?️
سچ خبریں: غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے پہلے مرحلے کے بعد کی صورتحال پر غور کرتے ہوئے، علاقائی اسٹریٹجک امور کے تجزیہ کار عبدالباری عطوان نے ایک مضمون لکھا ہے۔
انہوں نے اس مضمون میں واضح کیا کہ غزہ میں جنگ بندی اور صہیونیستی ریاست کی فوج کے جزوی انخلاء کی حقیقی وجہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان میں پنہاں ہے جسے وہ "گولڈن سٹیٹمنٹ” قرار دے رہے ہیں۔ ٹرمپ نے اپنے آخری پریس کانفرنس میں کہا کہ میں نے نیتن یاہو سے کہا کہ اسرائیل پوری دنیا سے نہیں لڑ سکتا جو اب اس کے خلاف کھڑی ہے۔
عطوان اپنے مضمون میں مزید لکھتے ہیں کہ ٹرمپ کا یہ بیان درحقیقت اس بات کا صاف اعتراف ہے کہ صہیونیستی ریاست میں اب اس جنگ کو جاری رکھنے کی طاقت نہیں رہی، اور امریکہ کی قیادت میں اس کے مغربی اتحادی بھی نہ تو اس جنگ کو جاری رکھ سکتے ہیں اور نہ ہی پوری دنیا کے سامنے اس کا دفاع کر سکتے ہیں۔ سیاسی، فوجی اور معاشی طور پر پوری دنیا سے جنگ لڑنا، غزہ کی اس محصور اور بھوکی مزاحمتی جماعت سے لڑنے جیسا نہیں ہے، جو 365 مربع کلومیٹر سے بھی کم رقبے پر محیط ہے جہاں ڈھائی ملین انسان آباد ہیں، جن میں زیادہ تر تعداد بچوں، خواتین اور بزرگوں کی ہے۔
عطوان نے اپنے مضمون میں ان عوامل کا جائزہ لیا ہے جنہوں نے بنجمن نیتن یاہو کو جنگ بندی کے معاہدے کے پہلے مرحلے کو قبول کرنے اور فوری طور پر نافذ کرنے پر مجبور کیا:
پہلا: نیتن یاہو کو ان بھاری جانی و مالی نقصانات کے بعد سانس لینے اور اپنے سیاسی و فوجی محاذ کو مضبوط کرنے کے لیے وقت درکار ہے۔
دوسرا: ٹرمپ اور اس کی انتظامیہ پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے، ان کی پالیسیوں میں تبدیلی لانے، اور بین الاقوامی تنہائی کو توڑنے اور انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کی جانب سے جاری کردہ جنگی جرائم کی سزاؤں کو روکنے کی نئی حکمت عملی بنانے کی کوشش کرنا۔
تیسرا: اسرائیل ان سات محاذوں پر کوئی فیصلہ کن فتح حاصل کرنے میں ناکام رہا جن کا اس نے دعویٰ کیا تھا۔ ان میں یمن کا محاذ سب سے اہم تھا جہاں اسرائیل یمنی میزائل اور ڈرون حملوں کو روزنے میں مکمل طور پر ناکام رہا۔
چوتھا: لبنان پر حملے کا نتیجہ خیز نہ ہونا اور حزب اللہ کے خطرے کو ختم یا اسے غیر مسلح کرنے میں ناکامی۔
پانچواں: غزہ پٹی میں مزاحمتی تحریک، حماس کے القسام بریگیڈز اور اسلامی جہاد کے القدس بریگیڈز کی شکل میں، اب بھی موجود ہے اور مسلسل پھیل رہی ہے، اور اسرائیلی حملوں کا ان پر تباہ کن اثر محدود رہا ہے۔
اب جب کہ دنیا کے رہنما مصر میں جشن منا چکے ہیں اور اسرائیلی قیدی تل ابیب واپس آچکے ہیں، آگے کیا ہوگا؟ کیا جنگ بندی کا دوسرا اور تیسرا مرحلہ بھی ہوگا؟ کیا نوبل انعام حاصل کرنے میں ناکامی کے بعد ٹرمپ اپنی بڑی خواہش پوری کرنے اور ‘امن’ کے عمل کو مکمل کرنے کی کوشش جاری رکھیں گے؟ کیا صہیونیستی ریاست کی سب سے بڑی خواہش، یعنی مزاحمت کو غیر مسلح کرنا، پوری ہو پائے گی؟
آئندہ دنوں میں مزاحمتی دستوں کو ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے، کیونکہ دشمن عیار ہے اور امریکی صدر نے مقبوضہ علاقوں کے ساتھ مکمل ہم آہنگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ معاہدے کا دوسرا یا تیسرا مرحلہ عملی طور پر وجود ہی نہ رکھتا ہو۔ البتہ اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ بحران ختم ہو جائے گا، بلکہ یہ اور بھی پیچیدہ ہو جائے گا۔ مزاحمت یقینی طور پر جاری رہے گی اور ویسٹ بینک تک پھیل جائے گی، جبکہ یمن کے تعاون کا ماڈل دوسرے محاذوں پر بھی دہرایا جائے گا۔
Short Link
Copied


مشہور خبریں۔
امریکا میں ایک سیاہ فام لڑکی پولیس کی نسل پرستی اور دہشت گردی کا شکار ہوگئی
?️ 22 اپریل 2021واشنگٹن (سچ خبریں) امریکا میں ایک سیاہ فام لڑکی پولیس کی نسل پرستی
اپریل
پاکستان کی جانب سے غزہ کیلئے 17ویں امدادی کھیپ روانہ
?️ 3 اگست 2025اسلام آباد (سچ خبریں) وزیراعظم کی خصوصی ہدایت پر پاکستان کی جانب
اگست
حماس کا غزہ کے مستقبل میں مرکزی کردار
?️ 10 نومبر 2023سچ خبریں:اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی بیورو کے رکن غازی حمد
نومبر
حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے
?️ 15 نومبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں)تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے 16 نومبر سے
نومبر
ملکی ترقی اور استحکام کیلئے ہم سب کو متحد ہونا پڑے گا۔ چیئرمین سینیٹ
?️ 17 اگست 2025اسلام آباد (سچ خبریں) چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا
اگست
سعودی میڈیا کا عراقی عوام کے لیے ڈراؤنا خواب
?️ 4 ستمبر 2022سچ خبریں:سعودی میڈیا خبریں، رپورٹس ، کالم اور اشتعال انگیز انٹرویوز نشر
ستمبر
شامی حکومت کے زیر اہتمام نمائشی پارلیمانی انتخابات کا آغاز
?️ 5 اکتوبر 2025سچ خبریں: سوریہ میں ابو محمد الجولانی کی نام نہاد دہشت گرد
اکتوبر
ماسکو اجلاس میں پاکستان کی شرکت نہ کرنے کی وجہ
?️ 13 فروری 2023سچ خبریں:ذرائع نے اعلان کیا کہ مغرب کے دباؤ میں آکر پاکستان
فروری