اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے سپریم کورٹ کے سینیئر وکیل عبدالرزاق شر کے قتل کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) یا جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کردیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عبدالرزاق شر کے قتل پر کئی سوالات اٹھائے گئے ہیں اور اس کے پیچھے اصل محرکات جاننے کے لیے جے آئی ٹی یا ہائی کورٹ کے جج کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کی ضرورت ہے، اصل قاتلوں کو بے نقاب کرکے انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔
امان اللہ کنرانی نے کہا کہ عبدالرزاق شر نے علامہ اقبال، قائد اعظم محمد علی جناح، حسین شہید سہروردی، ذوالفقار علی بھٹو اور دیگر وکلا اور رہنماؤں کی طرح آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کے لیے جدوجہد کی، پی ٹی آئی رہنما کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا اور مجھے کیس میں اپنا وکیل مقرر کیا۔
انہوں نے کہا کہ 29 مئی کو عبدالرزاق شر کی آئینی درخواست کی سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب جمع کرانے کے لیے ایک ہفتے کا وقت مانگا تھا۔
واضح رہے کہ عبدالرزاق شر کو رواں ماہ 6 جون کو ایئرپورٹ روڈ پر عالمو چوک کے قریب نامعلوم حملہ آوروں نے گولی مار کر قتل کر دیا تھا، پولیس کا کہنا تھا کہ مقتول بلوچستان ہائی کورٹ جارہے تھے کہ ان کی گاڑی پر خودکار ہتھیاروں سے لیس نامعلوم افراد نے حملہ کیا۔
ایک سینیئر پولیس افسر نے بتایا تھا کہ ’مقتول وکیل کو جسم کے مختلف حصوں پر 15 گولیاں لگیں جو ان کی موت کا سبب بنیں‘۔
دریں اثنا حکومت اور پی ٹی آئی نے واقعے پر الزام تراشی کی اور دونوں فریقین نے ایک دوسرے پر قتل میں ملوث ہونے کا الزام لگایا۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی عطا اللہ تارڑ نے الزام لگایا تھا کہ غداری کیس میں مبینہ طور پر احتساب سے بچنے کے لیے وکیل کو عمران خان کے کہنے پر قتل کیا گیا جب کہ پی ٹی آئی کے ترجمان رؤف حسن نے وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ پر قتل کا الزام لگایا تھا۔
خیال رہے کہ عبدالرزاق نے بلوچستان ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کے خلاف آئینی درخواست دائر کی تھی، جس میں سابق وزیراعظم کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت سنگین غداری سے متعلق کارروائی کی استدعا کی گئی تھی۔
ان کی درخواست میں کہا گیا کہ عمران خان کے خلاف سپریم کورٹ کے اس فیصلے کی روشنی میں آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلایا جائے جس میں پی ٹی آئی کے خلاف مشترکہ اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے بعد قومی اسمبلی کو غیر قانونی طور پر تحلیل کرنے پر عمران خان اور قاسم سوری کے خلاف قانونی کارروائی کی سفارش کی گئی تھی۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے ترجمان رؤف حسن نے وزیر اعظم شہباز اور وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ پر قتل میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے ان کے استعفوں کے ساتھ ساتھ شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
عطا تارڑ کی پریس کانفرنس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے پارٹی کے ترجمان حسن نے کہا کہ پی ٹی آئی نے عدالت عظمیٰ سے درخواست کی ہے کہ وہ پی ٹی آئی کے سربراہ کو ایک اور کیس میں پھنسانے کی کوشش کا فوری نوٹس لے، عبدالرزاق شر کا قتل تحریک انصاف کو کچلنے کی غیر آئینی اور غیر قانونی مہم کا تسلسل ہے۔
7 جون کو عبدالرزاق شر کے بیٹے نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف مقدمہ درج کرادیا تھا جس میں الزام عائد کیا گیا کہ ان کے والد کو سابق وزیراعظم کے کہنے پر قتل کیا گیا۔
8 جون کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے عبدالرزاق شر کے قتل کے مقدمے میں عمران خان کی دو ہفتوں کے لیے حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