سچ خبریں:فرانس نے لبنان اور سعودی عرب کے درمیان ثالثی کے ذریعے بہت زیادہ منافع کمایا ہے
عربی زبان کے اخبار رائے الیوم نے بیروت اور ریاض کے درمیان بحران کے حل میں ثالثی کے لیے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے سعودی عرب کے حالیہ دورے کے بارے میں ایک مضمون شائع کیا جس میں لکھا ہے کہ حال ہی میں ایمانوئل میکرون کو ریاض اور ابوظہبی کا سفر کرتے دیکھا گیا،میکرون کے ان علاقائی دوروں کا بنیادی مقصد لبنان اور خلیج فارس سے متصل ممالک بالخصوص سعودی عرب کے درمیان بحران کو حل کرنا ہے۔
تاہم، جو کچھ ریاض اور ابوظہبی میں ہوا وہ ایک بہت بڑا فائدہ تھا جو فرانسیسیوں کو گیا،اخبار نے کہاکہ ابوظہبی اور ریاض کے اپنے دورے کے دوران ایمانوئل میکرون نے سعودی اور اماراتی رہنماؤں کے ساتھ ہتھیاروں کے کئی سودوں پر دستخط کیے، اخبار نے کہاکہ جب میکرون خطے میں کچھ دن رہنے کے بعد فرانس واپس آئے تو انہیں ہتھیاروں کے سودوں سے 20 بلین ڈالر کا منافع ہوچکا تھا،نیز یہ وہ چیزیں ہیں جو ظاہر کی گئی ہیں جبکہ جو کچھ پوشیدہ ہے وہ یقیناً اس سے بڑھ کر ہے۔
واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات کی حکومت نے ایک بیان میں اعتراف کیا ہے کہ اس نے فرانس کے ساتھ 16 بلین ڈالر مالیت کے ہتھیاروں کے معاہدے کیے ہیں، ابوظہبی اور پیرس کے درمیان طے پانے والے فوجی معاہدوں کے مطابق متحدہ عرب امارات کو فرانس سے لڑاکا طیارے اور بھاری فوجی ہتھیار خریدنا ہے۔
رائے الیوم نے لکھا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ واشنگٹن کے پیرس-آسٹریلیا ڈیل جو 50 بلین ڈالر کے ہتھیاروں کے معاہدے پرمبنی کے امریکہ کے ہاتھوں چوری کیے جانے کے بدلے میں ایسا قدم اٹھایا ہے، اگرچہ سعودی عرب نے باضابطہ طور پر فرانس کے ساتھ اسلحے کے معاہدے پر دستخط کرنے کا اعلان نہیں کیا ہے، تاہم ہم کسی بھی طرح یہ فرض نہیں کر سکتے کہ میکرون نے مفت ریاض کا سفر کیا۔