کاربن اخراج سے متعلق یورپی یونین کے قوانین پاکستانی برآمدات کو سخت متاثر کرنے کیلئے تیار

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) جہاں ایک جانب ملک میں توانائی کی قیمتوں میں اضافے کے باعث مشکل صورتحال کا سامنا ہے تو دوسری جانب اس کی پائیدار فراہمی ہمارے پہلے سے ہی مشکلات کے شکار برآمدی شعبے کو جھنجھوڑ کر رکھنے والی ہے۔

میڈیا رپورٹس  کے مطابق معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یورپی یونین (ای یو) کو برآمد کیےجانے والے سامان سے متعلق ہر کاروبار کے طویل مدتی مستقبل کا زیادہ تر انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ وہ اپنی مصنوعات کی تیاری کے لیے کس قسم کی بجلی استعمال کرتا ہے۔

رواں مہینے سے یورپی یونین کے رکن ممالک میں موجود تمام کاروباری اداروں کو یورپی پارلیمنٹ اور یورپی یونین کونسل کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت درآمدی مصنوعات پر ’کاربن امیشن انٹینسو‘ سے متعلق مطلع کرنے کی ضرورت ہے، نئی پالیسی یہ بھی تقاضا کرتی ہے کہ 2026 کے بعد کاربن کے اخراج کو مالی طور پر مکمل ختم کیا جائے۔

اس پالیسی کے پاکستانی کاروبار پر پڑنے والے اثرات سے متعلق وضاحت کرتے ہوئے اسلام آباد میں موجود تھنک ٹینک سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے ریسرچ فیلو ڈاکٹر خالد ولید کہتے ہیں کہ ’اس کا مطلب ہے کہ اگر ہم نے اب پائیدار اور قابل تجدید توانائی میں سرمایہ کاری نہیں کی تو عالمی مارکیٹ میں پاکستانی کاروبار کی مسابقت مزید کم ہو جائے گی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ سادہ الفاظ میں اگر پاکستان کی برآمدی صنعتوں کی تیار کردہ مصنوعات میں کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس کی بجلی شامل ہوئی تو 10 برس کے اندر ملک میں تیار کردہ اشیا مہنگی ہو جائیں گی۔

باضابطہ طور پر کاربن بارڈر ایڈجسٹمنٹ میکانزم (سی بی اے ایم) کہلانے والے تجارتی قوانین کے تحت یورپی یونین میں غیر رکن ممالک سے آنے والی تمام درآمدات پر کاربن فیس عائد کی جائے گی۔

ڈاکٹر ولید کا کہنا ہے کہ اس کا مطلب ہے کہ پاکستانی برآمدات کی واحد سب سے بڑی منزل یورپی یونین قابل تجدید توانائی کو تجارتی رکاوٹ کے طور پر استعمال کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اب بھی یورپی یونین چھ شعبوں سیمنٹ، ایلومینیم، ہائیڈروجن، آئرن و اسٹیل، کھاد اور بجلی کی درآمدات پر سی بی اے ایم نافذ کر رہا ہے، 2030 تک ٹیکسٹائل سمیت تمام صنعتوں پر سی بی اے ایم لاگو ہو جائے گی جب کہ ٹیکسٹائل پاکستانی برآمدات کا سب سے بڑا شعبہ ہے۔

سی بی اے ایم پر عمل درآمد کی ٹائم لائن کے مطابق اس کی سہ ماہی رپورٹنگ 31 اکتوبر سے شروع ہو گی، منتقلی کا مرحلہ 31 دسمبر کو ختم ہو گا جس کے بعد 2025 میں کاربن اخراج سے متعلق اسٹیٹمنٹ لازمی جمع کرانی ہوگی، یہ نظام یکم جنوری 2030 سے تمام درآمدی اشیا پر لاگو ہوگا۔

ڈاکٹر ولید کہتے ہیں کہ اگر ہم قابل تجدید توانائی کے ذرائع کو نظر انداز کرتے ہوئے تھر کے کوئلے پر اپنا انحصار بڑھاتے رہے تو اس سے ہماری مسابقت کی صلاحیت میں مزید کمی آئے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ تھر کے کوئلے کو اس وقت تک زیر زمین چھوڑ دینا چاہیے جب تک کہ کاربن پر قابو پانے کے طریقے کامیاب نہ ہوجائیں۔

اگست میں بجلی پیدا کرنے میں مقامی اور درآمدی کوئلے کا بالترتیب حصہ 10.3 فیصد اور 4.5 فیصد تھا، اگست میں ہائیڈل اور درآمدی گیس کے بعد کوئلہ توانائی کی مجموعی پیداوار کا تیسرا سب سے بڑا ذریعہ رہا۔

مشہور خبریں۔

نیتن یاہو کی احمقانہ غلطی نے اسرائیل کے لیے جہنم کے دروازے کھولے

?️ 17 اکتوبر 2024سچ خبریں: حزب اللہ نے چند ہفتے قبل صیہونی حکومت کے خلاف

جنوبی کوریا کے سابق صدر پر نیا مقدمہ؛ بغاوت اور اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام

?️ 1 مئی 2025 سچ خبریں:جنوبی کوریا کے معزول صدر یون سوک یول پر بغاوت

صہیونی جنگی کابینہ میں بحران کے بارے میں ایک نیا انکشاف

?️ 15 اپریل 2024سچ خبریں: صیہونی تجزیہ نگار اور صحافی نے سوشل میڈیا پر ایک

نیتن یاہو نے خوف اور کمزوری کے باعث جنگ بندی قبول کی:یمن نیوز

?️ 24 جون 2025 سچ خبریں:یمن نیوز نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے ایران

واشنگٹن اور ماسکو میں شدید تناؤ، امریکہ روسی سفارتکاروں پر پابندیاں عائد کرسکتا ہے

?️ 8 اپریل 2021واشنگٹن (سچ خبریں) ایک طرف جہاں امریکی صدر جوبائیڈن کی جانب سے

جیل میں نظر بند حریت رہنمائوں نے اپنی پوری زندگی کشمیر کاز کے لیے وقف کر دی ہے:محمود ساغر

?️ 17 نومبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و

ہم تیسری جنگ عظیم نہیں ہونے دیں گے: ماسکو

?️ 18 مئی 2022سچ خبریں:  روس کی سلامتی کونسل کے ڈپٹی چیئرمین دمتری مدودوف نے

جہاد اسلامی کی دھمکیوں کو سنجیدگی سے لینا چاہیے:صہیونی میڈیا

?️ 4 اگست 2022سچ خبریں:صیہونی حکومت فلسطینی جہاد اسلامی تحریک کے سینیئر رہنماوں میں سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے