بحران کا شکار فوج؛ وسیع پیمانے پر کرپشن اور فوج میں جانے سے ڈرنے والے صیہونی جوان

فوج

🗓️

سچ خبریں:صیہونی فوج اب بھی اپنی تمام تر توجہ فضائیہ پر مرکوز کر رہی ہے جبکہ زمینی فوج کو بہت سے عوامل کی وجہ سے شدید دھچکا لگا ہے اور خود اسرائیلیوں کے مطابق اس حکومت کی فوج بنیادی طور پر کسی نئے تنازع کے لیے تیار نہیں ہے۔

المیادین چینل نے حال ہی میں بحران کا شکار فوج کے عنوان سے ایک کثیر الجہتی رپورٹ شائع کی ہے جس میں صیہونی حکومت کی فوج کے متعدد چیلنجوں کی طرف اشارہ کیا گیا ہے جنہوں نے صیہونیت کے وجود کو خطرے میں ڈال دیا ہے، اس رپورٹ کے ایک حصے میں فوج کی صورتحال کی خرابی کے بارے میں صیہونی ماہرین اور حلقوں کے اعترافات پر بات کی گئی ہے اور اس میں اسرائیلی فوج میں کرپٹ کلچر کی دراندازی اور مستقبل کی جنگ میں اس حکومت کو درپیش خطرات کے بارے میں بھی بتایا گیا ہے،اس رپورٹ کے پہلے حصے میں اس حکومت کی نازک صورتحال کے بارے میں صیہونیوں کے اعترافات کے کچھ حصے بیان کیے گئے ہیں۔

اس رپورٹ کے مطابق صیہونی حکومت کے کان چینل نے فوجی شکایات سے نمٹنے کے ذمہ دار ایک ریزرو اور سابق افسر اسحاق برک کے حوالے سے اعلان کیا ہے کہ صیہونی فوج میں تنظیمی بدعنوانیوں کے بارے میں بات چیت جاری ہے، اس نے سرخ بتیاں جلادی ہیں اور ماہرین کو تیار اور آواز بلند کرنے نیز اسرائیلی فوج میں بدعنوانی کے رجحان کی سنگینی اور مستقبل کی جنگ کے لیے فوج کی تیاری کی سطح پر اس کے نتائج کے بارے میں خبردار کرنے کی ترغیب دلائی ہے۔

اس صہیونی جنرل نے اسرائیلی فوج کے افسران اور ماہرین کے بہت سے انتباہات کی ایک وسیع رپورٹ تیار کی اور اسے اپنی دستاویزی رپورٹوں میں شامل کیا جو اس نے اس فوج میں اپنی موجودگی کے آخری دس سالوں میں تیار کی تھیں اور کہا کہ یہ چند سال بہت اچھا موقع تھا کہ فوج کی مشکلات اور مسائل کا قریب سے جائزہ لیا جا سکے، اسحاق برک نے اپنی رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ اسرائیلی فوج میں تنظیمی بدعنوانی کا رجحان اس کے ساختی مسائل میں سرفہرست ہے، ان کے مطابق فوج کی سرگرمیوں پر کوئی نگرانی نہیں ہے اور اسرائیلی فوج بڑے پیمانے پر بے ضابطگی کا شکار ہے۔

برک نے کان چینل کے رپورٹر سے بات چیت میں کہا کہ فوج عام طور پر اگلی جنگ میں داخل ہونے کے لیے تیار نہیں ہے اور ہم فوج کے فیصلوں اور سرگرمیوں پر کسی مانیٹرنگ باڈی کی عدم موجودگی میں اس معاملے کو دیکھ سکتے ہیں، اس حوالے سے بہت سی تنقیدیں ہو رہی ہیں اور ان میں سے کسی پر بھی ابھی تک کوئی توجہ نہیں دی گئی، فوج میں تمام احکامات اور سفارشات ای میل اور سیل فون کے ذریعے بھیجی جاتی ہیں، اس لیے ان احکامات کو روکنے اور جھوٹ پھیلانے کے بہت سے طریقے ہیں نیز ان کی کوئی نگرانی نہیں کی جاتی، اسی مناسبت سے صہیونی ماہرین کا خیال ہے کہ اس حکومت کی فوج میں پھیلی ہوئی تنظیمی بدعنوانی کی وجہ سے اسرائیلی فوج خود کو مسلح کرنے پر بھاری اخراجات کرنے کے باوجود بتدریج ایک ناکارہ فوج بن چکی ہے۔

