اسلام آباد (سچ خبریں) وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق ‘عمران خان نے بیت المقدس سمیت مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے اسرائیلی افواج کی مکمل واپسی، فلسطینیوں کو ان کا حق خودارادیت دینے سمیت ان کو بنیادی حقوق کی فراہمی اور 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے مطابق دو ریاستی حل کے طور پر ایک آزاد، فعال اور خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کی ضرورت پر زور دیا، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو’۔
عمران خان نے فلسطین میں اسرائیل کی جارحیت بند کرانے کے لیے مصر اور اس کی قیادت کے اہم کردار کو سراہا۔وزیر اعظم نے بے گناہ فلسطینیوں بالخصوص خواتین اور بچوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت اور رمضان المبارک کے دوران مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کی شدید مذمت کرتے ہوئے مسئلہ فلسطین کے فوری اور منصفانہ حل کی اہمیت پر زور دیا۔انہوں نے غزہ کی موجودہ صورتحال کو فلسطینیوں کے لیے کھلی جیل قرار دیا۔
عمران خان نے مسلم امہ کے درمیان یکجہتی، مسلمانوں اور بالخصوص غیر ملکی قبضے کے شکار مسلمانوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے پلیٹ فارم کے ذریعے اجتماعی سوچ اختیار کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
فلسطینی عوام کی آواز اٹھانے کے لیے پاکستان کی حالیہ کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل کے لیے پاکستان کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