سچ خبریں: اس سے پہلے جب شیخ نعیم قاسم نے صیہونیوں کے لیے نئے دردناک مرحلے کے آغاز کی بات کی تو اس کے فورا بعد حزب اللہ نے حیفا اور تل ابیب پر مہلک حملوں اور حیفا کے جنوب میں اسرائیلی فوج کیگولانی بریگیڈ کے اڈے پر تباہ کن حملے سے اس مرحلے کا آغاز کر دیا تھا۔
معروف عرب تجزیہ کار اور رای الیوم اخبار کے چیف ایڈیٹر عبدالباری عطوان نے اپنے تازہ ترین تجزیہ میں حزب اللہ کے نائب سربراہ شیخ نعیم قاسم کے حالیہ خطاب اور اس تنظیم کی صہیونی دشمن کے خلاف نئی جنگی حکمت عملی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ شیخ نعیم قاسم کا 35 منٹ کا صوتی و تصویری خطاب اہم خبروں سے بھرا ہوا تھا۔
دردناک مرحلہ شروع ہو چکا ہے
عطوان لکھتے ہیں کہ شیخ نعیم قاسم کی تقریر میں سب سے اہم جملہ یہ تھا کہ حزب اللہ نے صہیونی دشمن کے خلاف جنگ کے ایک نئے مرحلے میں قدم رکھ دیا ہے، جس کا اہم ترین پہلو دشمن کو بڑی ضربات لگانا اور اسے دردناک ضربوں کو مزہ چکھانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ لبنان میں صیہونی جرائم کی حمایت کیوں کرتا ہے؟
انہوں نے کہا کہ حزب اللہ اس جنگلی جانور یعنی اسرائیلی حکومت کی لگام کھینچ رہی ہے اور اسے اپنے بل میں واپس بھیج دے گی۔
عطوان مزید وضاحت کرتے ہیں کہ شیخ نعیم قاسم مستقبل کی بات نہیں کر رہے تھے، بلکہ حال کی بات کر رہے تھے، یہ دردناک مرحلہ جس کا شیخ نعیم نے ذکر کیا، ان کی تقریر سے چند روز پہلے ہی شروع ہو چکا تھا۔
حزب اللہ کی جانب سے صہیونی فوج کے خلاف منظم اور تباہ کن حملات، خاص طور پر حیفا کے جنوبی علاقے بنیامینا میں صہیونی فوج کی گولانی بریگیڈ کے اڈے پر حیران کن ڈرون حملہ، اس مرحلے کی واضح نشانیوں میں سے ہے۔
عبدالباری عطوان مزید لکھتے ہیں کہ اسرائیلی فوج نے اس حملے میں گولانی بریگیڈ کے 4 فوجیوں کی ہلاکت اور 67 کے زخمی ہونے کی اطلاع دی ہے، جن میں سے کئی کی حالت نازک ہے۔
لیکن سب جانتے ہیں کہ اسرائیلی فوج کے بیانات ہمیشہ گمراہ کن ہوتے ہیں اور وہ اپنے نقصانات کو چھپانے کی عادی ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ حزب اللہ کے اس حملے میں صہیونی ہلاکتوں کی اصل تعداد اسرائیلی فوج کے دیے گئے اعداد و شمار سے پانچ یا چھ گنا زیادہ ہو سکتی ہے۔
حزب اللہ کی جانب سے اسرائیل کے خلاف دردناک مراحل کے نفاذ میں دو اہم تبدیلیاں
عبدالباری عطوان نے اپنی تازہ ترین تحریر میں حزب اللہ کی جانب سے اسرائیل کے خلاف دردناک مراحل کے نفاذ میں دو اہم تبدیلیوں کی وضاحت کی ہے
پہلی تبدیلی
پہلی اہم تبدیلی حزب اللہ کی جانب سے انتہائی جدید ڈرونز کا استعمال ہے، جو مقبوضہ علاقوں کی طرف روانہ کیے جا رہے ہیں، یہ ڈرونز کم بلندی پر پرواز کرتے ہیں اور بھاری تباہی کے حامل وارہیڈز سے لیس ہیں، سب سے اہم بات یہ ہے کہ اسرائیلی حکومت کے جدید ترین ریڈار اور دفاعی نظام، جو امریکہ سے حاصل کیے گئے ہیں، ان ڈرونز کو نہ تو شناخت کر پاتے ہیں اور نہ ہی انہیں روکنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔
دوسری تبدیلی
دوسری بڑی تبدیلی حزب اللہ کے بیلسٹک میزائلوں کا استعمال ہے، جنہیں حیفا، یافا اور تل ابیب پر حملے کے لیے استعمال کیا گیا، اگرچہ حزب اللہ نے ابھی تک اپنے جدید نقطہ زن میزائلوں کی نقاب کشائی نہیں کی، لیکن ان بیلسٹک میزائلوں نے تل ابیب میں اپنے اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔
چند روز قبل ایک حزب اللہ کے میزائل نے تل ابیب کے قریب بن گورین ایئرپورٹ کے نزدیک دھماکہ کیا، جس کے باعث ایئرپورٹ کو کئی گھنٹوں کے لیے بند کرنا پڑا۔
یہ پہلا موقع تھا کہ فلسطینی مزاحمتی تحریک نے 7 اکتوبر کو طوفان الاقصیٰ کی سالگرہ کے موقع پر تل ابیب کو اپنے حملوں کا نشانہ بنایا، اور اس حملے کو 2021 میں شمشیر قدس معرکے کے بعد پہلی بار دیکھا گیا۔
عطوان نے وضاحت کی کہ حزب اللہ کے ڈرونز اور میزائل، جو حیفا، تل ابیب، صفد اور طبریا کو نشانہ بنا رہے ہیں، صہیونی دشمن کے خلاف اس دردناک مرحلے کی شروعات ہیں،حیفا اس وقت دوسرا کریات شمونا بن چکا ہے، وہاں کے شہری نقل مکانی کر رہے ہیں۔
مقبوضہ فلسطین کے شمال اور دیگر علاقوں میں خطرے کے سائرن دن رات بجتے ہیں اور رکتے نہیں، حزب اللہ کے یہ ڈرونز صہیونی ریاست کے خلاف اس نئے مرحلے کے سب سے اہم ہتھیار ہیں، جنہوں نے عبرانی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق 50 فیصد سے زائد صہیونی بستیوں کے رہائشیوں کو غیر محفوظ بنا دیا ہے۔
غزہ کی طرح لبنان میں بھی نیتن یاہو کے وعدے ناکام ثابت ہوئے
عبدالباری عطوان نے مزید کہا کہ اسرائیلی تجزیہ کاروں اور صحافیوں نے عبرانی اخباروں میں متعدد تجزیے شائع کیے ہیں، جن میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ اسرائیل کی تباہی کا عمل تیزی سے شروع ہو چکا ہے۔
نیتن یاہو صہیونی بستیوں کے باسیوں سے حزب اللہ کو کمزور کرنے اور اسے ختم کرنے کے جو وعدے کر رہا ہے، وہ حقیقت سے دور ہیں، بالکل اسی طرح جیسے اس نے غزہ کی مزاحمت کو ختم کرنے کے دعوے کیے تھے، جو کبھی پورے نہیں ہوئے۔
حزب اللہ کے حملوں کی وجہ سے ہزاروں صیہونیوں کو فرار پر مجبور کرنے کا دردناک مرحلہ
عبدالباری عطوان نے اپنے تجزیے میں مزید کہا ہے کہ حزب اللہ کی جانب سے ضد ٹینک میزائلوں، کاتیوشا اور کورنٹ میزائلوں کے بجائے ڈرونز اور بیلسٹک میزائلوں کا استعمال کیا جا رہا ہے جو اسرائیل کے خلاف اس دردناک مرحلے کی ابتدا ہے۔
عطوان نے اہم سوال اٹھایا اگر جنوبی لبنان، عراق، شام اور یمن سے مقبوضہ علاقوں میں صیہونیوں کی طرف ہزاروں نقطہ زن بیلسٹک میزائل فائر کیے جائیں، تو صورتحال کیا ہو گی؟ حکمت عملی میں کی گئی یہ تبدیلیاں حزب اللہ کی نئی قیادت کی طرف سے نیتن یاہو کے ان دعووں کا عملی جواب ہیں، جو یہ سمجھتا تھا کہ پیجرز کے دھماکے اور شہید سید حسن نصراللہ سمیت حزب اللہ کے چند فوجی کمانڈروں کی ٹارگٹ کلنگ اس تحریک کو کمزور کر چکی ہیں۔
صیہونیوں کو نقل مکانی پر مجبور کرنا حزب اللہ کا دردناک مرحلہ
عطوان کا مزید کہنا تھا کہ جب صیہونی بستیوں کے دو ملین رہائشی ہر روز پناہ گاہوں میں محصور ہو کر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں،خطرے کے سائرن کی آواز میں جاگتے اور سوتے ہیں، اسکول اور یونیورسٹیاں بند ہو چکی ہیں، اکثر ایئر لائنز تل ابیب ایئرپورٹ کی طرف سفر کرنے سے گریز کرتی ہیں، اسرائیلی معیشت اپنی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے یہی وہ دردناک مرحلہ ہے جو سینکڑوں ہزاروں صیہونیوں کو مقبوضہ علاقوں سے فرار کرنے پر مجبور کر رہا ہے۔
صیہونی بستیوں کے باشندے، نہ صرف شمالی علاقوں اور غزہ کے اطراف سے بلکہ پورے مقبوضہ فلسطین سے یورپ، امریکہ، آسٹریلیا اور کینیڈا فرار کر رہے ہیں تاکہ تحفظ حاصل کر سکیں۔
لبنان پر اسرائیلی حملوں کی شدت میں کمی اور مستقبل کی غافلگیاں
عطوان نے اپنے تجزیے کے اختتام پر زور دیا کہ اسرائیلی حملوں کی شدت میں کمی، بیروت ایئرپورٹ کی مسلسل فعالیت، نینت یاہو کا بیروت پر بمباری سے پہلے اجازت لینے کا حکم، اور مقبوضہ فلسطین کی دوسری بڑی بندرگاہ اشدود میں ایک نیا شہادت طلبانہ حملہ جس میں ایک افسر اور چار اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے، یہ سب چیزیں اگر نئے دردناک مرحلے کا آغاز نہیں تو اور کیا ہے؟
مزید پڑھیں: لبنان پر فضائی حملے؛ کیا یہ ایک بہت بڑی جنگ کا آغاز ہے؟
حزب اللہ کے حیفا، تل ابیب اور طبریا پر میزائل اور ڈرون حملوں کا پیغام واضح طور پر پہنچ چکا ہے، اور آنے والے دنوں میں مزاحمتی تحریک اور اس کے حامیوں کے لیے مزید حیرت انگیز خوشخبریاں سامنے آئیں گی۔