اس کے علاوہ اسرائیلی فوج کی کمان کی قدر کرنے کے معیار کو بھی خاصا دھچکا لگا ہے اور صرف ایک سال میں یہ 71 سے 55 فیصد تک پہنچ گیا ہے، اس حوالے سے سکیورٹی اور عسکری امور کے تجزیہ کار چارلس ابی نادر نے بھی کہا کہ صہیونی فوج میں تنظیمی بدعنوانی کی وجہ یہ ہے کہ یہ فوج مسلسل بہت سے دباؤ اور خدشات کا شکار رہتی ہے جو اسے کبھی بھی آرام سے نہیں بیٹھنے دیتے، اس تناظر میں صہیونی فوج کے خلاف مقبوضہ فلسطین کے اندر بالخصوص غزہ اور مغربی کنارے سے دباؤ ہے جس نے اسے متاثر کیا ہے،علاقائی امور کے اس تجزیہ کار نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ قابض حکومت کی فوج میں تنظیمی بدعنوانی کی موجودگی کا براہ راست اثر فوجیوں اور کمانڈروں پر پڑتا ہے اور آخر کار تنازعات اور جنگ کے میدانوں میں اس کے نتائج ظاہر ہوتے ہیں۔

اسرائیلی فوج میں افرادی قوت کا بحران
علاقائی امور کے ایک اور تجزیہ کار عباس ابراہیم نے بھی کہا کہ جو لوگ اسرائیلی فوج کی ریزرو فورسز میں شامل ہوتے ہیں اور جنگی بریگیڈز میں کام کرتے ہیں ان کا تعلق غریب اور پسماندہ طبقے یا انتہا پسند صہیونی جماعتوں اور تحریکوں کے عناصر سے ہے، اندرونی تقسیم اور اسرائیلی فوج جس منفی رجحان سے گزر رہی ہے، اس نے صہیونی ماہرین اور محققین کو خطرے کی گھنٹی بجانے پر مجبور کیا ہے اور ان شواہد کی موجودگی کے بارے میں خبردار کیا ہے کہ فوج بتدریج ختم ہو رہی ہے،اس سلسلے میں مقبوضہ فلسطین میں "کولیشن آف یوتھ موومنٹس” کی جانب سے کیے گئے اور صیہونی حکومت کے چینل 12 کے ذریعے شائع کیے گئے ایک سروے کے نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ اسرائیلی نوجوانوں کا ایک تہائی حصہ فوج میں بھرتی نہیں ہونا چاہتا جو انتہائی خطرناک ہے، یاد رہے کہ قابض حکومت کی عارضی کابینہ کے وزیر جنگ بینی گینٹز نے کچھ عرصہ قبل کہا تھا کہ اسرائیل بہت سے چیلنجوں کا سامنا کر رہا ہے، کیونکہ گزشتہ برسوں میں فوج میں بھرتی ہونے والے اسرائیلیوں کی تعداد میں مسلسل کمی دیکھی گئی ہے اور یہ مسئلہ نہ صرف آبادی کے چیلنجز کی وجہ سے ہے بلکہ اس کا تعلق اسرائیلی رہنماؤں کے فیصلوں سے بھی ہے۔

اسی مناسبت سے اسرائیلی فوج میں افرادی قوت کا بحران اس فوج کے مشکل ترین بحرانوں میں سے ایک بن گیا ہے اور یہ چیلنج اس وقت مزید شدید ہو جاتا ہے جب مقبوضہ فلسطین کے مختلف علاقوں میں سیکورٹی اور صیہونیوں کے خلاف کارروائیاں بڑی شدت کے ساتھ کی جاتی ہیں،صہیونی میڈیا بھی متعدد رپورٹوں میں اسرائیلی فوج کے اس عظیم بحران کا ہمیشہ ذکر کرتا ہے،ہاریٹز اخبار نے گزشتہ ساتل دسمبر کے شروع میں اعلان کیا تھا کہ بنجمن نیتن یاہو نے فوج کا اختیار آباد کاروں کو دے کر فوج کو کمزور کر دیا ہے، صہیونی میڈیا نے مزید کہا کہ انتہا پسند جماعت "یہودی طاقت” کے سربراہ اور نیتن یاہو کی کابینہ کے داخلی سلامتی کے وزیر ایتمار بن گویر کا مرکزی علاقے کی کمان سے سرحدی محافظ بٹالین کو واپس النقب میں بلانے پر مبنی منصوبہ 1982 میں لبنان کے ساتھ کے ساتھ ہونے والی پہلی جنگ کی یاد دلاتا ہے اور صیہونی فوج میں نظم و ضبط کے فقدان کا باعث بنتا ہے یہی وجہ ہے کہ سرائیلی جوان ا فوج میں بھرتی نہیں ہونا چاہتے لہذ کہا جا سکتا ہے کہ اگلے مرحلے میں Oktz یونٹ کے کتے ہی وہ عناصر ہیں جو فوج میں بغیر کسی احتجاج کے اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں گے۔

