?️
سچ خبریں:صیہونی ریاست میں عرب طلبہ کو سرکاری اور مذہبی صہیونی اسکولوں کے مقابلے میں اوسطاً 31 فیصد کم بجٹ ملتا ہے، تعلیمی بجٹ کی کمی، کمزور انفراسٹرکچر اور امتیازی پالیسیوں کے باعث عرب کمیونٹی مسلسل معاشرتی اور معاشی پسماندگی کا شکار ہے۔
صیہونی کابینہ کی رپورٹ اور تازہ ترین تحقیقی جائزوں کے مطابق اسرائیل کے نظامِ تعلیم میں عرب طلبہ کو مسلسل منظم اور ہدفی امتیاز کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ کی عوام کو صیہونیوں کے ہاتھوں ہونے والا مالی نقصان
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، صیہونی حکومت کی مذہبی-سرکاری تعلیمی شعبے میں ایک طالب علم پر خرچ ہونے والا اوسط بجٹ، عرب طلبہ کے بجٹ سے تقریباً 31 فیصد زیادہ ہے۔
اس وقت تقریباً 21 فیصد آبادی عرب نسل سے تعلق رکھتی ہے، لیکن ان کے تعلیمی اداروں اور شہروں کو مسلسل مالی اور بنیادی سہولیات کی کمی کا سامنا ہے۔
سن 2021 میں نتن یاہو کابینہ نے عرب علاقوں کی ترقی کے لیے پانچ سالہ منصوبہ منظور کیا تھا، لیکن اس کے باوجود بجٹ کا بڑا حصہ مختلف بہانوں کی بنیاد پر فراہم نہیں کیا گیا۔
بجٹ میں امتیاز اور اس کے اثرات
Taub ریسرچ سینٹر کی اپریل 2025 کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل میں چھ تعلیمی نظام ہیں، جن میں سے عرب-سرکاری شعبے کو سب سے کم مالی وسائل ملتے ہیں۔ اس کے برعکس مذہبی،سرکاری یہودی شعبہ سب سے زیادہ فنڈز لیتا ہے۔ یہ فرق 8 فیصد سے بھی زیادہ ہے اور یہ ادارہ جاتی امتیاز کو ظاہر کرتا ہے۔
اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2014 سے 2023 کے درمیان عرب تعلیمی نظام میں طلبہ کی تعداد تقریباً ایک جیسی رہی، جبکہ یہودی سرکاری و مذہبی اسکولوں میں طلبہ کی تعداد میں 23 فیصد اضافہ ہوا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ عرب شعبے میں کلاسوں کا ہجوم اتنا زیادہ نہیں جتنا کہ یہودی اسکولوں میں ،صیہونی وزارت تعلیم کے مطابق صرف 20 فیصد عرب طلبہ 28 سے زائد طلبہ والی کلاس میں پڑھتے ہیں، جبکہ یہودی مذہبی سرکاری اسکولوں میں یہ شرح 31 فیصد اور سرکاری سکولوں میں 50 فیصد ہے۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ کم بجٹ کا سبب کلاسوں کا ہجوم نہیں بلکہ انتظامی تقسیم اور وابستگی ہے، جو عربوں کے ساتھ منظم امتیاز کی عکاسی کرتا ہے۔
تعلیمی امتیازی سلوک اور معاشرتی مسائل
صیہونی کابینہ کی 2023 کی رپورٹ کے مطابق، ایک عرب طالب علم کے لیے بجٹ یہودی مذہبی اسکول کے ایک طالب علم سے 31 فیصد کم ہے۔
عرب معاشرے میں صرف 65 فیصد افراد اعلیٰ تعلیم کے اہل ہیں، جبکہ صہیونی معاشرے میں یہ شرح 81.5 فیصد ہے۔ اس تعلیمی فرق کی جڑیں ابتدا ہی سے موجود ہیں اور یہ یونیورسٹی اور لیبر مارکیٹ تک جاری رہتی ہیں۔
عرب علاقوں کے تعلیمی اداروں کو مختص بجٹ اکثر تاخیر کا شکار رہتا ہے یا بیوروکریسی کی نذر ہو جاتا ہے، کئی قومی منصوبے بھی ثقافتی و لسانی اعتبار سے عرب طلبہ کی ضروریات سے ہم آہنگ نہیں،نتیجتاً عرب علاقوں کے طلبہ انفراسٹرکچر، ٹرانسپورٹ، ڈیجیٹل سکلز، رہائشی سہولیات اور دیگر بنیادی وسائل سے محروم رہتے ہیں۔
بجٹ میں کٹوتی، خاص طور پر 2025 کے بجٹ میں، عرب کمیونٹی کی ترقی کے پانچ سالہ منصوبے کے 500 ملین ڈالر اور وزارت تعلیم کے 110 ہزار ڈالر کے کٹوتی کی صورت میں سامنے آئی، جس سے عرب طلبہ کا تعلیمی اور معاشی مستقبل مزید غیر یقینی ہوگیا۔
معاشی اور سماجی اثرات
تعلیمی امتیاز براہِ راست عرب نوجوانوں کے روزگار کے مواقع، معاشرتی انضمام اور معاشی حالات پر منفی اثر ڈالتا ہے۔ نئے سروے کے مطابق، 85 فیصد عرب شہریوں کا ماننا ہے کہ مواقع کی برابری میں شدید خلا ہے،ایک عرب مرد کی ماہانہ آمدنی ایک صہیونی مرد کے مقابلے میں تقریباً نصف ہے جبکہ عرب خواتین کے لیے یہ صورتحال مزید خراب ہے۔
اس امتیاز کا نتیجہ یہ ہے کہ 122 ہزار سے زیادہ عرب بچے (تقریباً 47 فیصد) خطرے کے شکار بچے سمجھے جاتے ہیں، جو عرب خاندانوں کی بدحالی کو ظاہر کرتا ہے،تعلیمی اور معاشی وسائل کی کمی نوجوان عربوں کو جرائم کی طرف بھی راغب کر رہی ہے۔
نتیجہ
اسرائیل کے عرب طلبہ نہ صرف بجٹ، وسائل اور مواقع کی کمی کا شکار ہیں بلکہ انہیں تعلیمی نظام کی امتیازی پالیسیوں، تاخیر اور سماجی پسماندگی کا بھی سامنا ہے،اگر یہ پالیسیاں جاری رہیں تو آنے والے برسوں میں عرب کمیونٹی میں بے روزگاری اور معاشرتی خلا مزید گہرا ہو جائے گا۔
Short Link
Copied
مشہور خبریں۔
اسرائیلی وزیر دفاع: بیروت اور لبنان میں امن نہیں ہو گا
?️ 6 جون 2025سچ خبریں: اسرائیلی وزیر دفاع نے بیروت کے نواحی علاقوں پر نئے
جون
راولپنڈی میں سکیورٹی آپریشن، اہم کمانڈر سمیت 16 غیرملکی باشندے گرفتار
?️ 22 فروری 2025راولپنڈی: (سچ خبریں) راولپنڈی میں سکورٹی آپریشن کے دوران کمانڈر سمیت 16
فروری
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما کامران ٹیسوری گورنر سندھ مقرر
?️ 9 اکتوبر 2022اسلام آباد:(سچ خبریں) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے متحدہ قومی موومنٹ
اکتوبر
سی آئی اے کے وسل بلور ڈیوڈ میک مائیکل 95 کا سال کی عمر میں انتقال
?️ 2 جون 2022سچ خبریں: ڈیوڈ میک میکل، ایک انٹیلی جنس تجزیہ کار جنہوں نے
جون
غزہ کے گھاٹ کے بارے میں امریکی جھوٹے پروپیگنڈے کا انکشاف
?️ 29 جون 2024سچ خبریں: امریکہ نے غزہ کے ساحل پر 230 ملین ڈالر کی خطیر
جون
حزب اللہ نے جنگ بندی میں اسرائیل کے کارڈز کو کیسے خراب کیا؟
?️ 25 نومبر 2024سچ خبریں: لبنان اور صیہونی حکومت کے درمیان جنگ بندی سے متعلق
نومبر
پاک بحریہ کی مشق ’امن 25‘ کے آخری روز آرمی چیف کی شرکت، بحیرہ عرب میں سلامی دی گئی
?️ 11 فروری 2025کراچی: (سچ خبریں) کراچی میں پاکستان نیوی ڈاکیارڈ کے خوبصورت ساحلی علاقے
فروری
اسرائیلی فوجی یوکرائن میں لڑ رہے ہیں:صہیونی میڈیا
?️ 2 مارچ 2022سچ خبریں:یوکرائن کی پارلیمنٹ کے رکن نے ایک اسرائیلی میڈیا کو انٹرویو
مارچ