کیا جاپان وسط ایشیا میں ایک نئے بڑے کھیل میں شامل ہو رہا ہے؟

جاپان

?️

سچ خبریں: وسط ایشیا میں گزشتہ دو ماہ کے دوران سرحدی تنازعات کے مکمل حل نے جاپان کے لیے اس اہم جیو پولیٹیکل خطے کے تئیں اپنے نقطہ نظر میں بنیادی تبدیلی پیدا کی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ٹوکیو، جو دو دہائیوں تک "سافٹ پاور” اقدامات پر توجہ مرکوز کیے ہوئے تھا، اب وسط ایشیائی ممالک کی معیشت میں ایک واضح حصہ دار بننے کی کوشش کر رہا ہے۔
دو دہائیوں تک سافٹ پاور پر توجہ
جاپان نے 2004 میں خطے کے ممالک کے ساتھ مل کر "وسط ایشیا + جاپان” ڈائیلاگ پلیٹ فارم قائم کیا تھا۔ یہ پلیٹ فارم، جو ٹوکیو اور قاسم جومارت توکائیف (موجودہ صدر قازقستان اور اس وقت کے وزیر خارجہ) کی مشترکہ کوششوں سے وجود میں آیا، وزراء اور نائب وزراء کی سطح پر باقاعدہ میٹنگز اور تعاون کو فروغ دینے کا ذریعہ بنا۔
اس ڈائیلاگ کے تحت، جاپان نے خطے کے ممالک کو منصوبوں کی مالی معاونت، ترقیاتی قرضے (جیسے ازبکستان کو 2024 میں معاشی اصلاحات کے لیے کئی سو ملین ڈالر کا قرض) اور بلا معاوضہ امداد (جیسے تاجکستان میں 2023-24 میں 42.5 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری، سڑکوں کی تعمیر، شمسی توانائی کے منصوبے، دوشنبہ ایئرپورٹ کی بہتری اور تعلیمی اسکالرشپس) فراہم کی۔
اگرچہ ان اقدامات نے جاپان کے سیاسی اور ثقافتی اثر و رسوخ کو بڑھایا، لیکن اس سے معاشی طور پر کوئی نمایاں پائیدار تبدیلی نہیں آئی۔ (اس پلیٹ فارم کا سربراہی اجلاس، جو 2024 کے لیے طے کیا گیا تھا، جاپان کے داخلی مسائل کی وجہ سے ملتوی کر دیا گیا)۔
بڑی طاقتوں سے احتیاط اور استحکام کے بعد تبدیلی
اس عرصے کے دوران، جاپان عام طور پر وسط ایشیا میں دیگر بڑی طاقتوں کے ساتھ براہ راست معاشی مقابلے سے گریز کرتا رہا، اور اس کی سافٹ پاور سرگرمیاں دوسروں کی کوششوں کے لیے معاون سمجھی جاتی تھیں۔
صرف ایک استثنا چین کے ساتھ تناؤ میں اضافہ تھا، کیونکہ بیجنگ کے وسط ایشیا میں بڑھتے ہوئے اقتصادی اثر و رسوخ کو ٹوکیو نے جیو پولیٹیکل خطرہ سمجھا، اگرچہ جاپان کے جوابی اقدامات چین کی پیش قدمی کو سست کرنے میں زیادہ مؤثر ثابت نہیں ہوئے۔
ٹوکیو کی ماضی میں احتیاط کی ایک بڑی وجہ وسط ایشیا میں عدم استحکام اور اس کے ممکنہ سرمایہ کاریوں پر منفی اثرات کا خدشہ تھا۔ لیکن 31 مارچ 2025 کو قرقیزستان اور تاجیکستان کے درمیان سرحدی معاہدے اور بعد میں خطے کے جامع معاہدے کے بعد، جو دہائیوں پرانے تنازعات کا خاتمہ تھا، یہ بڑی رکاوٹ کافی حد تک دور ہو گئی۔
جاپان شاید کسی بھی دوسری طاقت سے زیادہ اس تبدیلی کو وسط ایشیا میں اپنے کردار کو وسعت دینے کے لیے "دروازے کھلنے” کے طور پر دیکھ رہا ہے—ایسا کردار جو اب صرف سافٹ پاور تک محدود نہیں، بلکہ جاپانی کمپنیوں کو خطے کے وسیع قدرتی وسائل تک رسائی فراہم کرنے پر بھی مشتمل ہے۔
ٹوکیو کے نئے اقدامات اور خطے کا ردعمل
حال ہی میں، ٹوکیو نے جاپانی کمپنیوں اور وسط ایشیائی حکومتوں کے درمیان میٹنگز کا انعقاد کر کے خطے میں اپنی معاشی شراکت کو بڑھانے کے امکانات کا جائزہ لینے کے لیے عملی اقدامات اٹھائے ہیں۔
وسط ایشیائی حکومتیں اس تبدیلی کا خیر مقدم کرتی نظر آتی ہیں، کیونکہ وہ جاپان کو اپنے دیگر غیر ملکی "شراکت داروں” کے مقابلے میں توازن قائم کرنے کے لیے ایک نیا اختیار سمجھتی ہیں۔ تاہم، وہ جاپان کے سافٹ پاور پروگراموں کو جاری رکھنے پر بھی زور دے رہی ہیں (اگرچہ یہ پروگرام چین اور روس کے مقابلے میں حجم میں چھوٹے ہیں)۔
اس تبدیلی کی سب سے نمایاں مثال ترکمانستان کے صدر سردار بردی محمداف کا دو ہفتے قبل جاپان کا سرکاری دورہ تھا۔ اس دورے کے دوران، تجارتی نمائش کے افتتاح اور اعلیٰ سطحی ملاقاتوں (وزیر اعظم اور شہنشاہ کے ساتھ) کے علاوہ، ترکمانستان کے توانائی کے شعبے میں جاپانی سرمایہ کاری اور تجارت کو بڑھانے پر اہم گفتگو ہوئی۔
ترکمانستان کو پہلا ہدف بنانے کی وجہ شاید گزشتہ سالوں میں اس کا نسبتاً تنہائی اختیار کرنا (غیر جانبدار پالیسی کی وجہ سے) اور نتیجتاً جاپان جیسے نئے کھلاڑیوں کے لیے زیادہ مواقع کا موجود ہونا ہے۔
جاپان نے گزشتہ مہینوں میں خطے کے دیگر چار ممالک کے ساتھ معاشی تعلقات بھی بڑھائے ہیں، لیکن کم شہرت کے ساتھ۔ یہ محتاط رویہ شاید ٹوکیو اور وسط ایشیائی دارالحکومتوں کے اس خیال کی عکاسی کرتا ہے کہ چین اور روس کے ممکنہ ردعمل سے بچا جائے۔
خطے کی تشویشات اور جاپان کا محتاط رویہ
حال ہی میں "وسط ایشیا + چین” پلیٹ فارم کا اجلاس اور قرقیزستان کے اہلکاروں کی سلامتی سے متعلق بیان موجودہ حساسیت کو ظاہر کرتا ہے۔ بیجنگ نے اجلاس میں اپنے کردار کی اہمیت پر زور دیا اور خطے کے ساتھ اپنے تعلقات کو کسی بھی طرح کے خطرے (شاید جاپان جیسے نئے کھلاڑیوں کی طرف سے) سے محفوظ رکھنے کی اپیل کی۔ قرقیز اہلکاروں نے بھی روس کے ممکنہ استعمال (جیسے جاپان کی بڑھتی موجودگی) سے خطے کو غیر مستحکم کرنے کے خدشات کا اظہار کیا۔

مشہور خبریں۔

نیتن یاہو کے پاس غزہ میں فتح کا کوئی حقیقی منصوبہ نہیں

?️ 20 ستمبر 2025نیتن یاہو کے پاس غزہ میں فتح کا کوئی حقیقی منصوبہ نہیں

فلسطین: قبل از وقت پیدا ہونیوالے نوزائیدہ بچوں کی موت پر ارمینا خان رو پڑیں

?️ 20 نومبر 2023کراچی: (سچ خبریں) اسرائیل کی فلسطین پر بربریت جاری ہے اور  اب

نواز شریف کی امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم سے ملاقات، سیاسی و معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال

?️ 18 نومبر 2023لاہور: (سچ خبریں) سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف نے لاہور میں

مصری صدر نے صیہونیوں کو کون سے دو راستے دکھائے ہیں؟

?️ 18 مئی 2024سچ خبریں: مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے کہا کہ اسرائیل اپنی

چین، پاکستان کو کورونا ویکسین کی بڑی مقدار فراہم کرے گا

?️ 20 اپریل 2021اسلام آباد(سچ خبریں) ملک میں وبا پر قابو پانے کے لیے بڑے

اثاثوں اور زمین الاٹمنٹ کیس، نیب کی عثمان بزدار کے خلاف تحقیقات کا آغاز

?️ 2 نومبر 2022ڈیرہ غازی خان: (سچ خبریں) سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے اثاثوں

روس اور یوکرین کو اب حل تلاش کرنا چاہیے اس سے پہلے کہ سب مر جائیں: ٹرمپ

?️ 19 اپریل 2022سچ خبریں:  سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین میں تنازع شروع

انصار اللہ پیچھے نہیں ہٹے گی کچھ اور سوچو:امریکہ کا سعودی عرب کو حکم

?️ 27 نومبر 2021سچ خبریں:یمن کے حالیہ واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی عرب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے