ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھائیں۔شاہد خاقان عباسی

?️

اسلام آباد(سچ خبریں)سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں نہ بڑھاتے تو معیشت ڈوب جاتی لہٰذا ملک کو بربادی اور دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے مشکل فیصلے کیے ہیں۔

وزیر مملکت برائے پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے یہ فیصلہ کیا کہ عوام کو ریلیف دیے بغیر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوگا، ہم نے تین بار اس حوالے سے لائحہ عمل بنا کر دیا جسے وزیر اعظم نے قبول نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان ملک کو دیوالیہ ہونے کی طرف لے گئے، وہ کہتے ہیں کہ اگر وہ نہیں کھیل سکتے تو کھیل ہی ختم کر دیں گے، آئی ایم ایف کے ساتھ لیوی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کا معاہدہ عمران خان نے کیا تھا اور عمران خان کی سبسڈی کی قیمت آج عوام مہنگے پیٹرول کی صورت میں ادا کر رہے ہیں، آئی ایم ایف کی ویب سائٹ پہ عمران خان کا معاہدہ آج بھی موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ہر 6 میں سے 4 خاندانوں کی آمدنی 37 ہزار روپے سے کم ہے، ہر غریب خاندان کو اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے 2 ہزار روپے دیے جا رہے ہیں، 40 ہزار روپے تک کی آمدنی والے غریب افراد کو سہولت دے رہے ہیں تاکہ وہ اپنی مرضی سے یہ رقم خرچ کر سکیں۔

وزیر مملکت برائے پیٹرولیم نے کہا کہ ملک کو بربادی اور دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے مشکل فیصلے کیے گئے ہیں، ہم نے لیوی اور سیلز ٹیکس نہیں بڑھایا، بوجھ حکومت خود بھی اٹھا رہی ہے اور باقی بوجھ تقسیم کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے ٹکڑے ہونے کی سازش اور بربادی سے بچانے کے لیے مشکل اور اہم فیصلے کرنا پڑ رہے ہیں، مسلم لیگ (ن) وہ جماعت ہے جس نے ملک کو 11 سے 12 ہزار میگاواٹ بجلی کی پیداوار دی اور ایل این جی کے 3 ٹرمینلز اپنے دور میں لگائے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سابق حکومت ختم ہونے سے کچھ دن قبل اس وقت کے وزیر توانائی نے ایک خط تحریری کیا تھا جس میں روس سے تجارت کے فروغ اور پیٹرولیم مصنوعات میں تجارت کی درخواست کی گئی تھی لیکن اس حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان نہ کوئی معاہدہ ہے اور نہ ہی کسی مفاہمت کی یادداشت پر دستخط ہوئے ہیں۔

انہوں نے سوال کیا کہ اگر 30 فیصد سستا تیل مل رہا تھا تو پی ایس او کے ٹینڈر میں کیوں نہ آتا، نہ تو اس وقت کے وزیر توانائی کے خط کا کوئی جواب روس سے آیا اور ہمارے سفیر نے جب روس کے وزیر توانائی سے ملاقات کی تو انہوں نے بھی اس حوالے سے کوئی جواب نہیں دیا۔

ایک سوال کے جواب میں مصدق ملک نے کہا کہ معاشی استقامت اور استحکام بحال ہونے میں کچھ مہینے لگیں گے، عمران خان بارودی سرنگیں بچھا کے گئے ہیں، سابق حکومت کے دور میں ایل این جی اور تیل وقت پر نہیں خریدا گیا، انہوں نے خارجہ پالیسی بھی برباد کر دی اور بیرونی ممالک کے ساتھ تعلقات خراب کر کے رخصت ہو گئے۔

اس موقع پر سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج نہ پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی ہے اور نہ سیلز ٹیکس ہے، قیمت خرید بھی پوری وصول نہیں کی جا رہی، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہ بڑھاتے تو معیشت ڈوب جاتی، مشکل فیصلے نہ کرنا اس وقت ملک اور عوام سے ناانصافی ہوگی، حکومت کے اقدامات سے روپیہ مستحکم ہو گا اور معیشت ترقی کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کا کوئی ایسا ملک نہیں جو مہنگا پیٹرول خرید کر سستا فروخت کرے، قرضے لے کر قیمتیں کم رکھی جائیں تو ملکی معیشت پر منفی اثرات پڑتے ہیں، حکومت پاکستان آج پیٹرولیم مصنوعات پر ماہانہ رعایت دے رہی ہے، دنیا میں تیل کی قیمتیں تاریخی سطح پر ہیں لہٰذا سالانہ 2500 ارب روپے کی سبسڈی برداشت نہیں کر سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے دفاعی اخراجات 1700 ارب روپے ہیں جبکہ پوری حکومت 520 ارب روپے سے چلتی ہے، اس میں سے 30 سے 40 ارب روپے پیٹرول کی مد میں خرچ ہوتے ہوں گے، انہیں کم کرنے کا معاملہ کابینہ کے سامنے رکھا جائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ برآمدی شعبے کو ہمیشہ گیس فراہم کی جاتی ہے تاکہ وہ بین الاقوامی مارکیٹ سے مسابقت کر سکے، اسے بھی اب آدھا کر دیا گیا ہے، روس سے سستے تیل کی خریداری سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں 5 ریفائنریاں ہیں، انہیں اگر سستا تیل ملے گا تو وہ کیوں نہیں خریدیں گی، یہ صرف باتیں ہیں، عملی طور پر اس میں کچھ بھی نہیں ہے۔

شاہد خاقان نے کہا کہ تیل کو قیمت خرید سے کم پر فروخت کرنا ممکن نہیں، ماضی میں پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس تھا، آج حکومت کو پیٹرولیم مصنوعات سے کوئی آمدنی حاصل نہیں ہوتی، عالمی منڈی میں اگر تیل کی قیمتیں بڑھتی ہیں تو ہمیں بھی بڑھانا پڑیں گی۔

ہفتہ کی تعطیل کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وزیراعظم نے ہفتے میں زیادہ کام کےلیے چھ دن کام کا فیصلہ کیا تھا، وہ اس پر اب نظرثانی کرتے ہیں تو دیکھیں کہ اس کا کیا نتیجہ نکلتا ہے کیونکہ ایک طرف کام ہے تو دوسری طرف اخراجات میں کچھ کمی آئے گی۔

مشہور خبریں۔

طالبان کی کابل کی جانب پیش قدمی، کابل کے 2 قریبی اضلاع پر قبضہ کرلیا

?️ 28 جون 2021کابل (سچ خبریں)  طالبان کی جانب سے متعدد اضلاع پر قبضے کے

پاکستان کے خلاف ’ناپاک عزائم‘ کو ناکام بنانے کیلئے قوم افواج کے ساتھ کھڑی ہے، وزیراعظم

?️ 6 ستمبر 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) نگراں وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ

وزیراعظم عمران خان شام ساڑھے 7 بجے قوم سے خطاب کریں گے

?️ 4 مارچ 2021اسلام آباد (سچ خبریں) ایوان بالا کے انتخابات میں اسلام آباد کی

bgvhh

?️ 2 مئی 2021fff Short Link Copied

عیدالاضحی: پاکستان میں معاشی سرگرمیوں کا محرک‘اس سال معاشی سرگرمیوں کا تخمینہ ایک کھرب روپے ہے. ویلتھ پاک

?️ 5 جون 2025لاہور: (سچ خبریں) عیدالاضحی نہ صرف ایک گہرا مذہبی موقع ہے بلکہ

ٹرمپ اور یورپی رہنماؤں کے مابین ملاقات کے اہم نکات

?️ 21 اگست 2025سچ خبریں: صدر امریکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی اور

حماس کا سوڈان سے قابضین کے ساتھ تعلقات مسترد کرنے کا مطالبہ

?️ 4 فروری 2023سچ خبریں:آج فلسطین کی اسلامی استقامتی تحریک حماس نے صیہونی حکومت کے

حماس کا اسلامی اور عربی ممالک کے رہنماؤں سے مطالبہ

?️ 9 نومبر 2024سچ خبریں:اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے ریاض میں ہونے والے اجلاس میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے