🗓️
سچ خبریں: چھ ماہ کے عرصے میں یورپی انتہا پسندوں کی طرف سے قرآن مجید کی تقریباً 10 بے حرمتی کے بعد اب وقت آگیا ہے کہ دنیا انتہا پسندوں اور ان کے اصل حامیوں کے خلاف متحد ہو جائے، جو بنیادی طور پر سیاسی نظام ہیں۔
شمالی یورپی ممالک جیسے سویڈن، ہالینڈ اور ڈنمارک میں گزشتہ مہینوں میں قرآن اور اسلام کی توہین کے واقعات میں اتنا اضافہ ہوا ہے کہ 6 ماہ سے بھی کم عرصے میں اس قسم کی توہین کے 10 واقعات سامنے آئے ہیں،عراقی نژاد ایک بنیاد پرست سویڈش شہری مومیکا سیلوان کا نام ان دنوں ہر وقت سننے کو ملتا ہے،ایک ایسا شخص جو مبصرین کے مطابق تل ابیب سے وابستگی کے ساتھ ساتھ سستی شہرت کے جنون کی وجہ سے بار بار قرآن پاک کی توہین کا باعث بنا، اس کے ساتھ ساتھ کچھ اور انتہاپسند افراد اور جماعتوں کے نام بھی دیکھے جا سکتے ہیں، مثال کے طور پر ہالینڈ میں اسلام مخالف انتہا پسند گروپ پیگیڈاکے رہنما ایڈون ویگنزفیلڈ نے قرآن پاک کا ایک نسخہ پھاڑنے کے بعد جلا دیا،ایک اور واقعہ میں شدت پسند گروپ ڈینش نیشنلسٹ کے پانچ ارکان نے اس ملک میں مصری سفارت خانے کے سامنےقرآن پاک کو نذر آتش کر کے اس مقدس کتاب کی توہین کو دہرایا اور اسی طرح کے دیگر واقعات بھی دیکھنے کو ملے۔
یورپی حکومت کی حمایت سے شدت پسندوں کی مذموم حرکتیں
ڈنمارک اور سویڈن میں قرآن مجید کو نذر آتش کرنے کے بار بار ہونے والے واقعات کے بعد، ان دونوں شمالی یورپی ممالک کی حکومتوں نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ وہ ایسے اقدامات کو قانونی طور پر محدود کرنے کے طریقوں پر غور کر رہی ہیں، لیکن درحقیقت یہ ان کی سبز روشنی ہے جو اس طرح کی بے حرمتی کی راہ ہموار کرتی ہے،یورپی ممالک میں جس وقت قرآن کی بے حرمتی پولیس جیسے سرکاری اداروں کی اجازت سے کی جاتی ہے اور سیکورٹی فورسز بے حرمتی کی حفاظت کے لیے اقدامات کرتی ہیں جس کی وجہ سے اس گھناؤنے اور غیر اخلاقی رویے کو مسلسل دہرایا جا رہا ہے،پولیس اور سیکورٹی فورسز کے موقف کے علاوہ بعض یورپی ممالک کی پالیسیاں بھی مغرب میں اسلام اور اس کے پیروکاروں کے حوالے سے رائے عامہ کو ہموار کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں، جس کا اندازہ فرانس اور نیوزی لینڈ کے درمیان موازنہ سے کیا جاسکتا ہے؛ فرانس، جہاں یورپ کی انتہائی دائیں بازو کی سب سے بڑی جماعت ہے، اور نیوزی لینڈ، جس نے مختلف طریقوں سے انتہائی دائیں بازو کے دھاروں پر قابو پایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قرآن کی توہین کے پیچھے کون لوگ ہیں؟
2015 سے، فرانسیسی حکومت نے مسلمانوں اور ان کی مذہبی آزادیوں پر پابندیاں لگانے کے مقصد سے مختلف قوانین منظور کیے ہیں، جن میں وہ قانون بھی شامل ہے جو 2016 میں منظور کیا گیا تھا جس میں کام کی جگہ پر حجاب پہننے پر پابندی عائد کی گئی ہے، اس کے علاوہ، 2017 میں، میکرون اور ان کی حکومت نے ایک قانون کی منظوری دی جس کے تحت مسلمانوں اور مساجد کو سخت حکومتی نگرانی میں رکھا جائے گا، اپریل 2021 کے وسط میں، 2 ہفتوں کی بحث اور گفت و شنید کے بعد، فرانسیسی سینیٹ نے جمہوریہ کے اصولوں کا احترام نامی بل ،208 حمایتی 109 مخالف ووٹوں کے ساتھ منظور کیا،بظاہر نئی اصلاحات کا مقصد شدت پسندی کا مقابلہ کرنا ہے لیکن عملی طور پر ان اصلاحات نے والدین کو اپنے بچوں کے ساتھ اسکول کے تعلیمی دوروں پر جاتے وقت واضح مذہبی علامتیں پہننے اور نوجوان لڑکیوں کو اپنے چہرے کو ڈھانپنے یا مذہبی علامتیں استعمال کرنے نیز عوامی جگہوں پر مذہبی علامت رکھنے سے روک دیا ،یونیورسٹی کیمپس میں نماز ادا کرنے اور شادی کی تقریبات میں غیر ملکی جھنڈے لگانے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی،عوامی سوئمنگ پولز میں برقینی (مسلم خواتین کے تیراکی کا لباس) پہننے پر بھی طویل بحث کے بعد پابندی کا اعلان کیا گیا،لہٰذا مذکورہ متنازعہ بل کو فرانس کی پوری مسلم آبادی کو نشانہ بنانے اور اس ملک میں اسلام کو سیکولرائز کرنے کی کوشش کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا جس کے بعد فرانسیسی مسلم کمیونٹی نے #HandsOffMyHijab ہیش ٹیگ کے ساتھ میکرون اور سینیٹ کے اسلام مخالف اقدام کے خلاف مارچ اور مظاہرہ کیا۔
