?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) عالمی خبر رساں ادارے نے اپنی رپورٹ میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے حالیہ دفاعی معاہدے میں مشرق وسطیٰ کی سلامتی کیلئے ایٹمی تحفظ کے شامل ہونے کا اشارہ دیا ہے۔
مشرق وسطیٰ کے کئی عرب ممالک اسرائیل سے بڑھتے ہوئے خطرات محسوس کر رہے ہیں، ایسے میں اس ہفتے سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان ہونے والے دفاعی معاہدے نے خطے کی سلامتی میں پاکستان اور اس کی ایٹمی طاقت کو ایک نئے زاویے سے شامل کردیا ہے۔
’’اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے‘‘ کے تحت مبصرین کے مطابق ریاض کے مالی وسائل اور پاکستان کی ایٹمی صلاحیتوں سے لیس بڑی فوجی طاقت ایک دوسرے کے ساتھ جڑ گئی ہے،ابھی معاہدے کی تفصیلات محدود ہیںاور پاکستان کا سرکاری مؤقف یہی ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام صرف روایتی حریف بھارت کے خلاف ہے۔
تاہم ریاض کے اشاروں سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس معاہدے کے ذریعے وہ ایک طرح کا ’’ایٹمی ڈھال‘‘ حاصل کررہا ہے۔
پاکستانی وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے غیر ملکی خبر رساں ادارے بتایا کہ معاہدے میں ایٹمی ہتھیار شامل نہیں، البتہ اسے خلیج کے دیگر ممالک تک بھی بڑھایا جاسکتا ہے ’’ہمارا اس معاہدے کو جارحیت کیلئے استعمال کرنے کا کوئی ارادہ نہیں لیکن اگر فریقین کو خطرہ لاحق ہوا تو یہ معاہدہ مؤثر ہوجائے گا۔‘‘ دوسری جاب سعودی نقط آ نظر ایٹمی پہلو پر زیادہ زور دیتا محسوس ہوتا ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ پاک سعودیہ دفاعی معاہدے میں دیگر عرب ممالک کو بھی شامل کیا جاسکتا ہے،خلیجی ممالک کا کہنا ہے کہ اسرائیل، جس نے آج تک اپنے ایٹمی ہتھیاروں کی موجودگی کی تصدیق یا تردید نہیں کی، قطر پر حالیہ حملوں کے بعد براہِ راست خطرہ بن چکا ہے۔ سعودی عرب کا کہنا ہے کہ اگر ایران نے ایٹمی صلاحیت حاصل کی تو وہ بھی پیچھے نہیں رہے گا۔
ایک سینئر سعودی اہلکار نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ ایک جامع دفاعی معاہدہ ہے جو ہر قسم کی فوجی صلاحیتوں کو اپنے دائرے میں لاتا ہے۔‘‘ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ معاہدہ اس حقیقت کی بھی عکاسی کرتا ہے کہ خطے میں امریکا کی فراہم کردہ سلامتی پر اعتماد کمزور ہوتا جا رہا ہے۔سعودی حکومت کے مطابق یہ معاہدہ ’’دفاعی تعاون کے مختلف پہلوؤں کو آگے بڑھانے اور مشترکہ دفاع کو مضبوط بنانے‘‘ کیلئے ہے۔
تاہم، سعودی حکام نے یہ وضاحت نہیں کی کہ آیا اس میں پاکستان کے ایٹمی ہتھیار شامل ہیں یا نہیں۔ واشنگٹن اور اسرائیل کے حکام نے بھی فوری طور پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔ اس پیش رفت پر بھارت اور ایران میں بھی خدشات بڑھ سکتے ہیں۔پاکستان دنیا کا واحد ایٹمی طاقت رکھنے والا مسلم ملک ہے۔ گزشتہ ہفتے کیے گئے اعلان میں نہ تو ایٹمی ہتھیاروں کا ذکر کیا گیا اور نہ ہی سعودی عرب کی جانب سے کسی مالی معاونت کا۔ البتہ معاہدے کے مطابق ’’کسی ایک ملک پر ہونے والی جارحیت دونوں پر حملہ تصور ہوگی۔‘‘پاکستانی وزیرِاعظم شہباز شریف نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کیا کہ وہ سعودی سرمایہ کاری، تجارت اور کاروباری روابط کو بڑھانے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔


مشہور خبریں۔
مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ نے بھارتی تحقیقاتی ادارے کے دفتر میں حاضر ہونے سے انکار کردیا
?️ 24 مارچ 2021سرینگر (سچ خبریں) مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی
مارچ
فرانس اسرائیل کے ساتھ ہے یا مخالف؟
?️ 10 اکتوبر 2024سچ خبریں: فرانس نے 7 اکتوبر 2023 کے بعد اسرائیل کی حمایت
اکتوبر
کیا جائیکا کے منصوبے جاپانی کمپنیوں کے لیے مارکیٹیں بنا رہے ہیں؟
?️ 16 دسمبر 2025سچ خبریں: اگرچہ جاپان انٹرنیشنل کوآپریشن ایجنسی اپنے سرکاری اصولوں میں غیر
دسمبر
ہمارے ساتھ جو زیادتیاں ہونی تھیں وہ ہوچکیں اب انصاف ہونا چاہیے، بیرسٹر گوہر
?️ 30 اپریل 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا
اپریل
اردنی بادشاہ اور ولی عہد کے خلاف خطرناک منصوبے کا انکشاف
?️ 6 اپریل 2021سچ خبریں:اردن کی انٹیلی جنس سروس کے ایک باخبر ذرائع نے ایک
اپریل
ٹیکنو کے ’اسپارک 30 اور پرو‘ متعارف
?️ 24 ستمبر 2024سچ خبریں: اسمارٹ فون بنانے والی چینی ملٹی نیشنل کمپنی ٹیکنو نے
ستمبر
ہم یورپ اور امریکہ کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے: زیلنسکی
?️ 8 دسمبر 2025سچ خبریں: یوکرائن کے صدر وولوڈیمر زیلنسکی نے پیر کے روز اعلان
دسمبر
اسرائیل کو اپنے شہریوں کے متحدہ عرب امارات، بحرین، اردن اور مصر کے سفر پر تشویش
?️ 20 جون 2022سچ خبریں: ٹائمز آف اسرائیل نے ایران کے خلاف انتقامی کارروائیوں کے
جون