سچ خبریں:لبنان کے ایک اخبار نے ایسی دستاویزات شائع کی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ کس طرح متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور امریکہ نے 2016 سے ایران کے نوجوانوں پر توجہ مرکوز کی تاکہ جنگ کو ایران کے اندر لے جایا جا سکے۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ جنگ کو ایران کی سرزمین میں لے جائیں گے ، اس وقت بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ ریاض ہمیشہ کی طرح داعش کے عناصر کو تہران کے خلاف استعمال کرے گا لیکن حال ہی میں ایسی دستاویزات شائع ہوئی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی عرب نے ایران کے خلاف کچھ اور ہی خواب دیکھ رکھے ہیں۔
لبنان کے اخبار الاخبار نے ایسی دستاویزات شائع کی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ بن سلمان کا ایران کے اندر نشانہ بنانے کا مقصد ایران کے نوجوان طبقے کو متاثر کرنا اور ان کے لیے متحدہ عرب امارات جیسے عرب ممالک کی خوابوں کی تصویر پیش کرنا ہے۔
اس اخبار کے مطابق جنوری 2016 میں سعودی حکومت کی جانب سے نمر باقر النمر کو پھانسی دینے کے بعد مشتعل ایرانی نوجوانوں نے سعودی سفارتی مشن کی عمارت کو آگ لگا دی تھی جس کے چار دن بعد، متحدہ عرب امارات کی نیشنل میڈیا کونسل نے سعودی عرب اور بحرین کے نمائندوں کو ایران کیس کے ساتھ بات چیت کے لیے میڈیا حکمت عملی پیش کی،اس کے بعد امریکیوں کے تعاون سے یہ منصوبہ ایران کو اندر سے تباہ کرنے کے منصوبے میں بدل گیا۔
الاخبار کے مطابق اس مقصد کے لیے خاص طور پر، ٹیلی ویژن پروگرام، ویب سائٹس اور سوشل میڈیا کو نفاذ کے طریقہ کار کے طور پر بنایا گیا تھا، جن میں سب سے اہم دہشت گرد ایران انٹرنیشنل ٹی وی اور مرکز انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ایرانی اسٹڈیز کا نام سرفہرست ہے، ایران انٹرنیشنل نے اس کام کے لیے 20 سے 60 ملین ڈالر تک کا سالانہ بجٹ مختص کیا ہے۔