اسلام آباد (سچ خبریں) ایٹمی سائنسدان اور محسن پاکستان ڈاکٹر عبد القدیر خان طویل علالت کے بعد گذشتہ روز اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ڈاکٹر عبد القدیر خان کے انتقال کی خبر پر پورا ملک گذشتہ روز سوگ میں ڈوبا رہا محسن پاکستان ڈاکٹر عبد القدیر خان کے انتقال پر ہر آنکھ اشک بار رہی جبکہ آسمان سے بھی ابر رحمت برستا رہا۔
ایک طرف جہاں ڈاکٹر عبد القدیر خان کی نماز جنازہ میں وفاقی وزراء ، مسلح افواج کے سربراہان، اسپیکر قومی اسمبلی ، قائم مقام صدر مملکت ، چیئرمین جوائنٹ چیف سمیت اعلٰی ریاستی شخصیات نے نماز جنازہ نے شرکت کی وہیں دوسری جانب وزیراعظم عمران خان غائب رہے ۔ محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی نماز جنازہ میں وزیراعظم عمران خان کی عدم شرکت ہدف تنقید بن گئی۔
سوشل میڈیا صارفین نے بھی ڈاکٹر عبد القدیر خان کی نماز جنازہ میں شرکت نہ کرنے پر وزیراعظم عمران خان کو خوب آڑے ہاتھوں لیا۔ سوشل میڈیا صارفین نے محسن پاکستان ڈاکٹر عبد القدیر خان اور بھارت کے ایٹمی سائنسدان عبد الکلام آزاد کے جنازوں کا موازنہ بھی کیا۔ عبد الکلام آزاد کے نماز جنازہ میں بھارتی وزیراعظم مودی نے نہ صرف شرکت کی بلکہ جُھک کر انہیں خراج تحسین بھی پیش کیا اور ان کی آخری رسومات میں شریک ہوئے لیکن اس کے برعکس وزیراعظم عمران خان نے ڈاکٹر عبد القدیر خان کی نماز جنازہ میں محض ایک ٹویٹ کر کے اظہار افسوس کیا اور ان کے جنازے میں شرکت تک نہیں کی جس پر انہیں سخت تنقید کا سامنا ہے۔
ٹویٹر پیغام میں وزیر اعظم عمران خان نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے انتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ہماری قوم ان سے بہت پیار کرتی ہے کیوں کہ انہوں نے ہمیں ایٹمی ہتھیاروں کی ریاست بنانے میں اہم کردار ادا کیا ، انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر اے کیو خان کے انتقال پر بہت دکھ ہوا ، انہوں نے ہمیں ایک جارحیت والے بڑے ایٹمی پڑوسی کے خلاف تحفظ فراہم کیا ہے ، پاکستانی عوام کے لیے وہ ایک قومی ہیرو ہیں ، ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو ان کی وصیت کے مطابق فیصل مسجد کے احاطے میں سپرد خاک کیا جائے گا۔
وزیراعظم عمران خان نے محسن پاکستان کی وفات پر صرف ایک ٹویٹ کر کے اپنا فرض پورا کیا اور نماز جنازہ میں شرکت کی زحمت تک نہ کی، جس پر عوام نے بھی شدید برہمی کا اظہار کیا۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کے دور میں ڈاکٹر عبدالقدیر پر دباؤ ڈال کر غیرقانونی جوہری سرگرمیوں کا اعتراف کروایا گیا اور مشرف انہیں امریکہ کے حوالے کرنا چاہتے تھے لیکن اس وقت کے وزیراعظم میر ظفراللہ جمالی آڑے آ گئے تھے۔
انہوں نے پاکستان کو ایک ایٹمی طاقت بنایا اور اس ملک کو اس قابل بنایا کہ کوئی بھی میلی آنکھ سے اس کی طرف نہ دیکھ سکے۔ ڈاکٹر عبدالقدیرخان ایٹمی پروگرام کے بانی تو تھے ہی، انہوں نے مختلف میزائلوں کی تیاری میں بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔ لیکن ڈاکٹر عبد القدیر خان کی وہ قدر نہیں کی گئی، جس کے وہ حقدار تھے ، نہ ہی انہیں وہ عزت دی گئی جس کے وہ لائق تھے۔
ڈاکٹر عبد القدیر خان کو ان کی زندگی میں قطعی طور پر سکون نہیں ملا، ساری زندگی انہوں نے نظر بندی میں اور اپنے ہی گھر میں سکیورٹی کے حصار میں گزار دی۔ قیدیوں کی طرح زندگی گزار کر وہ خود بھی تھک چکے تھے۔ علالت کے دنوں میں بھی کسی سرکاری عہدیدار نے ان کی بیمار پُرسی تو دور ان کی خیریت تک دریافت نہیں کی جو قابل افسوس ہے۔ ڈاکٹر عبد القدیر خان محسن پاکستان تھے اور انہیں ایک ہیرو کے طور پر ہی رہنا چاہئیے تھا، لیکن افسوس کسی حکومت نے ان کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے، نہ ہی ان کی تکلیف کو کم کرنے کی کوشش کی۔
ڈاکٹر عبد القدیر خان گذشتہ کچھ عرصہ میں جب علیل رہے تو انہوں نے خیریت دریافت نہ کرنے پر بھی وزیراعظم عمران خان سمیت موجودہ حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ محسن پاکستان ڈاکٹر عبد القدیر خان نے کہا کہ مجھے بہت مایوسی ہے کہ وزیراعظم اور نہ ہی ان کی کابینہ کے کسی رکن نے میری صحت کے بارے میں دریافت کیا۔ محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر کا کہنا تھا کہ جب پوری قوم ان کے لیےجلد صحتیابی کی دعائیں مانگ رہی تھی تو ایک بھی سرکاری عہدیدار نے میری صحت کے بارے میں دریافت کرنے کے لیے ٹیلی فون تک نہیں کیا تھا۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو پھیپھڑوں کا عارضہ لاحق تھا ۔ گذشتہ روز شدید تکلیف کے باعث انہیں صبح 6 بجے کے قریب کے آر ایل اسپتال لایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبد القدیر خان کو بچانے کی پوری کوشش کی تاہم وہ جانبر نہ ہو سکے اور کل صبح 7 بج کر 4 منٹ پر ان کا انتقال ہوگیا۔ ان کی عمر 85 برس تھی۔ ان کی نمازہ جنازہ فیصل مسجد میں ادا کی گئی جس کے بعد انہیں ایچ 8 کے قبرستان میں سرکاری اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا۔
ڈاکٹرعبدالقدیرخان کی قبر پر چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی ،آرمی چیف اور پاک فضائیہ کی جانب سے پھول چڑھائے گئے ۔ بہاولپور، ملتان، حیدرآباد و پاکستان کے دیگر شہروں، افغانستان کے دارالحکومت کابل میں بھی ڈاکٹر عبدالقدیر کی غائبانہ نمازجنازہ ادا کی گئی۔ منصورہ لاہور میں امیر جماعت اسلامی سراج الحق آج غائبانہ نماز جنازہ پڑھائی گئی۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے پسماندگان میں بیوہ اور دو بیٹیاں شامل ہیں۔