امریکہ میں سیاسی ناکہ بندی؛ چارلی کرک کے قتل کو جواز بنا کر مخالفین کا ناک میں دم

امریکہ میں سیاسی ناکہ بندی؛ چارلی کرک کے قتل کو جواز بنا کر مخالفین کا ناک میں دم

?️

سچ خبریں:چارلی کرک کے قتل کے بعد امریکی حکومت نے خیانت اور آشوب کے قوانین کے تحت بائیں بازو کے گروہوں اور غیرسرکاری اداروں پر دباؤ بڑھانے کی کوشش کی، تجزیہ نگار اسے امریکہ میں نظامِ عدل اور سکیورٹی کے سیاسی استعمال کی علامت قرار دے رہے ہیں۔

امریکہ میں سیاسی ماحول حالیہ مہینوں سے کشیدگی، خوف اور اندرونی چیلنجز سے بھرا ہوا ہے، اس تناظر میں امریکی قدامت پسند حلقوں میں نمایاں چہرہ اور ٹرمپ تحریک کے قریبی ساتھی سمجھے جانے والے چارلی کرک کے قتل نے واشنگٹن کے سیاسی ڈھانچے کو ایک نئے بحران میں مبتلا کر دیا ہے۔

کرک کا قتل نہ صرف ان کے حامیوں کو صدمے میں لے آیا بلکہ اس نے امریکی سیاست میں بیرونی عناصر اور ان کے اثر و رسوخ کے بارے میں سوالات کو بھی مزید تقویت دی، دلچسپ امر یہ ہے کہ نوجوانی سے صہیونی نیٹ ورکس کی مالی اور سیاسی پشت پناہی سے ابھرے والے کرک  گزشتہ برسوں میں صیہونی اثر و رسوخ کے ناقد بن چکے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:امریکہ میں سیاسی کشیدگی سے داخلی بحران کا خدشہ

یہ تبدیلی خاص طور پر اس وقت اہم دکھائی دی جب امریکی قدامت پسند نوجوانوں کی نئی نسل میں صیہونی ریاست کے لیے ہمدردی تاریخی طور پر نچلی سطح پر پہنچ گئی، کرک نے انہیں رجحانات کو دیکھتے ہوئے اپنے موقف میں تبدیلی کی اور واشنگٹن پر صیہونی دباؤ کے خلاف کھل کر بات کرنا شروع کی، ان کا یہ رخ ان پر شدید مالی، میڈیا اور شخصی دباؤ کا باعث بنا، جسے صیہونی وزیرِ اعظم کے اتحادی نیٹ ورکس کی طرف سے بڑھایا گیا تھا۔

کرک کا قتل اسی مرحلے پر ہوا جب وہ صیہونی ریاست اور وائٹ ہاؤس میں اس کے کردار پر سب سے مشکل سوالات اٹھا رہے تھے، جس سے شبہات اور قیاس آرائیاں مزید بڑھ گئیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ محض ایک سیاسی قتل نہیں بلکہ امریکہ و صیہونی ریاست کےتعلقات کی پُرپیچ تاریخ کا ایک اہم موڑ ہو سکتا ہے۔

امریکی حکومت نے اس واقعے کو بنیاد بنا کر خیانت اور آشوب جیسے قوانین کے تحت بائیں بازو کے گروہوں اور غیرسرکاری اداروں کے خلاف اقدامات سخت کرنے کی کوشش کی ہے، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام امریکی عدالتی و سلامتی نظام کی سیاسی استعمال کی ایک واضح مثال ہے۔

قابلِ ذکر ہے کہ اس سے قبل  چارلی کرک کے پیچھے موساد کا ہاتھو ہنے پر مبنی رپورٹ شائع ہوئی تھی جبکہ امریکی جریدہ نیوزویک نے بھی لکھا کہ چارلی کرک کے صیہونی ریاست کے بارے میں مؤقف نے قدامت پسندوں کے درمیان گہری تقسیم پیدا کی ہے۔

