اسلام آباد/لاہور/کراچی(سچ خبریں)پی ٹی آئی کی جانب سے اعلان کیے گئے لانگ مارچ سے قبل کسی ناگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، پنجاب اور صوبہ سندھ میں آئین کی دفعہ 144 نافذ کرکے 5 سے زائد افراد کے جمع ہونے پر پابندی عائد کردی گئی ہے.
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ریڈ زون اور اس کے اطراف میں آئندہ دو ماہ تک 5 سے زائد افراد کے جمع ہونے پر پابندی عائد کردی گئی ہے ضلعی انتظامیہ نے ریڈ زون کے علاوہ جناح ایونیو، فورتھ ایونیو، تھرڈ ایونیو، کشمیر چوک پر بھی اجتماع اور احتجاجی مظاہروں پر پابندی عائد کردی ہے.
ضلعی انتظامیہ نے کہا ہے کہ دفعہ 144 کا نفاذ ممکنہ احتجاج، ریلی اور دھرنوں کے سبب کیا گیا ہے، آئندہ 2 ماہ تک کے لیے ریڈ زون اور اس کے اطراف میں دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے ادھر وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی زیر صدارت صوبے میں امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لینے سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں صوبے بھر میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے دفعہ 144 نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے سردار اویس لغاری، عطااللہ تارڑ، چیف سیکرٹری، انسپکٹر جنرل پولیس، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ‘سیکرٹری داخلہ، پرنسپل سیکرٹری وزیر اعلیٰ، سی سی پی او لاہور اور متعلقہ حکام نے بھی اجلاس میں شرکت کی.
محکمہ داخلہ پنجاب نے کہا کہ پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں دفعہ 144 نافذ کردی ہے اور چار سے زائد افراد کے اکٹھے ہونے پر پابندی کردی گئی ہے، خلاف ورزی کرنے والوں پر مقدمہ درج کیا جائے گا اجلاس کے دوران وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ عوام کے روز مرہ کے معمولات میں کسی کو خلل نہیں ڈالنے دیں گے، صوبے میں قانون کی عملداری کو ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے گا انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے، شرپسند عناصر کے خلاف بلاامتیاز کارروائی ہوگی، قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف قانون حرکت میں آئے گا، عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لیے پولیس اور متعلقہ ادارے ہر ممکن اقدام اٹھائیں گے.
حمزہ شہباز نے کہا کہ سیاست سے بالاتر ہو کر پاکستان کے مفاد کو مقدم رکھا جائے گا، یہ وقت پاکستان کو بچانے کا ہے اور ہم ہر قدم پاکستان کے لیے اٹھائیں گے سندھ میں امن و امان کی صورتحال کو نظر میں رکھتے ہوئے محکمہ داخلہ سندھ نے صوبے بھر میں آئین کی دفعہ 144 نافذ کردی، پابندی عائد کرنے سے متعلق محکمہ داخلہ نے نوٹی فکیشن جاری کر دیا ”ڈان نیوز“ کے مطابق محکمہ داخلہ سندھ کے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ صوبہ سندھ میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کو مدنظر رکھتے ہوئے آئی جی سندھ نے خط لکھا ہے کہ کچھ سیاسی اور دیگر عناصر غیر قانونی کارروائیوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں.
آئی جی سندھ کے خط کے بعد محکمہ داخلہ سندھ نے صوبے بھر میں دفعہ 144 نافذ کردی ہے جو 30 دن تک جاری رہے گی، اس دوران 5 سے زائد افراد کے اجتماع پر پابندی ہوگی خط میں آئی جی سندھ نے لکھا کہ صوبے میں سڑکوں، شاہراہوں کو بلاک کرنے اور دھرنا دے کر اجتماع کیا جاسکتا ہے اور اس ممکنہ صورتحال کی وجہ سے عام شہری کی زندگی متاثر ہوگی آئی جی سندھ کی جانب سے لکھے گئے خط کا حوالہ دیتے ہوئے نوٹیفکیشن میں لکھا گیا ہے کہ صوبے میں اس طرح کی سیاسی، معاشی صورتحال سے ریاست مخالف عناصر فائدہ اٹھانے کی کوشش کر سکتے ہیں.
محکمہ داخلہ سندھ نے کہا کہ ان معلومات کے مطابق صوبے بھر میں کچھ سیاسی جماعتیں غیر قانونی اجتماع، احتجاجی دھرنے اور مظاہرے کر سکتی ہیں جس سے ریاست مخالف عناصر فائدہ اٹھا سکتے ہیں بیان میں کہا گیا کہ آئی جی سندھ کے خط کو نظر میں رکھتے ہوئے سیاسی اجتماع اور احتجاجی مظاہروں یا دھرنوں کے دوران کسی غیر متوقع یا ناگزیر واقعے کو رونما ہونے سے روکنے کے لیے صوبے میں آئین کی دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے.
نوٹیفکیشن کے ذریعے 5 سے زائد افراد کے جمع ہونے پر پابندی عائد کردی گئی ہے جبکہ کسی بھی اجتماع یا مظاہرہ پر بھی پابندی عائد ہوگی نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ 30 روز کے لیے ریلیاں نکالنے پر بھی پابندی عائد ہوگی، متعلقہ تھانے کا ایس ایچ او دفعہ 188 کے تحت کارروائی کرنے کا پابند ہوگا. سیکرٹری داخلہ سندھ ڈاکٹر سعید منگڑیجو نے کہا ہے کہ سندھ کے عوام کی جان و مال کی حفاظت کے پیش نظر اقدامات اٹھائے گئے ہیں یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے 25 مئی کو حکومت مخالف لانگ مارچ کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے بعد حکومت نے لانگ مارچ سے پیدا ہونے والی صورتحال سے قبل کچھ اقدامات کیے ہیں.
مسلم لیگ (ن) کی جانب سے پرامن جلسے کی شرط کے ساتھ پاکستان تحریک انصاف کو اسلام آباد کی جانب مارچ کرنے کی اجازت دینے کے دعوے کے باوجود حکومت نے گزشتہ رات گئے پی ٹی آئی راہنماﺅں کے گھروں پر کریک ڈاﺅن کردیا ہے اپوزیشن پارٹی کے خدشات گزشتہ رات درست ثابت ہوئے جب پی ٹی آئی راہنماﺅں کو دارالحکومت کی جانب مارچ سے قبل نشانہ بنانے یا گرفتار نہ کیے جانے کی یقین دہانی کے باوجود پولیس نے پارٹی کی کئی اہم شخصیات کی رہائش گاہوں پر چھاپے مارے ہیں.
دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کو ہراساں کرنے سے روکتے ہوئے آئی جی اسلام آباد اور ڈپٹی کمشنر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ یقینی بنائیں کہ غیر ضروری طور پر کسی کو ہراساں نہیں کیا جائے گا وفاقی وزرا اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما گزشتہ رات پولیس اہلکار کے قتل پر ایک دوسرے کو موردِ الزام ٹھہرا رہے ہیں، پولیس نے رات گئے ماڈل کالونی میں پی ٹی آئی کے کارکن ریٹائرڈ فوجی افسر کے گھر میں چھاپہ مارا اور ملزمان نے قانون کو ہاتھ میں لیتے ہوئے فائرنگ کی جس میں پولیس اہلکار جاں بحق ہوگیا گھر والوں کا موقف ہے کہ پولیس اہلکار بغیر وردیوں کے دیواریں پھلانگ کر گھر میں داخل ہوئے تو انہیں لگا کہ گھر میں ڈاکو گھس آئے ہیں لہذا انہوں نے اپنے دفاع میں فائرنگ کی.