اس حوالے سے علاقائی امور کے تجزیہ کار چارلس ابی نادر نے کہا کہ اسرائیلی فوج کی صفوں میں جنگ کا خوف بہت زیادہ بڑھ گیا ہے اور فوجیوں کے پاس اہم نکات کا دفاع کرنے کا کوئی حوصلہ نہیں ہے،درحقیقت چونکہ صیہونی حکومت کی فوجی کارروائیاں ہمیشہ جارحانہ حملوں کی شکل میں ہوتی ہیں اور دفاعی میدان میں ان کے پاس کوئی فوجی نظریہ نہیں ہے اس لیے صیہونی فوج کے پاس جنگی نظریے کا فقدان ہے، انہوں نے مزید کہا کہ صہیونی فوج نے اپنی تمام تر سہولیات اور صلاحیتیں فضائیہ پر مرکوز کر رکھی ہیں جبکہ یہ طریقہ اس وقت کام آیا جب اسرائیل کے دشمنوں کے پاس فضائی دفاع کی سہولتیں نہیں تھیں لیکن آج ہم دیکھتے ہیں کہ اسرائیلی طیارے یکے بعد دیگرے گر رہے ہیں، دوسرے مرحلے میں اسرائیلی فوج اپنا اہم اور اسٹریٹجک بازو کھو چکی ہے، جو فضائی برتری ہے، جبکہ اسے اب بھی فضائیہ پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔

عرب زبان اس ماہر نے مزید کہا کہ یہ بحران صہیونی فوج کے لیے بہت مشکل ہے کیونکہ اس فوج کے کام اور مشن کئی گنا بڑھ رہے ہیں اور زمینی فوج بھی پیچھے ہٹ رہی ہے لیکن اس اسرائیلی بحران کی سب سے اہم وجہ مزاحمتی محور کی صلاحیتوں میں بالعموم اور فلسطینی مزاحمت کا ایک خاص انداز میں اضافہ ہے،چارلس ابی نادر نے کہا کہ اس سے پہلے صیہونی فوج کو غزہ کی پٹی سے نمٹنے کے لیے ایک خاص تعداد میں فورسز کی ضرورت تھی لیکن آج اس مقصد کے لیے بہت سی افواج کو متحرک کرنے کے ساتھ ساتھ فلسطینی راکٹوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اسے بڑی تعداد میں ہتھیار اور میزائل بھی تیار کرنے ہیں نیز جدید ترین دفاعی نظام اور بہت کچھ بھی ضرورت ہے۔

رپورٹ کے اس حصے کے آخر میں انہوں نے کہا کہ دوسری طرف مغربی کنارے میں صہیونی فوج کی بہت زیادہ توانائی خرچ ہو رہی ہے اس لیے اس علاقے میں مزاحمتی مجاہدین کی بڑھتی ہوئی موجودگی کی وجہ سے نہ صرف سکیورٹی سروس بلکہ پوری اسرائیلی فوج کو ہر وقت چوکنا رہنا پڑتا ہے،عام طور پر صہیونی فوج کے بحران کا بنیادی نکتہ مزاحمتی قوت کی ترقی سے متعلق ہے جو کسی بھی محاذ آرائی میں اس فوج کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہے اور یہی مسئلہ اسرائیلیوں کو فوج میں شامل ہونے سے روکتا ہے۔

مشہور خبریں۔

صیہونی کابینہ نے رفح پر حملے کے منصوبے کی باضابطہ منظوری

🗓️ 17 مارچ 2024سچ خبریں: اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے جمعہ کو غزہ

غزہ میں عارضی جنگ بندی کے لیے اسرائیلی حکومت کی تجویز کی تفصیلات

🗓️ 17 اپریل 2025سچ خبریں: اسرائیلی حکومت کی جانب سے غزہ میں عارضی جنگ بندی

آئی ایم ایف معاہدہ: اسٹاک ایکسچینج میں 418 پوائنٹس کا اضافہ، 57 ہزار کی نئی بُلند ترین سطح پر

🗓️ 16 نومبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان آج

حجاب کے حق میں آواز اٹھانے والے بھارتی طالبات کی حمایت میں ایران اور ترکی میں مظاہرے

🗓️ 21 فروری 2022سچ خبریں:ایران اور ترکی میں بھارتی سفارتخانوں کے سامنے حجاب کے حق

پاکستان کو للکارنے والوں کو پوری قوت سے جواب ملے گا، قومی سلامتی کمیٹی کا اعلامیہ

🗓️ 30 دسمبر 2022اسلام آباد:(سچ خبریں) قومی سلامتی کمیٹی نے دہشت گردوں کو پاکستان کا

جن لوگوں کو کورونا پر یقین نہیں وہ بھارت کی صورتحال دیکھ لیں: یاسمین راشد

🗓️ 23 مئی 2021لاہور ( سچ خبریں ) صوبائی وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد

گزشتہ ماہ کے دوران فلسطینیوں کے خلاف 260 انتظامی وارنٹ گرفتاری جاری

🗓️ 3 فروری 2023سچ خبریں:فلسطینی قیدیوں اور رہائی پانے والے افراد کے بورڈ نے اعلان

جن کے وزیر اعظم خود دوسرے ملکوں میں جاب کرتے رہے وہ ہمیں سکھا رہے ہیں

🗓️ 30 دسمبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) جو اپوزیشن ووٹ کے وقت 3 سے زیادہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے