(سچ خبریں)پاکستان میں مسلسل دوسرے دن کورونا وائرس کے 400 سے زیادہ مثبت کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ کراچی میں مہلک وائرس کی مثبت شرح 21.71 فیصد ریکارڈ کی گئی جو کہ ملک میں سب سے زیادہ ہے۔
قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) کے جاری کردہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران ملک بھر میں 406 کورونا کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ ایک روز قبل ملک میں 435 کیسز رپورٹ ہوئے تھے، جو 22 مارچ کے بعد مثبت کیسز کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔
این آئی ایچ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 14 ہزار 437 ٹیسٹ کیے گئے جن میں مثبت شرح 2.81 فیصد ریکارڈ کی گئی، جبکہ وائرس سے متاثر ہونے والے مزید 2 افراد کی اموات بھی رپورٹ ہوئیں، اس کے علاوہ مہلک وائرس سے متاثر ہونے والے 94 مریضوں کی حالت انتہائی تشویشناک قرار دی گئی ہے جو تعداد گزشتہ روز 87 تھی۔
دوسری جانب شہروں میں ریکارڈ کیے گئے کیسز پر نظر ڈالنے سے پتا چلتا ہے کہ مثبت شرح کے لحاظ سے کراچی 21.71 فیصد کے ساتھ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے، کراچی کے بعد 8.77 فیصد مثبت شرح کے ساتھ مردان کا دوسرا نمبر ہے جبکہ حیدر آباد 8.51 فیصد کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہا۔
اس کے علاوہ اسلام آباد میں 3.45 فیصد جبکہ پشاور میں مثبت کیسز کی شرح 3 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز (یو ایچ ایس) کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ وائرس ‘رولر کوسٹر’ کی طرح برتاؤ کر رہا ہے۔
ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ ملک کو مزید چند برس تک اسی طرح کے حالات کا سامنا کرنا پڑے گا، انہوں نے تجویز کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں ایک بار پھر کورونا سے متعلق پابندیاں عائد کی جانی چاہئیں، پابندیاں عائد کرنے سے نہ صرف کیسز کی تعداد میں کمی ہوگی بلکہ ان کے ذریعے توانائی کے موجودہ بحران پر قابو پانے میں بھی مدد ملے گی.
کووڈ-19سائنٹیفک ٹاسک فورس کے رکن ڈاکٹر جاوید اکرم نے مزید کہا کہ لوگوں میں قوت مدافعت کم ہو رہی ہے اور ویکسین کی افادیت جو کبھی 95 فیصد تھی، تقریباً 80-85 فیصد تک گر گئی ہے جبکہ وائرس مسلسل تبدیل ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ‘بدقسمتی سے جب کیسز میں کمی آتی ہے تو لوگ سمجھنا شروع کر دیتے ہیں کہ وائرس ختم ہو گیا ہے اور اس وبا سے متعلق ایس او پیز پر عمل کرنا چھوڑ دیتے ہیں، میں نے خود ذاتی طور پر ایک ہزار سے زائد لوگوں کو شادی کی تقریبات میں شرکت کرتے دیکھا جن میں سے کوئی بھی ماسک نہیں پہنے ہوئے تھا۔’
ان کا کہنا تھا کہ ان تقریبات کے دوران اگر کسی نے ماسک پہنا ہوا تھا بھی تو وہ صرف اس شخص کے گلے میں لٹکا ہوا ہوگا۔
یو ایچ ایس کے وائس چانسلر نے کہا کہ ان کی سمجھ کے مطابق پاکستان میں کورونا وائرس کی 3 سے 5 اقسام موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ ویکسینز کی افادیت میں کمی ہو رہی ہے لیکن اس کے باوجود وہ کورونا کے خلاف واحد ڈھال اور بچاؤ کا ذریعہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو ویکسی نیشن کے لیے جانا چاہیے اور جو لوگ پہلے سے حفاظتی ٹیکے لگوا چکے ہیں انہیں بوسٹر شاٹس لگوانا چاہیے۔
ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ موڈرنا ویکسین کی سپلائی کم ہے لیکن اس کی کھیپ 2 روز قبل پہنچ چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور ایس او پیز پر سختی سے عمل کریں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان ان دنوں توانائی کے شدید بحران کی لپیٹ میں ہے لہٰذا اگر پابندیاں لگائی جاتی ہیں تو ملک نہ صرف وبائی مرض پر قابو پاسکے گا بلکہ توانائی کے بحران پر بھی قابو پاسکے گا۔
انہوں نے کہا کہ پابندیاں عائد کیے جانے سے کئی بازار اور دکانیں بند ہو جائیں گی اور نقل و حمل کی لاگت کم ہو جائے گی۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ ان کی یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق وٹامن ڈی کووِڈ 19 کے خلاف مقابلہ کرنے میں مدد دیتا ہے اور اس کے خلاف قوت مدافعت کو بھی بڑھاتا ہے۔