اسلام آباد:(سچ خبریں) جہاں یورپی یونین کا 10 سالہ ترجیحی تجارتی انتظام اس سال اپنی میعاد ختم ہونے کے قریب پہنچ رہا ہے وہیں پاکستان نے بین الاقوامی کنونشنز کی تعمیل کو بڑھانے کے لیے اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں.
یورپی یونین کی مانیٹرنگ ٹیم پہلے ہی پاکستان کا دورہ کر چکی ہے اور 2014-2023 کے لیے جنرلائزڈ اسکیم آف پریفرنس پلس (جی ایس پی پلس) پر آخری تشخیص رپورٹ مرتب کر چکی ہے جس کو رواں ماہ یا جولائی میں عام کرنے کی توقع ہے۔
رپورٹ میں انسانی حقوق، مزدوری کے معیار، آزادی صحافت اور ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے پاکستان کی کارکردگی کی وضاحت کی جائے گی، جو جی ایس پی پلس کی ترجیحات کے حصول سے منسلک ہیں، یہ رپورٹ پاکستان کے لیے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کی تجدید کی بنیاد بھی بنے گی۔
جی ایس پی پلس کی موجودہ اسکیم پاکستان سمیت 13 ممالک کے لیے 2014 میں شروع کی گئی تھی جو کہ اسی سال ختم ہو جائے گی، تاہم یورپی یونین کونسل اور پارلیمان نئے جی ایس پی پلس کو حتمی شکل دیں گے۔
اگلے جی ایس پی پلس کے لیے پاکستان کا کیس بنانے کے لیے پارلیمانی کمیشن برائے انسانی حقوق (پی سی ایچ آر) اور جسٹس پروجیکٹ پاکستان 5 سے 8 جون تک اسلام آباد میں ایک مشاورتی اجلاس منعقد کریں گے جس میں حالیہ پیش رفت کا جائزہ لینے، پیش رفت کو اجاگر کرنے اور جاری رکھنے کے لیے اسٹریٹجک سفارشات مرتب کی جائیں گی۔
رپورٹ کے مطابق اعلیٰ سطحی مشاورت آخری جی ایس پی پلس رپورٹ میں بیان کردہ انسانی حقوق کی ترجیحات پر بات چیت کو فروغ دیں گی جبکہ مسائل سے دوچار علاقوں پر روشنی ڈالیں گی جہاں ٹھوس اصلاحات کی ضرورت ہے۔
وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اہم اسٹیک ہولڈرز، ارکان پارلیمنٹ، عدلیہ کے سینئر ارکان، سفارتی مشنز اور سول سوسائٹی کے سرکردہ ارکان مشاورت کا حصہ ہوں گے۔
یہ بات چیت یورپی پارلیمنٹ، یورپی کونسل آف ممبر ممالک کے نمائندوں اور برسلز میں یورپی کمیشن کی جی ایس پی پلس ٹیم کے لیے لائیو نشر کی جائے گی۔
جی ایس پی پلس سے پاکستان کو اپنی مصنوعات کا 78 فیصد سے زیادہ یورپی یونین کو برآمد کرنے کی اجازت ہے، جو کہ دوسرا اہم تجارتی پارٹنر ہے جو 2020 میں کل برآمدات کا 14.3 فیصد اور 2021 میں 28 فیصد ہے۔
جی ایس پی پلس اسکیم میں شمولیت کے بعد سےیورپی یونین اور پاکستان کے درمیان 2013 میں تجارت 6.9 ارب پآؤند سے بڑھ کر 2021 میں12.2 ارب پاؤنڈ تک ہوگئی۔
2018-2019 کی جی ایس پی پلس کی تشخیصی رپورٹ یورپی پارلیمنٹ اور کونسل کو پیش کی گئی تھی جس میں پاکستان کی اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے عزم کا ذکر کیا گیا ہے لیکن اقوام متحدہ کے معاہدے کے باڈی کی ذمہ داریوں کے نفاذ کے لیے بعض چیلنجوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو یہ ظاہر کرنا چاہیے کہ وہ اپنی کوششوں میں ٹھوس اضافہ کرے گا اور قانون سازی کے نفاذ اور مسائل سے دوچار علاقوں کو حل کرنے کے لیے زیادہ فعال اور پائیدار اقدامات کرے گا۔