سچ خبریں:امریکی ویب سائٹ نے امریکی خلاف ورزیوں کی تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ معاہدوں کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے دنیا کے ممالک کا امریکہ پر سے اعتماد اٹھ گیا ہے اور وہ اس کے ساتھ نئے معاہدے کرنے سے گریزاں ہیں۔
اینٹی وار امریکی ویب سائٹ نے وعدوں کی خلاف ورزی کو امریکہ کے لئے ایک سفارتی مسئلہ قرار دیتے ہوئے لکھا ہے کہ مستقبل میں دیگر ممالک وعدوں کو پورا نہ کرنے کی وجہ سے امریکہ کے ساتھ نئےمعاہدوں پر دستخط کرنے پر آمادہ نہیں ہو سکتے، سائٹ نے مزید لکھا ہے کہ مسئلہ صرف یہ نہیں کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں امریکی وعدے کی خلاف ورزی ہوئی ہے جس نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے دستبرداری اختیار کی تھی بلکہ موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے بھی اس معاہدے کی طرف واپسی سے انکار کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی خلاف ورزی صرف ایران تک ہی محدود نہیں ہے جس نے امریکہ کے ساتھ کسی بھی طرح کا معاہدہ کرنے میں ہچکچاہٹ کا اظہار کیا ہے اور وہ امریکہ سے اس بات کی یقین دہانی کا خواہاں ہے کہ اگر دوبارہ بات چیت کی جائے تو کیا امریکہ اس بات کی ضمانت دے سکتا ہے کہ وہ ایک پابند معاہدے کا پابند ہو گا۔
21 دسمبر 2021 کو روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کہاکہ ہم جانتے ہیں کہ کوئی بھی قانونی ضمانت پوری طرح سے درست نہیں ہو سکتی کیونکہ امریکہ کسی بھی ایسے بین الاقوامی معاہدے جو اب اس کے لیے پرکشش نہیں ہے، سے آسانی سے دستبردار ہو سکتا ہے ،یادرہے کہ روس ماضی میں بھی اورا س وقت بھی امریکی خلاف ورزیوں کا شکار ہے۔
یادرہے کہ امریکہ یوکرائن کی نیٹو کی رکنیت سے متعلق اپنے وعدوں کی خلاف ورزی جاری رکھے ہوئے ہے، یوکرائن کو مہلک ہتھیار بھیج رہا ہے، نیٹو ہتھیاروں کے ساتھ روس کو نظرانداز کر رہا ہے، اور اپنی فوجیں اس ملک کی سرحدوں کے قریب بھیج رہا ہے۔
امریکی ویب سائٹ نے اپنی رپورٹ کے ایک اور حصے میں 1898 میں کیوبا کو ہسپانوی جوئے سے آزاد کرانے اور ان کی آزادی میں مدد کرنے کے امریکی وعدے کے تاریخی پس منظر کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ امریکہ نے کیوبا کو آزاد کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن اسے پورا نہیں کیا۔
سائٹ نے فلپائن کے سابق رہنما سے حملے کی صورت میں اس کی مدد کرنے کے امریکی وعدے کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ امریکہ نے 1898 میں اسپین کو شکست دی اور فلپائنی رہنما نے آزادی کا اعلان کیا، تاہم اس وقت کےامریکی صدر ولیم میک کینلے نے فلپائن کی آزادی کے ساتھ "جبری الحاق” کی وارننگ دے کر اسپین کی آزادی کا دفاع کیا، اور پھر ایک زبردستی اقدام میں ایسا کیاْ
امریکی سائٹ نےشمالی کوریا کے ساتھ امریکی معاہدوں کی خلاف ورزی کا بھی حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ 1994 میں شمالی کوریا اور امریکہ نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کا تجربہ بند کرنے اور جوہری بم نہ بنانے پر اتفاق کیا، لیکن جارج ڈبلیو بش نے شمالی کوریا کو دھمکی دے کر ا س ملک کے ساتھ کیے جانے والے امریکہ کے وعدوں کی خلاف ورزی کی اور ملک کو فساد کی جڑ قرار دیتے ہوئے پابندیوں کی فہرست میں ڈال دیا، امریکہ نے معاہدے کے تحت اپنے وعدے کے مطابق ایندھن کا صرف 15 فیصد شمالی کوریا کو منتقل کر کے اپنا وعدہ توڑ دیا، اس کے بعد امریکہ نے اس معاہدے کو مکمل طور پر ختم کر دیا، اور شمالی کوریا NPT سے الگ ہو گیا۔
سائٹ نے 1956 میں سابق سوویت یونین کے مقابلے میں ہنگری کی حمایت کرنے کے امریکی وعدوں کی خلاف ورزیوں کی فہرست کے ساتھ لکھا کہ ایران، روس، کیوبا اور شمالی کوریا ایسے معاملات ہیں جن میں سے ہر ایک امریکی خلاف ورزیوں میں گرفتار ہوا ہےجس کی وجہ سے آج ہم بحرانوں کا سامنا کر رہے ہیں ۔