چارلی کرک کے قتل کے بعد ٹرمپ حکومت نے لبرل اداروں پر دباؤ بڑھا دیا ہے۔ نائب صدر جے ڈی ونس نے فلاحی بنیادوں کی معافی منسوخ کرنے کی دھمکی دی، جبکہ ماہرین اسے سیاسی سرکوبی اور آزادی بیان پر حملہ قرار دے رہے ہیں۔

امریکہ میں سیاسی بحران مزید شدت اختیار کر گیا ہے، اس ملک کے  نائب صدر جے ڈی ونس جو حال ہی میں چارلی کرک کے قتل کے بعد ان کا ریڈیو پروگرام سنبھال چکے ہیں، نے اعلان کیا ہے کہ حکومت لبرل فلاحی اداروں کی مالیاتی صورتحال کو نشانہ بنائے گی،انہوں نے فورڈ فاؤنڈیشن اور اوپن سوسائٹی فاؤنڈیشن پر شدید تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا کہ یہ ادارے جریدہ نیشن کو مالی مدد فراہم کرتے ہیں، یہ میگزین، جو 160 سال سے جاری ہے، نے حال ہی میں کرک پر ایک تنقیدی مضمون شائع کیا تھا، تاہم، نیشن نے واضح کیا ہے کہ وہ اس وقت کسی قسم کی مالی امداد حاصل نہیں کر رہا۔

اس دوران وائٹ ہاؤس کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف اسٹیفن ملر نے الزام لگایا کہ بائیں بازو کے غیرمنافع بخش ادارے ایک وسیع داخلی دہشت گردی کی تحریک کو ہوا دے رہے ہیں اور اب انہیں فوجداری نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ٹرمپ نے جنوری سے اپنے اٹارنی جنرل کو ڈیموکریٹس کے فنڈ ریزنگ پلیٹ فارم ActBlue کی تحقیقات کا حکم دیا ہے، سابق حکومتی اہلکاروں کے سیکورٹی کلیئرنس منسوخ کیے ہیں اور ان وکلاء کو سزا دینے کے لیے احکامات جاری کیے ہیں جنہوں نے ان کے خلاف مقدمات میں حصہ لیا۔

ڈیموکریٹک اسٹریٹجسٹ مائیک نیلس کا کہنا ہے کہ ریپبلکن چارلی کرک کے قتل کو استعمال کر رہے ہیں تاکہ اپنی مہم کو بائیں بازو کے خلاف جواز بخش سکیں۔ ان کا مقصد ہماری فنڈنگ کو ختم کرنا ہے۔

اسی طرح  تھرڈ وے تھنک ٹینک کی نائب صدر لانا ایرکسن نے کہا کہ یہ ایک خوفناک وقت ہے، جو لوگ نشانے پر ہیں ان کا اس سانحے سے کوئی تعلق نہیں۔

ٹرمپ نے فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے ایک بار پھر Antifa کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ اس کی مالیاتی سرگرمیوں کی تحقیقات کی جائیں گی، تاہم قانونی ماہرین کے مطابق یہ اقدام ممکن نہیں کیونکہ Antifa ایک باقاعدہ تنظیم نہیں ہے اور امریکی قوانین داخلی گروہوں کو دہشت گرد قرار دینے کی اجازت نہیں دیتے۔

اسی دوران ایک قدامت پسند تجزیہ کار کائل شیدلر نے وائٹ ہاؤس کے لیے ایک یادداشت لکھی ہے جس میں بائیں بازو کے انتہا پسند نیٹ ورکس کو توڑنے کے لیے قومی طاقت کے تمام ذرائع استعمال کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

