سچ خبریں:تجزیہ کاروں اور باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی اتحاد کی جانب سے اقوام متحدہ کے وعدوں پر پوری طرح عمل نہ کرنے اور اعلان کردہ مسائل کے حل میں تاخیر نے صنعا کو اس نتیجے پر پہنچایا ہے کہ دوسرا فریق جنگ بندی کے لیے سنجیدہ نہیں ہے۔
اہم فوجی اور انسانی پیش رفت کے بغیر یمنی جنگ بندی کے کل 60 دنوں میں سے 20 دن گذر جانے بعد اور ساتھ ہی ساتھ صنعا کا سعودی-اقوام متحدہ کے اتحاد کے اپنے وعدوں پر وفادار رہنے کا امکان نہ ہونے کے باعث جنگ بندی کے باقی رہنے کی کوئی خاص امید نہیں بچی ہے۔
اس سلسلہ میں المیادین چینل نے حال ہی میں یمنی تجزیہ کار علی ظفر کے ایک کالم کو شائع کیا جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ رمضان کے پہلے دنوں میں اقوام متحدہ نے یمن میں انسانی اور فوجی جنگ بندی کا اعلان کیا جس کا صنعا اور پوری دنیا نے خیر مقدم کیا نیز اگرچہ ایک پیچیدہ انداز میں سعودی عرب نے بھی اس کا خیر مقدم کیا، تاہم یہ شروع سے ہی واضح تھا کہ جارحانہ اتحاد اعتماد پیدا کرنے اور بعد میں ہونے والی صورتحال کے لیے راہ ہموار کرنے کے لیے پہلے قدم کے طور پر جنگ بندی کو بچانے کا ارادہ نہیں رکھتا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ تمام فوجی کارروائیوں کے خاتمے اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ بندی، دو مہینوں میں تیل کے 18 جہازوں کی محفوظ اور ہموار نقل و حرکت کو یقینی بنانا ، تجارتی پروازوں کے ذریعے کے ذریعہ صنعا تک 16 طیاروں آنے اور واپس جانے کی اجازت دینا یا دوسرے لفظوں میں اوسطاً ہر ہفتے میں دو تجارتی پروازیں شامل تھیں جو سب کچھ کاغذوں ہی میں رہ گیا ہے۔