سچ خبریں:سلمان رشدی کی جسمانی حالت اور ممکنہ موت کے بارے میں نیوز سنسر شپ کی وجہ کے بارے میں مختلف تجزیے سامنےئے ہیں لیکن جو چیز واضح نظر آتی ہے وہ مغرب میں میڈیا کے بہاؤ کے لیے اس کیس کی اہمیت ہے۔
کہانی ایک انقلابی تحریک سے شروع ہوئی جب منحرف ہندوستانی-برطانوی مصنف سلمان رشدی ریاست نیویارک میں تقریر کر رہے تھے تو ان پرہادی مطر 24 سالہ نامی مسلمان شخص نے حملہ کیا اور چاقو کے متعدد بار وار کرنے کے بعد سے زمین پر گرا دیا، اس واقعے کو دو ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے اور سلمان رشدی کی جسمانی حالت کے بارے میں کوئی خبر نہیں ہے،ریاستہائے متحدہ میں میڈیا کی سنسرشپ اتنی زیادہ ہے کہ بنیادی طور پر کوئی بھی میڈیا اس معاملے میں جانے اور شیطانی آیات کے مصنف کی صورتحال کے بارے میں جاننے کی ہمت نہیں کرتا۔
انٹرنیٹ ، معتبر بین الاقوامی اور مقامی میڈیا میں شائع ہونے والی خبروں میں سلمان رشدی کا نام تلاش کرنے پر بھی محققین کو کچھ ہاتھ نہیں لگتا، صرف اس کے حالات زندگی اور دنیا کے مسلمانوں میں اس کے خلاف پائے جانے والے غصے کے بارے میں معلومات دوبارہ شائع کی گئی ہیں، اس دوران کسی مغربی میڈیا نے رشدی کی تصویر شائع نہیں کی اور نہ ہی ریاست پنسلوانیا کے (Hamut) ہسپتال سے اس کی حالت کے بارے میں معمولی معلومات بھی باہر آئی ہیں یہاں تک کہ کچھ آزاد صحافیوں کے وہاں جانے اور اس معاملے کی رپورٹنگ کرنے پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔
اس کہانی کے ابتدائی دنوں میں سلمان رشدی کی صحت یابی اور شدید چوٹ نہ آنے کی خبروں کو پھیلانے کی کوشش کی گئی جس کے تحت اس کی جسمانی حالت کے بارے میں امریکی میڈیا میں شائع ہونے والی سرکاری خبر اس کے سانس لینے میں شدید مسائل سے متعلق تھی جس کی وجہ سے اس کے لیے مصنوعی سانس لینے والی مشین (وینٹی لیٹر) کے بغیر زندگی گزارنا ناممکن ہوگیا ہے اور اس کے سانس لینے کے نظام کو شدید نقصان پہنچا ہے، ڈاکٹروں کو بہت کم امید تھی کہ وہ جلد اور مکمل صحت یاب ہو سکے گا، یاد رہے کہ سلمان رشدی کی جسمانی حالت اور ممکنہ موت کے بارے میں اس خبر کی سنسر شپ کی وجہ کے بارے میں مختلف تجزیے منظر عام پر آئے ہیں لیکن جو بات واضح نظر آتی ہے وہ یہ ہے کہ مغربی میڈیا کے لیے اس کیس کی اہمیت سلمان رشدی کی ممکنہ موت یا موت سے قریب ہونے کی خبر کو چھپانے سے ہے خاص طور پر مغربی دنیا کے لیے اس کی علامتی اہمیت کو دیکھتے ہوئے؛ یہ ایک منطقی مفروضہ ہے، کیونکہ رشدی ایک شخص اور مصنف سے بڑھ کر ہے، وہ عالم اسلام کے غیر مادّہ اور آخرت محور نظریہ کے مقابلے میں مذہب مخالف مادیت پسند عالمی نظریہ کی علامت ہے،اس لحاظ سے مغربی دنیا کے لیے سلمان رشدی کا زندہ رہنا یا زندہ دکھایا جانا ایک شخص سے زیادہ اہم ہے اس لیے کہ وہ ایک منصوبہ بند تحریک کا نمائندہ ہے۔