ممبئی ( سچ خبریں) بالی ووڈ اداکارہ اور بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ ہیما مالنی نے ہندو انتہا پسندوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہر اسکول میں یونیفارم ہوتا ہے جس کا احترام کیا جانا چاہیے، اسکول تعلیم کے لئے ہیں اور وہاں مذہبی معاملات کو نہیں لے جانا چاہئے،حجاب کرنا ہے تو تعلیمی اداروں سے باہر کریں۔
بھارتی ریاست کرناٹک کے ایک سرکاری ہائی اسکول نے گزشتہ ماہ کیمپس میں حجاب پر پابندی جاری کی تھی جس کے بعد ضلع کے دیگر اسکولوں میں بھی ہنگامہ برپا ہوگیا تھا۔ اس سے حجاب کے حامیوں اور مخالفین کی طرف سے شدید احتجاج ہوا اور صورتحال اس قدر سنگین ہو گئی کہ حکام نے اسکولوں کو بند کرنے کا حکم جاری کر دیا۔
یہ معاملہ اس وقت عروج پر پہنچا جب ایک باحجاب نوجوان لڑکی مسکان تنہا ہی انتہا پسندوں کے سامنے کھڑی ہوگئی اور اب جاری بحث میں بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ ہیما مالنی کے بیان کا ایک نیا اضافہ ہوا ہے۔بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اداکارہ و سیاستدان ہیما مالنی نے کہا کہ ’اسکول تعلیم کے لیے ہیں اور وہاں مذہبی معاملات کو نہیں لے جانا چاہیے۔
ہیما مالنی نے کہا کہ ’ہر اسکول میں یونیفارم ہوتا ہے جس کا احترام کیا جانا چاہیے، آپ جو چاہیں اسکول کے باہر پہن سکتے ہیں، حجاب کرنا ہے تو تعلیمی اداروں کے باہر کرسکتے ہیں۔بالی ووڈ اداکارہ کے بیان پر مسلم سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ حجاب کوئی فیشن نہیں ہے، یہ دینِ اسلام کا ایک حصہ ہے اور مسلمانوں کی روزمرہ کی زندگی کا حصہ ہے لہٰذا تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی عائد کرنا مسلمانوں کے ساتھ دشمنی نکالنے کے برابر ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں کرناٹک میں باحجاب لڑکی مسکان کو ہندو انتہا پسندوں نے کالج جاتے ہوئے ہراساں کیا تھا جس کے جواب میں لڑکی نے ڈرے بغیر نعرہ تکبیر بلند کیا تھا۔مسکان کی بہادری پر جمعیت علماء ہند کے سربراہ مولانا محمود مدنی نے 5 لاکھ بھارتی روپے انعام کا اعلان کیا تھا۔اس واقعے پر دنیا بھر میں مختلف انداز سے تبصرے اور تجزیے کئے جارہے ہیں، بھارت میں بھی اس پر بحث تیز ہوگئی ہے۔