قدامت پسند ہیریٹیج فاؤنڈیشن نے بھی ایف بی آئی سے مطالبہ کیا ہے کہ تشدد پر مبنی انتہا پسندی کو داخلی دہشت گردی کے طور پر تسلیم کیا جائے، اسی وقت مرکز برائے سرمایہ جاتی تحقیق کے سربراہ اسکاٹ والٹر نے کہا کہ لبرل فنڈ ریزنگ میں قوانین کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے اور ذمہ داروں کو جواب دہ ہونا چاہیے،ان کے جاری کیے گئے نوٹسز میں مظاہرین فلسطین نوازوں کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوشش بھی کی گئی ہے۔

تاہم، ماہرین کے مطابق نائب صدر کی دھمکیاں قانونی رکاوٹوں میں پھنس سکتی ہیں کیونکہ کسی حکومتی ادارے کو براہِ راست امریکی ٹیکس ایجنسی (IRS) کو تحقیقات کا حکم دینے کا اختیار حاصل نہیں، ٹیکس معافی صرف اس صورت میں منسوخ ہو سکتی ہے جب قانونی خلاف ورزی ثابت ہو۔

مزید برآں 100 سے زائد لبرل فلاحی تنظیموں نے ایک مشترکہ خط میں ان دھمکیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اداروں کو ان کے مشن اور اقدار کی وجہ سے نشانہ نہیں بنایا جانا چاہیے، ہم سیاسی تشدد کا بہانہ بنا کر آزادی اظہار اور عطیات دینے کی آزادی محدود کرنے کی ہر کوشش کو مسترد کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں:امریکہ میں سیاسی زلزلہ

اسی دوران، مدافعانِ جمہوریت گروپ اور ترقی پسند مذہبی رہنماؤں نے خبردار کیا کہ ٹرمپ حکومت غیر منافع بخش سیکٹر کو محدود کرنے کے منصوبے پر عمل کر رہی ہے،ایک ترقی پسند پادری اور ووٹ فار کامن گُڈ کے رہنما ڈوگ پاجٹ نے کہا کہا کہ جس دن ٹرمپ دوبارہ منتخب ہوئے، ہم جانتے تھے کہ یہ دباؤ شروع ہو گا، یہی وہ چیز ہے جس سے ہم سب کو ڈر تھا۔

مشہور خبریں۔

سعودی عرب کا مسجد الحرام میں سکیورٹی پلان

?️ 13 جون 2023سچ خبریں:اعمال حج کو یقینی بنانے کے لیے سکیورٹی پلان پیش کرنا

عربی زبان کے میڈیا میں سرفہرست افزودگی کے عمل کو برقرار رکھنے پر قائد کا زور

?️ 4 جون 2025سچ خبریں: عرب میڈیا نے امام خمینی (رہ) کی 36ویں برسی کے

کشمیری بی جے پی، آر ایس ایس کے مذموم ایجنڈے کو ناکام بنا دیں گے، حریت کانفرنس

?️ 7 نومبر 2024سرینگر: (سچ خبریں) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں

 العاد آپریشن صیہونیوں کے لیے ایک مہلک دھچکا

?️ 8 مئی 2022سچ خبریں:فلسطینی عسکریت پسندوں کی گزشتہ رات کی کارروائی نے صہیونیوں میں

عمران خان نے جیل سے نکال کر گھر میں نظربند رکھنے کی ڈیل مسترد کردی

?️ 28 دسمبر 2024راولپنڈی: (سچ خبریں) بانی پی ٹی آئی عمران خان نے جیل سے

مولانا فضل الرحمٰن کا اپوزیشن میں بیٹھنے کا اعلان

?️ 29 فروری 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمٰن

کیا حماس پیچھے ہٹ رہی ہے؟ صیہونی ٹی وی چینل کی رپورٹ

?️ 8 جنوری 2024سچ خبریں: صیہونی چینل نے اعلان کیا کہ حماس قیدیوں کے تبادلے

یوکرین جنگ کے معاملے میں روس کی صیہونی حکام پر تنقید

?️ 29 جولائی 2022سچ خبریں:روس نے یوکرین جنگ کے معاملے میں صیہونی حکام کی پالیسیوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے