کراچی (سچ خبریں) فائر ٹینڈرز کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کے حوالے سے کرنے کے لیے کراچی میں گورنر ہاؤس میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے لیئے ہم ذمہ داریوں سے بڑھ کر کام کر رہے ہیں انہوں نے کہ کراچی کے لیے ایسے متعدد منصوبے ہیں جن پر وفاق اپنی آئینی ذمہ داری سے بڑھ کر اخلاقی ذمہ داری ادا کررہا ہے۔
فائر ٹینڈرز کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کے حوالے سے کرنے کے لیے کراچی میں گورنر ہاؤس میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسا شہر جو باقی پاکستان کو وسائل فراہم کرتا ہے اس کو چلانے والے ادارے کے یہ حالات ہیں کہ فائر انجنز نہیں ہیں، اگر فائر انجن ہیں تو ڈیزل اورپیٹرول کے پیسے نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں براہ راست ٹیکسز کی مد میں 40 فیصد جبکہ سندھ کا 90 فیصد سے زائد ریونیو کراچی سے اکٹھا ہوتا ہے اور پھر کراچی کی یہ حالات انتہائی افسوسناک بات ہے۔
اسد عمر نے مزید کہا کہ سندھ اور وفاقی حکومت نے مل کر کراچی ٹرانسفارمیشن پیکج پر کام کرنے کافیصلہ کیا تو اس میں ایک مطالبہ یہ بھی تھا کہ کراچی کی شہری انتظامیہ کے پاس جو ماضی میں ادارے تھے اور بعد میں انہیں صوبائی حکومت نے لے لیا تھا انہیں شہری انتطامیہ کو دوبارہ واپس کیا جائے۔
تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ادارے واپس بھی کردیے جائیں اور کے ایم سی کے یہ حالات ہوں کہ تنخواہوں کی ادائیگی گاڑیوں کے ایندھن کے لیے پیسے نہ ہوں، تو یہ سب اس وقت ہوگا کہ جب صوبائی اور وفاقی حکومت اپنی ذمہ داری کو پورا کرے اور اس شہر کو اپنایا جائے۔
ساتھ ہی انہوں نے شہریوں کو یہ خوشخبری بھی سنائی کہ کراچی ٹرانسفارمیشن پیکج کے تحت جن دیگر منصوبوں پر کام جاری ہے اس میں پیش رفت جاری ہے، گرین لائن منصوبے کے آخری 2 مراحل پر کام کا آغاز ہوگیا ہے اور امید ہے کہ جون تک بسز بھی پہنچ جائیں گی۔
انہوں نے ایک مرتبہ پھر کہا کہ امید ہے رواں برس جولائی اور اگست میں کراچی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ گرین لائن کی شکل میں جدید ترین ٹرانسپورٹ کا نظام چلنا شروع ہوجائے گا۔
اسد عمر نے مزید کہا کہ نیشنل ڈزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے محمود آباد نالے پر عملی کام کا آغاز کردیا ہے جبکہ اورنگی اور دیگر نالوں پر بھی تجاوزات ہٹانے کے بعد کام شروع ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کے 4 فور منصوبے کو تیزی سے پایہ تکمیل پر پہنچانے کے لیے اجلاس بلایا گیا ہے جس میں منصوبے کی ٹائم لائن پر نظرِ ثانی کی جائے گی، اس کے علاوہ پاکستان ریلوے جن 2 منصوبوں پر کام کررہی ہے اس میں بھی بہتری آئے گی۔