واضح رہے کہ اگرچہ نیوزی لینڈ یورپی ملک نہیں ہے لیکن عملی طور پر یہ فرانس کے برعکس ہے،ایک ایسا ملک جس کے حکام انتہائی دائیں بازو اور اسلام مخالف دھاروں کا سختی سے مقابلہ کرتے ہیں،15 مارچ 2019 کو نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کے لنووڈ محلے میں النور مسجد اور ایک اور مسجد پر دہشت گردانہ حملے کے نتیجہ میں 51 افراد شہید اور درجنوں زخمی ہوئے تھے، تاہم نیوزی لینڈ کی سابق وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے اس حملے کے فوراً بعد اس کی شدید مذمت کرتے ہوئے مسلمانوں اور بچ جانے والوں سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے اس ملک میں ہتھیار رکھنے کے قوانین میں اصلاحات کا وعدہ کیا،اس سلسلے میں اس ملک کی حکومت نے نیم خودکار اور فوجی ہتھیار رکھنے پر پابندی عائد کرنے پر بھی اتفاق کیا۔
اس لیے اس بات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اسلامو فوبیا کی لہر کی شدت یا رکنے پر سیاست دانوں اور حکمرانوں کی کارکردگی کا براہ راست اثر پڑتا ہے، جس طرح نیوزی لینڈ میں آرڈرن کے بروقت اور صحیح اقدامات نے اس ملک میں دہشت گردی کے واقعات کو دوبارہ ہونے سے روکا، وہیں دوسری طرف فرانسیسی حکام کے اشتعال انگیز اور پابندیوں کے اقدامات نے اس ملک میں سب سے بڑی، انتہائی طاقتور انتہائی دائیں بازو پارٹی کے ابھرنے کی راہ ہموار کی،سویڈن، ڈنمارک اور ہالینڈ جیسے ممالک میں قرآن پاک کی توہین کرنے والے انتہائی دائیں بازو کے دھڑوں کے ارکان کے غیر اخلاقی رویے پر ایک نظر ڈالنے سے ان ممالک کے حکمرانوں کی ہری جھنڈی اور تقریباً 2عرب مسلمانوں کے عقائد کی توہین کا پتہ چلتا ہے۔
عالمی مذاہب اور اسلام کے درمیان ہم آہنگی کی ضرورت
چند روز قبل ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے یہ کہتے ہوئے کہ قرآن کو جلانے کا عمل یورپی حکومتوں کی نگرانی میں ہوتا ہے، خبردار کیا کہ اگرچہ اس معاملے اور بعض دیگر مسائل میں یورپی ممالک کی حساسیت میں اضافہ نہیں ہو گا، لیکن یہ ممالک جان لیں کہ یورپ میں تمام جرائم کا آغاز کتابوں کو جلانے سے ہوا اور تاریخ گواہ ہے کہ حکومت کی نگرانی میں بہت سی کتابیں جلا دی گئیں نیز کتابیں جلانے کے بعد جبری مشقت کے کیمپ کھولے گئے جس کے نتائج بھی واضح ہیں۔
مزید پڑھیں: قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے پس پردہ عناصر
یورپی ممالک کے تجربات پر نظر ڈالیں تو یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ ان کے مذہبی عقائد اور مقدسات انتہا پسندوں کے حملوں سے محفوظ نہیں رہی ہیں لہذا ان کی حمایت حتیٰ خاموشی بلاشبہ انتہا پسندی کو مزید تقویت دے گی اور یہ لعنت خود ان کے گلے بھی پڑے گی، مقبوضہ علاقوں میں بنیاد پرست یہودیوں کی طرف سے حیفا میوزیم میں آرٹ کی نمائش کے دوران عیسائیوں کی توہین کی یاد لوگوں کے ذہنوں سے ابھی مٹی نہیں جہاں چند سال قبل منعقد ہونے والی نمائش اور اس میں پیش کی گئی تصاویر کو حضرت عیسی اور حضرت مریم کی صریح اور براہ راست توہین سمجھا گیا،اس وقت صہیونیوں کی اس کاروائی پر مقبوضہ فلسطین میں بسنے والے عیسائیوں اور کلیسا کے ارکان کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا اور صہیونی فوج اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں درجنوں افراد زخمی ہوئے تھے،2021 میں امریکی ریاست آیوائی میں ایک چرچ پر ایک بنیاد پرست شخص کا حملہ عیسائیت کے خلاف انتہا پسندی کی ایک اور مثال ہے، وہ شخص جس نے بائبل کے صفحات کو پھاڑ کر جلا دیا تھا، جیل جانے سے پہلے، اس نے اعتراف کیا کہ اس کا ارادہ ان لوگوں میں خوف پیدا کرنا تھا جو چرچ میں عبادت کرنا چاہتے تھے۔
خلاصہ
مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے انتہا پسندوں کے تاریخی تجربات پر نظر ڈالیں تو یہ بات واضح طور پر دیکھی جا سکتی ہے کہ انتہا پسندی صرف ایک مخصوص جغرافیائی علاقے تک محدود نہیں ہے، یہ ایک ایسی آگ ہے جو تمام عقائد کو جلا کر راکھ کر دیتی ہے،شاید اسی حقیقت کا ادراک ہے کہ آج جنرل اسمبلی اور اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل جیسی اسمبلیاں، دنیا کی کچھ مذہبی اور سیاسی شخصیات کے ساتھ، پوپ سے لے کر گٹیرس اور بریل تک، اس مسئلے میں داخل ہو چکی ہیں اور قرآن کی بے حرمتی کی شدید الفاظ میں مذمت کر رہی ہیں لیکن اسلام اور دیگر مذاہب کی بے حرمتی کے خلاف اعلانیہ موقف اور مذمت کے علاوہ قانون سازی کے ذریعے انتہا پسندوں کا مقابلہ کرنا ضروری معلوم ہوتا ہے،پچھلے سال پولینڈ میں جو کچھ ہوا اسی طرح، پولینڈ کی حکمران قوم پرست قدامت پسند اتحادی جماعتوں میں سے ایک کی طرف سے تجویز کردہ قانون کے مطابق جو بھی کلیسا کی کھلم کھلا توہین کرتا ہے اسے 2 سال تک قید کی سزا سنائی جائے گی،اس کے علاوہ دوسرے لوگوں کے مذہبی جذبات کی عوامی سطح پر توہین یا مذہبی رسومات کی عوامی انجام دہی کی جگہ کی توہین کرنا ایک جرم سمجھا جاتا ہے جس کی سزا 2 سال تک قید ہے۔
اس لیے چھ ماہ کے عرصے میں چند افراد اور ان کی بنیاد پرست جماعت کی طرف سے تقریباً 10 مرتبہ اسلام کی توہین اور دنیا کے 2 ارب سے زائد مسلمانوں کے عقائد کی توہین کے بعد اب وقت آگیا ہے کہ دنیا انتہا پسندوں اور ان کے اہم حامیوں کے خلاف کاروائی کرےجو بنیادی طور پر حکومتیں ہیں، ان کے خلاف متحد ہونا چاہیے اور ہم آہنگی سے کام کرنا چاہیے۔
مشہور خبریں۔
چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ یونٹ 5 کیلئے لائسنس جاری
🗓️ 29 دسمبر 2024 اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان اٹامک انرجی کمیشن (پی اے ای
دسمبر
ندا یاسر کی کون سی قیمتی چیزیں چوری ہو گئیں؟
🗓️ 18 جون 2021کراچی (سچ خبریں)معروف پاکستانی میزبان و اداکارہ ندا یاسر کا کہنا ہے
جون
مغربی امریکہ میں شدید خشک سالی کا اندیشہ، کسانوں میں تشویش کی لہر پیدا ہونے لگی
🗓️ 20 جون 2021واشنگٹن (سچ خبریں) امریکہ میں موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے شدید خشک
جون
سعودی پرچم کی تبدیلی افواہ یا حقیقت؟
🗓️ 4 فروری 2022سچ خبریں: سعودی پارلیمنٹ کی جانب سے جھنڈے کی تبدیلی کے مسودے
فروری
اماراتی کارندوں کی انصاراللہ کے خلاف زمینی حملے کی تیاری
🗓️ 16 اپریل 2025 سچ خبریں:اماراتی حمایت یافتہ یمنی مزاحمتی تحریک انصاراللہ کے خلاف وسیع
اپریل
سیاسی ٹرائل آمرانہ حکومتوں کیلئے طاقتور عدالتی ہتھیار کا کام کرتے ہیں، جسٹس منصور
🗓️ 27 نومبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے
نومبر
سقوطِ کابل سے لے کر اب تک امریکی سفارت کار کی ان کہی کہانیاں
🗓️ 18 اگست 2022سچ خبریں: افغانستان کے لیے امریکہ کے سابق خصوصی نمائندے زلمی خلیل
اگست
غزہ موسم سرما میں؛ زمینی رپورٹ، تباہی کی شدت اور عوام کی فوری ضروریات
🗓️ 1 مارچ 2025 سچ خبریں:غزہ میونسپلٹی کے ترجمان نے اس جنگ زدہ علاقے کی
مارچ