?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) نیو یارک کے قلب میں واقع روز ویلٹ ہوٹل کی مہاجرین کی پناہ گاہ میں تبدیلی کی وجہ بننے والی منافع بخش لیز ختم ہونے کے قریب ہے، لیکن کئی آپشنز موجود ہیں اور دلچسپی رکھنے والی پارٹیز انتظار کر رہی ہیں، پاکستان کے مفادات محفوظ نظر آتے ہیں تاہم، اس جائیداد کا طویل مدتی مستقبل ابھی تک طے نہیں ہوا ہے۔
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق نیویارک کے پراپرٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) نے 2023 میں نیو یارک شہر کی انتطامیہ کے ساتھ کیا گیا 3 سالہ لیز کا معاہدہ یقینی بناتا ہے کہ یہ جائیداد جون 2026 تک آمدنی کا ذریعہ بنی رہے گی۔
لیز کی شرائط کے تحت شہری انتطامیہ ضروری مرمت اور تزئین و آرائش کی ذمہ دار ہے، جس کے نتیجے میں بلا شبہ جائیداد کی قیمت میں بہتری آئے گی۔
تاہم لیز کی مدت ختم ہونے کے بعد اسلام آباد کو یہ اہم فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا جائیداد کو بیچنا ہے، اسے اپارٹمنٹس میں تبدیل کرنا ہے، یا اسے لیز پر دینا ہے۔
نیویارک سے تعلق رکھنے والے پراپرٹی ڈویلپر عمران ایگرا نے ڈان کو بتایا کہ موجودہ معاہدے کے تحت نیویارک شہر کی انتظامیہ 2026 کے وسط تک کرایہ ادا کرتی رہے گی، حالانکہ وہ جون تک ہوٹل میں تارکین وطن کی پناہ گاہ کو بند کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
نیو یارک کے جائیداد کے قوانین کے تحت شہری انتطامیہ کو تزئین و آرائش کے تمام اخراجات اٹھانا ہوں گے، جن کا تخمینہ 10 سے 20 کروڑ ڈالر کے درمیان ہے۔
آئیگرا نے وضاحت کی کہ ’تزئین و آرائش سے ہوٹل کی قیمت میں نمایاں اضافہ متوقع ہے، ممکنہ طور پر اس کی مالیت بڑھ کر ایک ارب ڈالر سے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر تک ہو جائے گی جبکہ عمارت کی عمر میں بھی 30 سے 40 سال کا اضافہ ہوگا۔
تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ پی آئی اے کے پاس ہوٹل کو براہ راست چلانے کی مہارت نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ ’مسابقت کے قابل رکھنے کے لیے جائیداد کو باقاعدگی سے بحالی اور پیشہ ورانہ انتظام کی ضرورت ہوگی‘۔
انہوں نے کہا کہ ایک بار تزئین و آرائش مکمل ہونے کے بعد بہتر ہوگا کہ پاکستان ہوٹل کا انتظام خود کرنےکے بجائے کسی قائم شدہ ہاسپٹلٹی کمپنی کو لیز پر دے دے، تزئین و آرائش کے فوراً بعد بھی جائیداد کو فروخت کرنا غیر دانشمندانہ اقدام ہوگا۔
آمدنی کا اہم ذریعہ
نیو یارک پوسٹ کے ایک حالیہ مضمون کے مطابق نیویارک کے میئر ایرک ایڈمز کی جانب سے روزویلٹ میں قائم تارکین وطن کی بناہ گاہ کو بند کرنے کے اعلان کے بعد یہ قیمتی جائیداد تجارتی ڈویلپرز کے درمیان سب زیادہ موضوع بحث بنی ہوئی ہے۔
لیکن اس بندش سے 22 کروڑ ڈالر کی لیز ختم ہو جائے گی جس نے پی آئی اے کو آمدنی کا ایک اہم ذریعہ فراہم کیا تھا۔
سفارتی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ اسلام آباد اس سے قبل روزویلٹ کے لیے کئی آپشنز تلاش کر چکا ہے جن میں فروخت اور تعمیر نو بھی شامل ہے لیکن سیاسی حساسیت اور جائیداد کی پیچیدہ ملکیت کے نظام کی وجہ سے یہ کوششیں اکثر منطقی انجام تک نہیں پہنچ سکیں۔
2023کے اوائل میں پاکستان کی نگراں حکومت نے خریداروں اور بحالی کے آپشنز کا جائزہ لینے کے لیے 78 لاکھ ڈالر کے معاہدے کے تحت ایک معزز امریکی کنسلٹنسی جونز لینگ لاسیل امریکاز (جے ایل ایل) کی خدمات حاصل کیں، تاہم جے ایل ایل کو ہوٹل کی بگڑتی ہوئی حالت کی وجہ سے مناسب خریداروں کو راغب کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
