لبنان کے سامنے ر استے

لبنان

?️

سچ خبریں: لبنان کی معاصر تاریخ ہمیشہ ارادوں کے ٹکراؤ، نازک اتحادوں اور بیرونی جاه طلبیوں کا میدان رہی ہے۔
واضح رہے کہ اب حزب اللہ کے غیرمسلح ہونے کا معاملہ ایک بار پھر میڈیا، بین الاقوامی سفارت کاری اور اندرونی کشمکش کا مرکز بنا ہوا ہے۔ لیکن اس بار یہ مسئلہ محض ایک سلامتی یا سیاسی فیصلے تک محدود نہیں، بلکہ لبنان کی خودمختاری اور علاقائی سلامتی کے ڈھانچے کی نئی تعریف کا معاملہ ہے۔ کیا حزب اللہ کو غیرمسلح کرنے پر اصرار ریاست کو مضبوط بنانے کی طرف ایک قدم ہے یا جنوبی لبنان کے دوبارہ قبضے کے لیے سبز روشنی؟
تاریخی پس منظرمیں عوامی مزاحمت کا کردار
اس معاملے کی حساسیت کو سمجھنے کے لیے جولائی 2006 کو دیکھنا ہوگا، جب حزب اللہ نے 33 روزہ جنگ میں اسرائیل کو روک کر علاقائی سلامتی کے معادلوں کو بدل دیا۔ یہ فوجی کامیابی ہی نہیں، بلکہ اس حقیقت کی تصدیق تھی کہ لبنان کا سرکاری ڈھانچہ بیرونی خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے کافی نہیں، اور ایک عوامی مزاحمتی قوت جغرافیائی خلا کو پُر کر سکتی ہے۔
حزب اللہ کا یہ کردار شام، عراق اور لبنان میں انتہا پسند گروہوں کے خلاف کارروائیوں میں بھی ثابت ہو چکا ہے۔ لیکن 2025 میں، کمزور حکومتی ڈھانچے، اقتصادی بحران اور سفارتی دباؤ کے درمیان، ایک بار پھر مقاومت کو غیرمسلح کرنے کی بات ہو رہی ہے۔
غیرمسلح کرنے کی اصل مقصد: جمہوریت یا بیرونی انحصار؟
مغربی میڈیا، خاص طور پر واشنگٹن اور پیرس، "ہتھیاروں کو صرف ریاست کے پاس رکھنے” کی ضرورت پر زور دے رہے ہیں۔ لیکن کیا لبنانی فوج، جو نہ تو لاجسٹک اور نہ ہی نفسیاتی طور پر حزب اللہ کا متبادل ہے، اس کے بعد استحکام لا سکے گی؟
حقیقت یہ ہے کہ لبنانی فوج بجٹ کے بحران، فرقہ وارانہ تقسیم اور بیرونی امداد پر انحصار کی وجہ سے خودمختار دفاعی کردار ادا کرنے سے قاصر ہے۔ مزید یہ کہ فوج کا ایک بڑا حصہ حزب اللہ کے قریب ہے، اور اسے غیرمسلح کرنا فوج میں بھی انتشار پیدا کر سکتا ہے۔
اسرائیل: بغیر مذاکرات کے فاتح
حالیہ واقعات، جیسے ٹارگٹڈ قتل اور جنوبی لبنان پر بمباری، ظاہر کرتے ہیں کہ اسرائیل لبنان میں مزاحمت کو ختم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ حزب اللہ کے رہنماؤں کو نشانہ بنانا صرف ایک حصہ ہے۔ اگر مزاحمت کمزور پڑی، تو اسرائیل جنوبی لبنان، بقاع اور حتیٰ کہ دارالحکومت پر بھی قبضہ کر سکتا ہے۔ ایسی صورت میں، مقاومت کو غیرمسلح کرنا سیاسی خودکشی ہوگا۔
علاقائی تجربات
عراق، غیرمسلح کرنے کے بغیر مستقبل کی منصوبہ بندی کا ایک دردناک مثال ہے۔ فوج کو تحلیل کرنے اور عوامی ملیشیا کو ختم کرنے سے داعش کو راہ ملی۔ لیبیا میں بھی قذافی کے بعد مزاحمتی ڈھانچے کے خاتمے نے ملک کو خانہ جنگی میں دھکیل دیا۔ لبنان، اپنے نازک سماجی ڈھانچے کے ساتھ، ایسے تجربات دہرانے کی متحمل نہیں ہو سکتا۔
غیرمسلح کرنا: اثر و رسوخ کا ذریعہ یا اصلاح؟
لبنان کے معاملے میں سب سے بڑی غلطی مقاومت کے دفاعی کردار کو نظرانداز کرنا ہے۔ حزب اللہ لبنان کی قومی سلامتی کا ستون بن چکا ہے۔ اسے ختم کرنا، بغیر ریاستی اداروں کو مضبوط بنائے، ایک خطرناک خلا پیدا کرے گا۔
مغربی سفارت کاری کی تجاویز، جیسے اسرائیلی جارحیت کے بدلے ہتھیار چھوڑنا، ماضی کے ناکافیا معاہدوں جیسی ہیں۔ بغیر ضمانت کے، کوئی بھی معاہدہ دیرپا نہیں ہوگا۔
متبادل حل: تعاون کی راہ
لبنان کو ایک کثیرالجہتی حل کی ضرورت ہے، جس میں نہ حزب اللہ ختم ہو، نہ فوج کمزور۔ حکومت اور مقاومت کے درمیان تعاون کا ماڈل دفاعی استحکام اور اصلاحات دونوں کو یقینی بنا سکتا ہے۔
مثلاً، مقاومت کو سرکاری دفاعی ڈھانچے میں شامل کرنا یا قومی سلامتی کونسل میں ان کی شرکت، سیاسی مکالمے کو فروغ دے سکتا ہے۔
معاشی خودمختاری: جیوپولیٹکس کا گمشدہ پہلو
حزب اللہ کے غیرمسلح ہونے پر بین الاقوامی امداد کا وعدہ ایک دھوکہ ہے۔ گزشتہ سالوں کے تجربات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ امداد یا تو سخت شرائط کے ساتھ آتی ہے یا پھر عملی شکل اختیار نہیں کرتی۔ آئی ایم ایف اور یورپی یونین پر انحصار، لبنان کی خودمختاری کو مزید کمزور کرے گا۔
لبنان کو شفاف معیشت، قومی سرمائے کی گردش اور مغرب پر انحصار ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
اختتام: نیا باب یا پرانی کہانی کا اختتام؟
لبنان ایک فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے۔ غیرمسلح کرنا، بغیر جامع منصوبے کے، ریاست کو مضبوط کرنے کے بجائے زوال کا باعث بنے گا۔ دوسری طرف، مقاومت اور حکومت کے درمیان تعاون، حقیقی اصلاحات اور پائیدار ترقی کے ذریعے لبنان کو ایک مضبوط، خودمختار اور محفوظ ملک بنا سکتا ہے۔
لبنان کا مستقبل سفارتی بیانیوں میں نہیں، بلکہ طاقت کے توازن، عوامی کرداروں اور پڑوسیوں کے تلخ تجربات کو سمجھنے میں ہے۔

مشہور خبریں۔

شرمناک عرب اور بین الاقوامی خاموشی کے درمیان غزہ کا انسانی المیہ

?️ 24 مارچ 2025سچ خبریں: غزہ کی پٹی میں شہریوں کے خلاف صیہونی حکومت کی

مسلم لیگ (ن) نے نیب قانون کو پاکستان کیلئے ’تباہ کن‘ قرار دے دیا

?️ 25 ستمبر 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما ملک احمد خان،

لاہور: خصوصی عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں سلیمان شہباز کو بری کردیا

?️ 10 جولائی 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) اسپیشل کورٹ لاہور سینٹرل نے وزیر اعظم شہباز شریف

ستمبر میں ترسیلات زر میں 12 فیصد سے زیادہ کمی ریکارڈ

?️ 12 اکتوبر 2022اسلام آباد (سچ خبریں) ستمبر میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب

ہم سیرت نبی ﷺ بچوں اور بڑوں کو پڑھانے کا طریقہ کار طے کریں گے

?️ 10 اکتوبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں)  اسلام آباد میں رحمت اللعالمین ﷺ کانفرنس سے

شام میں ترکی اور اسرائیلی حکومت کو درپیش منظرنامے

?️ 9 اپریل 2025سچ خبریں: 8 دسمبر 2024 کو شام میں بشار الاسد کی حکومت کے

تل ابیب اور ریاض کے درمیان براہ راست مذاکرات کی تردید

?️ 25 مئی 2023سچ خبریں:ٹائمز آف اسرائیل نے صیہونی حکومت کی قومی سلامتی کے مشیر

دنیا بھر کے قیدیوں کا ایک چوتھائی حصہ امریکی جیلوں میں ہے

?️ 16 فروری 2021سچ خبریں:ریاستہائے متحدہ میں بڑی تعداد میں قیدی ہونے کی وجہ سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے