اسلام آباد(سچ خبریں) وفاقی حکومت نے کے الیکٹرک کو متعدد کمپنیوں میں بدلنے پر غور شروع کر دیا ہے، کے الیکٹرک کو پیداوار اور ٹرانسمیشن سمیت مختلف ڈسٹری بیوشن کمپنیوں میں تبدیل کرنے کی تجاویز سے حکومت نے اتفاق کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کے مشیر تابش گوہر نے ایف پی سی سی ائی کے خط کا جواب دے دیا ہے، انھوں نے لکھا کہ مختلف انڈسٹریل ایسوی ایشنز کی تجاویز کے بعد کے الیکٹرک کے سلسلے میں کسی ایک کمپنی کی اجارہ داری ختم کرنے کے لیے غور شروع کر دیا گیا ہے۔
انھوں نے لکھا کہ کے الیکٹرک کو پیداوار اور ٹرانسمیشن سمیت مختلف ڈسٹری بیوشن کمپنیوں میں تبدیل کرنے کی تجاویز سے حکومت متفق ہے، 2 کروڑ افراد کو بجلی کی فراہمی کرنے والی کمپنی کی نج کاری غلط فیصلہ تھی۔خط میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ حکومت نے کے ای کو نیشنل گرڈ سے 650 میگا واٹ کی بجائے 2000 میگا واٹ اضافی بجلی کی فراہمی شروع کر دی ہے، جب کہ کے الیکٹرک نے تا حال پاور خریداری کا معاہدہ نہیں کیا ہے۔
صدر ایف پی سی سی ائی ناصر حیات مگوں نے خط کے حوالے سے کہا ہے کہ ہمارا بھی یہی مطالبہ ہے کہ کے الیکٹرک کی اجارہ داری ختم کی جائے، جس کے باعث انرجی کے مسائل پیدا ہوئے، شہر میں ایک کمپنی کی بجائے مختلف تقسیم کار کمپنیاں ہوں۔
خیال رہے کہ ایف پی سی سی آئی نے دھابیجی اور حب کی صنعتوں کو اربوں روپے کے نقصان کا اندیشہ ظاہر کیا تھا۔ ناصر حیات مگوں نے کہا کہ ناکارہ پاور پلانٹس کے ذریعے مہنگی بجلی پیدا کی جا رہی ہے جس کا بوجھ عوام اور صنعتیں اٹھا رہی ہیں۔انھوں نے کہا کہ شہر قائد میں اس وقت بھی بد ترین لوڈ شیڈنگ جاری ہے، اور مستثیٰ علاقوں میں بھی لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے۔