سچ خبریں:امریکی بالا دستی کے مخالف ممالک کو الگ تھلگ کرنے کی واشنگٹن کی کوششیں ان مملک کے ایک دوسرے سے رابطہ کرنے اور ایک متحد معاشرہ تشکیل دینے کا باعث بن گئیں۔
امریکن کنزرویٹو ویب سائٹ نے "کیا امریکہ کے پاس ممالک کو الگ تھلگ کرنے کی صلاحیت ہے؟” کے عنوان سے شائع ہونے والے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا کہ روس اور ایران جیسے ممالک کو الگ تھلگ کرنے کی امریکی کوششیں نہ صرف یہ کہ ناکام نہیں ہوئیں بلکہ اس حکمت عملی کا برعکس نتیجہ برآمد ہوا ہے۔
امریکی ویب سائٹ نے لکھا کہ امریکہ ابتدا میں پر امید تھا کہ اس کے پاس دنیا کو بدلنے اور روس کو تنہا کرنے کی طاقت نیز اثر و رسوخ ہے لیکن یورپ سے باہر کے ممالک میں اس امید کا احساس کرنا بہت مشکل رہا ہے، واشنگٹن نے بھارت جیسے اپنے چار اتحادیوں اور ترکی جیسے نیٹو اتحادیوں کو بھی کریملن کو الگ تھلگ کرنے کے لیے اپنے ساتھ شامل کرنے کی کوشش کی، لیکن وہ کامیاب نہیں ہوا، امریکہ چین کو بھی ایک سخت حریف کے طور پر تنہا نہیں کر سکا ہے، تاہم یہ صرف روسی تیل کی ضرورت نہیں ہے جو امریکہ کے اپنے مقاصد تک پہنچنے کی راہ میں حائل ہے۔
رپورٹ کے مطابق روس یوکرین جنگ کے آغاز کے وقت چین نے اس جنگ کو متوازن سمت میں لے جانے پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور ہندوستان نے کہا تھا کہ آج کا دور جنگ کا دور نہیں ہے اور سفارت کاری اور بات چیت کی طرف بڑھنے کی تاکید کی تھی لیکن ان ہدایات کے باوجود دونوں ممالک اب بھی روس کے ساتھ تعلقات برقرار رکھے ہوئے ہیں انہوں نے روس کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات پر زور دیا۔
روس کو تنہا کرنا نہ صرف اقتصادی اور سفارتی نقطہ نظر سے بلکہ فوجی نقطہ نظر سے بھی مشکل ہے، مثال کے طور پر روس نے 29 اگست کو اعلان کیا کہ روسی، چینی اور ہندوستانی افواج کی مترکہ فوجی مشق(Vostok 2022) ستمبر میں ہوگی، بلاشبہ صرف روس ہی نہیں جس نے امریکہ کی تنہائی پیدا کرنے کی طاقت کو چیلنج کیا ہے بلکہ ایران ایک اور ملک ہے جہاں ہم واشنگٹن کی تنہائی کی کوششوں اور ان وعدوں کو عملی جامہ پہنانے کی صلاحیت کے درمیان فرق دیکھ سکتے ہیں۔