?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے رہنما مسلم لیگ (ن) رانا ثنا اللہ کے بیان کی تردید کرتے ہوئے ایکسٹینشن لینے سے صاف انکار کردیا۔
نئے عدالتی سال کے آغاز پر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران ان سے سوال کیا گیا کہ رانا ثنا اللہ کہہ رہے ہیں کہ اگر تمام جج صاحبان کی ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھا دی جائے تو آپ بھی ایکسٹینشن لینے پر متفق ہیں۔
اس پر چیف جسٹس نے جواب دیا رانا ثنا اللہ صاحب کو میرے سامنے لے آئیں، ایک ملاقات ہوئی تھی جس میں اعظم نذیر تارڑ ، جسٹس منصور علی شاہ صاحب اور اٹارنی جنرل موجود تھے، اس ملاقات میں رانا ثنا اللہ موجود نہیں تھے، ہمیں بتایا گیا کہ تمام چیف جسٹسز کی مدت ملازمت میں توسیع کر رہے ہیں، میں نے کہا کہ دیگر ججز کی کر دیں لیکن میں قبول نہیں کروں گا۔
جسٹس قاضی فائز عیسی کا کہنا تھا کہ مجھے تو یہ نہیں پتا کہ کل میں زندہ رہوں گا بھی یا نہیں۔
ایک اور صحافی نے دریافت کیا کہ چھ 6 ججز کے خط کا معاملہ سماعت کے لیے مقرر کیوں نہیں ہو رہا ؟ انہوں نے جواب دیا کہ 6 ججز کے خط کا معاملہ کمیٹی نے مقرر کرنا ہے، جسٹس مسرت ہلالی طبعیت کی ناسازی کے باعث نہیں آرہی تھیں اس وجہ سے بینچ نہیں بن پا رہا تھا۔
واضح رہے کہ 2 ستمبر کو وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا تھا کہ قاضی فائز عیسیٰ توسیع نہیں لینا چاہتے، ان کے بارے میں بار بار کہنا کہ وہ توسیع لے رہے ہیں، درست نہیں ہے، اس بارے میں بات کرنا بھی غیر ضروری ہے۔
29 اگست کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے الزام عائد کیا تھا کہ پی ٹی آئی کا مینڈیٹ چوری کرنے کے لیے حکومت قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ مل کر سازش کررہی ہے، قاضی فائز عیسیٰ 6 ،7 ماہ سے الیکشن کھلنے نہیں دے رہا، قاضی فائز عیسیٰ کے جاتے ہی 4 حلقے کھلیں گے اور حکومت اپنے آپ گر جائے گی۔
12 اگست کو سابق وزیر اعظم و بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا تھا کہ موجودہ حکومت دو تہائی اکثریت کو قائم کر کے آئین میں تبدیلی کرنا چاہتی ہے تاکہ دوبارہ قاضی فائز عیسٰی کو چیف جسٹس بنا سکے۔
واضح رہے کہ 25 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز نے ججز کے کام میں خفیہ ایجنسیوں کی مبینہ مداخلت اور دباؤ میں لانے سے متعلق سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھا تھا۔
یہ خط اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس سمن رفت امتیاز کی جانب سے لکھا گیا۔
خط میں کہا گیا کہ ججز کا موجودہ کوڈ آف کنڈکٹ اس حوالے سے رہنمائی کرنے سے قاصر ہے کہ ججز کی جانب سے خفیہ اداروں کے اہلکاروں کی جانب سے عدلیہ کی آزادی کو مجروح کرنے کا کا کیا ردعمل دیا جائے، ہم سمجھتے ہیں کہ اس بات کی تحقیقات انتہائی اہم ہیں کہ کیا ریاست کی جانب سے عدلیہ کے کام میں مداخلت کی پالیسی اب بھی جاری ہے جس پر خفیہ ایجنسی کے اہلکار عمل درآمد کرواتے ہیں؟
ججز کی جانب سے لکھے گئے خط میں اسلام آباد کی عدلیہ کو خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے درپیش دھمکی امیز واقعات کا بھی ذکر کیا گیا۔
خط میں کہا گیا تھا کہ ہم درخواست کرتے ہیں کہ عدالتی امور میں انٹیلی جنس اہلکاروں کی مداخلت اور عدلیہ کی آزادی کو مجروح کرنے کے لیے ججوں کو دھمکانے کے معاملے پر غور کرنے کے لیے ایک جوڈیشل کنونشن بلایا جائے۔


مشہور خبریں۔
ایف اے ٹی ایف کے تحت حکومت تمام صارفین کو رقم ادا کرے گی
?️ 25 مارچ 2021اسلام آباد(سچ خبریں) فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے
مارچ
امریکہ کا طالبان کے ساتھ سفارتی تعلقات معطل کرنے کا اعلان
?️ 31 اگست 2021سچ خبریں:امریکہ نے طالبان کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات معطل کرنے کا
اگست
اقوام متحدہ نے اسرائیلی دہشت گردی کو دیکھتے ہوئے مشرق وسطیٰ میں خطرناک جنگ کا انتباہ جاری کردیا
?️ 15 مئی 2021جنیوا (سچ خبریں) اسرائیل نے فلسطینی قوم کے خلاف جنگ کی شروعات
مئی
پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے نیا سنگ میل عبور کرلیا، وزیراعظم کا اظہار اطمینان
?️ 8 ستمبر 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں کاروباری ہفتے کے پہلے
ستمبر
غزہ کے زخموں کے سامنے انسانیت کا عظیم نقصان
?️ 27 جولائی 2025سچ خبریں: سماجی میڈیا پر وائرل ہونے والی تصاویر اور ویڈیوز میں
جولائی
زبانی مخالفت عمل میں آقا و مولا
?️ 5 مارچ 2022سچ خبریں: یہ پوچھے جانے پر کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے
مارچ
چند گھنٹوں بعد ہی امریکا میں ٹک ٹاک سروسز جزوی طور پر بحال
?️ 20 جنوری 2025سچ خبریں: شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک نے چند گھنٹوں
جنوری
ایران اور غزہ جنگ پر مشاورت کے لیے اسرائیلی وفد کی امریکہ روانگی
?️ 2 دسمبر 2024سچ خبریں:ایک صہیونی وفد امریکہ کا دورہ کرے گا تاکہ امریکی حکام
دسمبر