سچ خبریں:روسی وزارت خارجہ کی ترجمان کا کہنا ہے کہ اگرچہ مولڈووا کی اکثریت نیٹو میں شمولیت کی خواہاں نہیں، لیکن نیٹو مولڈووا کو اپنے دائرہ اثر میں لانے کی کوشش کر رہا ہے۔
سوویت یونین کے خاتمے کے بعد، امریکہ نے وعدہ کیا تھا کہ نیٹو اپنی سرحدیں روس کے قریب مشرق کی طرف نہیں بڑھائے گا۔ تاہم، اس وعدے کے برعکس، واشنگٹن نے نیٹو کے توسیعی منصوبوں کی حمایت کرتے ہوئے روسی سرحدوں کے قریب پہنچا دیا۔
یہ بھی پڑھیں: یوکرین کا نیٹو میں شامل ہونے کا خواب شرمندہ تعبیر کیوں نہیں ہوا؟
ماسکو کے نزدیک یہ اقدام روس کی قومی سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے اور یہ حالیہ جغرافیائی سیاسی تناؤ اور بالآخر روس-یوکرین جنگ کے آغاز کی اہم وجوہات میں سے ایک ہے۔
روسی حکومت نیٹو کے ان اقدامات کو اشتعال انگیز اور سابقہ معاہدوں کی خلاف ورزی سمجھتی ہے اور اس بات پر زور دیتی ہے کہ نیٹو کی مشرق کی طرف توسیع نے خطے کے استحکام کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
مولڈووا کو فوجی اڈہ بنانے کا منصوبہ؟
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا کہ مغربی ممالک فوجی ہم آہنگی اور مدد کے مراکز قائم کرکے یوکرین کی کھلے عام حمایت کر رہے ہیں، لیکن اس جنگ میں اپنے کردار سے انکار کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیٹو نہ صرف کیف کی حمایت کر رہا ہے بلکہ مولڈووا کو بھی اپنے دائرہ اثر میں شامل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، حالانکہ مولڈووا کے عوام کی اکثریت اس فوجی اتحاد میں شمولیت کی مخالف ہے۔
زاخارووا نے مزید کہا کہ نیٹو کا مقصد مولڈووا کو یوکرینی فوج کو مضبوط بنانے کے لیے ایک لاجسٹک اڈے میں تبدیل کرنا ہے۔ نیٹو جانتا ہے کہ مغرب کی مالی اور فوجی امداد کے بغیر، کیف کا نظام حکومت اپنے حملے جاری رکھنے کے قابل نہیں ہوگا۔
مزید پڑھیں: کیا نیٹو کی رکنیت یوکرین کو بچا سکتی ہے؟
انہوں نے یورپی ممالک کے کردار پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم یورپی فنڈز کی جانب سے یوکرین کو دی جانے والی فوجی امداد اور نیٹو ممالک کے مولڈووا میں اقدامات سے پوری طرح آگاہ ہیں، یہ پالیسیاں صرف کشیدگی کو بڑھا رہی ہیں اور تنازعات کو مزید طول دے رہی ہیں۔
امریکی مداخلت پر تنقید
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے واشنگٹن کی مشرق وسطیٰ میں مداخلت پر بھی تنقید کی اور کہا کہ امریکہ کی فوجی اور سیاسی مداخلت نے خطے کے مسائل کو حل کرنے کے بجائے حالات کو مزید خراب کیا اور تنازعات کے دائرے کو وسیع کر دیا، یہ پالیسیاں عالمی سطح پر روس کو گھیرنے اور کمزور کرنے کی مغربی کوششوں کی عکاسی کرتی ہیں۔