نیو یارک پوسٹ کے مطابق جے ایل ایل کی جانب سے موسم بہار میں باضابطہ درخواست جاری کیے جانے کا امکان ہے لیکن مارکیٹ ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ متعدد ڈویلپرز کے ساتھ دلچسپی کی غیر رسمی بات چیت ہوئی ہے۔
ایک آپشن ہوٹل کو رہائشی اپارٹمنٹ کمپلیکس میں تبدیل کرنا ہوگا، یہ ایک ایسا اقدام ہے جو کرائے کی صورت میں پاکستان کو طویل مدتی آمدنی کے ساتھ جائیداد کی ملکیت برقرار رکھنے کی اجازت دے گا۔
تاہم، اس طرح کی تعمیر نو کے لیے نیویارک کے زوننگ اور تعمیراتی حکام کی منظوری کے ساتھ ساتھ کافی پیشگی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی۔
سفارتی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ ملک کے موجودہ معاشی بحران کے پیش نظر کروڑوں ڈالر کی سرمایہ کاری کا فیصلہ آسان نہیں ہے لیکن اتنی تاریخی اور مشہور جائیداد کو بیچنا بھی اتنا ہی مشکل ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے پاکستان پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ روزویلٹ ہوٹل سمیت غیر منافع بخش اثاثوں کی نجکاری کرے۔
نیو یارک پوسٹ کے مطابق ڈویلپرز کے سامنے ایک اور آپشن یہ ہے کہ وہ پرانے ہوٹل کو توڑ کر تقریباً 42 ہزار مربع فٹ اراضی پر 18 لاکھ مربع فٹ تک کی فلک بوس عمارت تعمیر کریں۔
رپورٹ میں نیویارک میں سرمایہ کاری کی فروخت کے ماہر کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ’کسی بھی ترقیاتی منصوبے میں بہت سے متحرک حصے ہوتے ہیں۔ ’’ایک خریدار کو یونین کے ساتھ معاہدہ کرنا پڑتا ہے۔ ان کی تجویز کو یو ایل یو آر پی سے گزرنا ہوگا۔ انہیں اینکر کرایہ دار تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ آپ تین سے پانچ سال کے عمل کو دیکھ رہے ہیں. “
رپورٹ میں نیویارک میں سرمایہ کاری اور فروخت کے ماہر کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ’کسی بھی ترقیاتی منصوبے میں بہت سے متحرک حصے ہوتے ہیں، ایک خریدار کو یونین کے ساتھ معاہدہ کرنا پڑتا ہے، ان کی تجویز کو یو ایل یو آر پی سے گزرنا ہوگا، انہیں مستقل کرایہ دار تلاش کرنے کی ضرورت ہے، آپ 3 سے 5 سال کے عمل کو دیکھ رہے ہیں‘۔
مشہور خبریں۔
اگلے 6 ماہ میں ہمیں اپنے اور یوکرین میں سے ایک کا انتخاب کرنا ہوگا: امریکہ
?️ 12 جنوری 2023سچ خبریں:امریکی بحریہ کے سکریٹری کارلوس ڈیل ٹورو نے بدھ کو کہا
جنوری
دہشتگردی میں اضافے کا سبب کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ 2018 کا معاہدہ ہے، اسحٰق ڈار
?️ 11 نومبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) سینیٹ میں گزشتہ روز ملک میں جاری دہشتگردی
نومبر
قطر کے قومی سلامتی مشیر کا کابل دورہ
?️ 10 جون 2022سچ خبریں: قطر کے قومی سلامتی کے مشیر محمد بن احمد المسند
جون
اپوزیشن نے وزیردفاع کی تقریر میں خلل کیوں ڈالا؟
?️ 26 جون 2024سچ خبریں: وزیر دفاع خواجہ آصف کی تقریر کے دوران سنی اتحاد
جون
امریکا دباؤ کے بجائے افغانستان کے ساتھ بات چیت کرے: طالبان
?️ 1 جولائی 2022سچ خبریں: طالبان کی عبوری حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی
جولائی
ضمانت منسوخی کے بعد اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کا پرویز الہٰی کے گھر پر چھاپہ
?️ 26 مئی 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صدر چوہدری
مئی
یمن کے خلاف نئی امریکی جارحیت
?️ 13 مارچ 2025 سچ خبریں:امریکہ نے یمن کے خلاف نئی فضائی جارحیت کا مظاہرہ
مارچ
ایک چوتھائی اسرائیلیوں کی غذا ناسالم
?️ 11 دسمبر 2024سچ خبریں: داور عبرانی زبان کی بنیاد نے اعلان کیا کہ اسرائیل
دسمبر