سچ خبریں: حزب اللہ کی کون سی خصوصیات ہیں جن کی بنیاد پر یہ ایک چھوٹے سے ملک لبنان کا حصہ ہونے کے باوجود اسرائیل کے خلاف کامیابی حاصل کر رہا ہے؟
آیت اللہ خامنہ ای نے سید حسن نصراللہ کی شہادت کے موقع پر اپنے پیغام میں انہیں علاقے کی مزاحمتی تحریک کا رہنما قرار دیا اور اعلان کیا کہ حزب اللہ کی قیادت میں مزاحمتی محاذ فتح حاصل کرے گا۔
یہاں یہ سوال اٹھتا ہے کہ حزب اللہ کی کون سی خصوصیات ہیں جن کی بنیاد پر یہ ایک چھوٹے سے ملک لبنان کا حصہ ہونے کے باوجود اسرائیل کے خلاف کامیابی حاصل کر رہا ہے؟
یہ بھی پڑھیں: گولانی بریگیڈ کے خلاف حزب اللہ کی کارروائیوں کا تجزیہ
اس حوالے سے کچھ اسٹریٹجک نکات بیان کرنا ضروری ہیں۔
️ مضبوط ڈھانچہ:
حزب اللہ نے ایک انتہائی طاقتور ڈھانچہ تیار کیا ہے جہاں انفرادی کردار کمزور ہو جاتا ہے، یعنی یہ تنظیم شخصیات پر مبنی نہیں ہے، اگر کسی عہدیدار کو کسی وجہ سے ذمہ داری ادا کرنے میں مشکل پیش آئے، تو فوری طور پر اسی صلاحیت کے حامل شخص کو اس کی جگہ مقرر کیا جاتا ہے۔
اس کی مثال حزب اللہ کے سکریٹری جنرل اور اس کے کمانڈرز ہیں، اب تک حزب اللہ کے تین سکریٹری جنرل رہے ہیں، جیسا کہ شیخ نعیم قاسم نے منگل کو کہا کہ شہداء کی جگہ نئے افراد کی کامیاب تقرری کی گئی ہے، ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ حزب اللہ کے کئی کمانڈرز کو قتل کیا گیا ہے لیکن فوری طور پر نئے کمانڈر ان کی جگہ مقرر ہو گئے۔
حزب اللہ کے قریبی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ یہ تنظیم ہر عہدے کے لیے 12 افراد کو تیار رکھتی ہے۔
️ اسرائیل کے بارے میں عمیق جانکاری:
حزب اللہ کو اسرائیل کی طاقت، وسائل، اس کی سیاسی اور سماجی ساخت، اور اس کے اندرونی اختلافات کا دقیق علم ہے، یہ خصوصیت مزاحمت کو دشمن کے کمزور نکات سے بھرپور فائدہ اٹھانے میں مدد دیتی ہے۔
مثال کے طور پر، حالیہ جنگ میں حزب اللہ نے عام شہریوں کو نقصان پہنچانے کے بجائے انہیں شہروں کو خالی کرنے پر مجبور کیا تاکہ ان کی سیاسی قیادت پر زیادہ دباؤ ڈالا جا سکے، یہ حکمت عملی نہ صرف انسانی ہے بلکہ اسرائیلی سیاستدانوں پر سب سے زیادہ دباؤ ڈالنے والی بھی ہے۔
حزب اللہ کے شہید سکریٹری جنرل نے کہا تھا کہ ہمارا مقصد فلسطین سے صہیونیوں کو نکالنا ہے، نہ کہ ان کا قتل، یہی وجہ ہے کہ حزب اللہ کا مقصد یہودیوں کا قتل نہیں بلکہ فلسطین کی آزادی ہے، جو لبنان کے مزاحمتی اقدامات کو زیادہ مشروعیت دیتا ہے۔
️ اعتماد اور اعتبار:
حزب اللہ کے حامی اور مخالفین اس بات پر متفق ہیں کہ یہ تنظیم جو کہتی ہے، کرتی ہے، جب حزب اللہ کہتی ہے کہ ہم اسرائیل کو شکست دیں گے، تو حامی اس پر یقین کرتے ہیں، اسی طرح جب وہ کہتی ہے کہ ہم تمہارے گھر دوبارہ بنائیں گے، تو لوگ اس پر بھی یقین کرتے ہیں۔
اگر حزب اللہ اسرائیل کو کہے کہ حیفا یا دیگر شہروں کو نشانہ بنائیں گے تو اسرائیل بھی اس پر یقین کرتا ہے۔
یہ اعتماد اور اعتبار حزب اللہ کو دنیا بھر میں ایک بے مثال تنظیم بنا چکا ہے۔
️ جنگی صلاحیتیں:
حزب اللہ کے پاس زمینی، فضائی اور بحری جنگ کی تمام ضروری صلاحیتیں موجود ہیں، اگرچہ اسرائیل نے حزب اللہ کے کچھ کمانڈرز کو نشانہ بنایا، لیکن وہ لبنان میں زمینی طور پر کوئی مستحکم کامیابی حاصل نہیں کر سکا اور نہ ہی حزب اللہ کے راکٹوں، میزائلوں اور ڈرونز کو روکنے میں کامیاب ہوا۔
اسرائیل نے معلوماتی جنگ میں کامیابیاں حاصل کیں، لیکن اسرائیل کے شہروں کو غیر قابل سکونت بنانے پر مبنی حزب اللہ کی حکمت عملی زیادہ کامیاب رہی، اسرائیلی فوج آج تک حزب اللہ کے اس مقصد کو ناکام بنانے میں ناکام رہی ہے۔
مزید پڑھیں: مزاحمتی تحریک کے میزائلوں کے بارے میں ان کہی باتیں؛ حزب اللہ کے فیلڈ کمانڈر کی زبانی
یہ کامیابیاں حزب اللہ کی مضبوط تنظیمی ساخت، جدید ہتھیاروں، اور اسرائیل کی سیاسی اور سماجی ڈھانچے کے عمیق علم کی بدولت حاصل ہوئی ہیں،نتن یاہو یہ سوچتا تھا کہ حزب اللہ کی قیادت کو ختم کر کے اسے تسلیم کرنے پر مجبور کرے گا، لیکن حقیقت یہی ہے کہ مزاحمتی محاذ آج بھی مضبوط اور فاتح