پاناما پیپر لیکس میں ایف بی آر کو کیوں نظر انداز کیا گیا؟ سپریم کورٹ

?️

اسلام آباد:(سچ خبریں) سپریم کورٹ نے سوال اٹھایا ہے کہ پاناما پیپرز لیکس میں ایف بی آر کو کیوں نظرانداز کیا گیا، ساتھ ہی اس بات پر تعجب کا اظہار کیا گیا کہ کیا انکم ٹیکس آرڈیننس (آئی ٹی او) 2001 کے تحت ٹیکس افسران کے دائرہ کار میں ٹیکس کے واجبات کا احاطہ نہیں کیا گیا۔

سپریم کورٹ کے یہ ریمارکس 9 جون کو جماعت اسلامی کی جانب سے پاناما پیپرز میں نامزد 436 افراد کے خلاف کارروائی کی درخواست کی سماعت کے سلسلے میں جاری ہونے والے تین صفحات پر مشتمل حکم نامے میں سامنے آئے۔

دو رکنی بینچ کی سربراہی کرنے والے جسٹس سردار طارق مسعود نے وضاحت کی کہ جماعت اسلامی کے وکیل محمد اشتیاق احمد راجا سے 9 سوالات کیے گئے تھے۔

انہوں نے مشاہدہ کیا کہ آرٹیکل 184 (3) کے تحت درخواست برقرار رکھنے کا سوال متعلقہ ہوتا لیکن اس مسئلے کا فیصلہ 3 نومبر 2016 کو کردیا گیا تھا اور مزید کہا کہ موجودہ کیس سمیت اُس تاریخ کو مقرر کردہ تمام درخواستیں قابل سماعت ہیں۔

جماعت اسلامی کے وکیل سے پوچھے گئے مختلف سوالات میں یہ بھی شامل تھا کہ کن حالات میں جے آئی کی درخواست کو دوسری درخواستوں سے علیحدہ کیا گیا اور اس کا مقصد کیا تھا۔

عدالت نے اس بات پر بھی حیرت کا اظہار کیا کہ کیا پاناما پیپرز میں نام آنے والوں کو نوٹس جاری کیے بغیر درخواست گزار کا مطلوبہ کمیشن بنایا جا سکتا ہے۔

خیال رہے کہ پاناما لیکس کیس کا حتمی فیصلہ جاری ہونا تاحال باقی ہے، 3 نومبر 2017 کو جماعت اسلامی نے ایک درخواست کے ذریعے عدالت کو امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی جانب سے اگست 2016 میں دائر کی گئی زیر التوا درخواست کی یاد دہانی کروائی تھی۔

تاہم جسٹس آصف سعید کھوسہ کی زیر سربراہی 5 رکنی بینچ، جو اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف آف شور کمپنیوں میں سرمایہ کاری کرنے کی درخواستوں کی سماعت کر رہا تھا، نے اس کیس کو وسیع البنیاد ہونے کے سبب علیحدہ کر دیا تھا، تاہم عدالت نے جماعت اسلامی کو یقین دہانی کروائی تھی کہ اس درخواست پر کسی مناسب وقت پر سماعت کی جائے گی۔

جس کے بعد 3 نومبر 2017 کو جماعت اسلامی نے ایک درخواست کے ذریعے عدالت کو جماعت کے امیر سراج الحق کی جانب سے اگست 2016 میں دائر کی گئی زیر التوا درخواست کی یاد دہانی کرائی تھی۔

اپنی درخواست میں سراج الحق نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ وہ پانچ جواب دہندگان بشمول وزارت پارلیمانی امور کے ذریعے وفاقی حکومت، سیکریٹری قانون و انصاف، خزانہ اور کابینہ ڈویژن اور نیب کے ذریعے ان تمام مجرموں کو گرفتار کرنے کا حکم دے اور آف شور کمپنیوں میں لگایا گیا عوام کا پیسہ ملک میں واپس لے آئیں۔

اس پر 9 جون کو جسٹس سردار طارق مسعود نے سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ آف شور کمپنی بنانا کوئی جرم نہیں۔

مشہور خبریں۔

شام میں ترکی کے فوجی اڈے کا قیام صہیونیوں لیے خطرہ 

?️ 2 اپریل 2025سچ خبریں: تحریر الشام کے رہنما احمد الشرع اور ترک صدر رجب طیب

ان شاء اللہ 2 ماہ میں اپنا ہدف پورا کر لیں گے: اسدعمر

?️ 30 اکتوبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے سربراہ اسد

ہزاروں پاکستانیوں کا غزہ میں نسل کشی کے خلاف مظاہرہ

?️ 15 جنوری 2024سچ خبریں: ہزاروں پاکستانی شہریوں نے غزہ میں نسل کشی اور جنگ

سعودی عرب کی سلامتی کونسل سے انصاراللہ کو دہشت گرد قرار دینے کی درخواست

?️ 18 جنوری 2023سچ خبریں: سلامتی کونسل میں سعودی عرب کے نمائندے عبداللہ المعلمی نے یمن

برطانوی وزیراعظم کو عوام کی کوئی پرواہ نہیں:برطانوی ورکرز پارٹی

?️ 11 مئی 2023سچ خبریں:برطانوی ورکرز پارٹی کے رہنما نے اس ملک کے وزیر اعظم

مزاحمتی تحریک کے میزائل تل ابیب کے سر پر گرنے کے لیے تیار ہیں

?️ 22 جون 2021سچ خبریں:عرب دنیا کے معروف تجزیہ کار نے یہ یاددلاتے ہوئے کہ

الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا

?️ 19 دسمبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کی انٹرا

العربیہ نیٹ ورک کے بائیکاٹ اور لائسنس کی منسوخی کی وجہ کیا ہے؟

?️ 5 ستمبر 2024سچ خبریں: فلسطینی قومی اور اسلامی دھارے نے ایک بیان میں العربیہ اور

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے