?️
اسلام آباد:(سچ خبریں) آج ختم ہونے والے مالی سال کے دوران پاکستانی کرنسی کی قدر میں بے مثال 28 فیصد کمی ہوئی، جس سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے زر مبادلہ کی شرح منظم کرنے کے لیے اپنائی گئی حکمت عملی مسلسل سیاسی اور اقتصادی بحران کے درمیان بے نتیجہ ثابت ہوئی۔
آمدن کے خشک ہونے اور غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی نے روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں اضافے میں مدد کی۔
امریکی ڈالر 30 جون 2022 کو 204.85 روپے میں دستیاب تھا جس کے بعد سے یہ تیزی سے بڑھنے اور پاکستانی روپے پر اعتماد ختم ہونے لگا۔
مالی سال 2023 کے آخری کاروباری دن یعنی 27 جون کو ڈالر کی قیمت 285 روپے تھی جو 11 مئی کو 298.93 روپے کی بلند ترین سطح کو چھو گئی تھی۔
پورے مالی سال کے دوران ملک کو ڈالر کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے اقتصادی منتظمین کو تجارتی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے کے لیے درآمدات میں زبردست کمی کرنا پڑی لیکن اس سے مجموعی معیشت کی رفتار سست ہوگئی۔
حکومت کا معاشی نمو کا آخری تخمینہ مالی سال 2022 میں 6.1 فیصد کے مقابلے مالی سال 2023 کے لیے 0.29 فیصد تھا۔
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرائط کو پورا کرتے ہوئے حکومت نے شرح مبادلہ کے آزادانہ بہاؤ سمیت متعدد اقدامات کیے جس سے مقامی کرنسی کی قدر میں کمی واقع ہوئی لیکن ساتھ ہی آئی ایم ایف کی جانب سے نویں جائزے کے تحت1.1 ارب ڈالر کی قسط جاری کرنے میں ہچکچاہٹ نے اور فنڈ کی جانب سے جاری کرنے میں ہچکچاہٹ نے ڈالر کی شدید قلت پیدا کر دی جس نے اس کی قیمتوں کو نئی بلندیوں تک پہنچا دیا۔
قرض کا پروگرام 30 جون کو ختم ہو رہا ہے جس پر آئی ایم ایف کو راضی کرنے کے لیے حکومت ننے مالی سال 24 کے لیے محصولات کے فرق کو کم کرنے کے لیے 215 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگائے اور آخری کوشش کے طور پر شرح سود کو مزید 100 بیسس پوائنٹس بڑھا کر 22 فیصد کر دیا۔
اس بلند شرح سود نے اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی مانگ کو عملی طور پر کم کر دیا ہے کیونکہ اس کی قیمت 30 مئی کو 313 روپے بلند ترین سطح چھونے کے بعد 27 جون کو 289-291 روپے تک پہنچ گئی، لوگ اب زیادہ منافع کمانے کے لیے بینکوں میں پیسہ رکھنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔
تاہ، اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی سست مانگ بنیادی طور پر اسٹیٹ بینک کے اس فیصلے کا نتیجہ تھی جس نے بینکوں کو بین الاقوامی کریڈٹ کارڈ کی ادائیگیوں کے لیے انٹربینک سے ڈالر خریدنے کی اجازت دی۔
23 جون کو اسٹیٹ بینک نے دسمبر 2022 کو عائد درآمدی پابندیاں بھی ختم کر دیں۔
ماہرین اقتصادیات کا خیال ہے کہ آئی ایم ایف کی قسط کے متوقع اجرا سے کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئے گی کیونکہ خراب معاشی کارکردگی کی بہت سی جہتیں ہیں جس میں ترسیلات زر، برآمدات میں کمی، بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ کی منفی ترقی اور اب بھی غیر واضح سیاسی صورتحال شامل ہے۔
مالی سال 2023 کے ابتدائی 11 ماہ کے دوران ترسیلات زر اور برآمدات میں کمی کی وجہ سے حکومت کو پہلے ہی 7 ارب 20 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے۔
مشہور خبریں۔
جارج فلائیڈ قتل کیس، اہلخانہ کو 27 ملین ڈالرز کی رقم ادا کرنے کا اعلان کردیا گیا
?️ 13 مارچ 2021واشنگٹن (سچ خبریں) امریکا میں سفید فام پولیس افسر نے ایک سیاہ
مارچ
ایران نے ابھی تک ایک بھی میزائل نہیں داغا، اور دنیا پریشان ہے!
?️ 6 اگست 2024سچ خبریں: جیکسن ہنکل، امریکی اور صیہونیت مخالف مجازی کارکن نے اسرائیل کو
اگست
انگلینڈ کی ملکہ نے شاہی خاندان کی کرسمس پارٹی منسوخ کی
?️ 21 دسمبر 2021سچ خبریں: ملکہ الزبتھ دوم نے کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کے
دسمبر
عثمان مختار کا اپنے مرنے کی خبروں پر ردعمل سامنے آگیا
?️ 5 فروری 2022کراچی (سچ خبریں) عثمان مختار کا اپنے مرنے کی خبروں پر ردعمل
فروری
صیہونی نقل مکانی کے منصوبے ناکامی کی جانب گامزن
?️ 29 اپریل 2025سچ خبریں: صیہونی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق، مقبوضہ فلسطین میں صیہونیوں کی
اپریل
صیہونی انتہا پسند وزیر کے منصوبے پر متحدہ عرب امارات کا ردعمل
?️ 22 مارچ 2023سچ خبریں:متحدہ عرب امارات نے صیہونی وزیر خزانہ کے فاشسٹ موقف پر
مارچ
فلسطینی قیدیوں کا فرار مزاحمت کی فتح ہے / قابضین کا خاتمہ قریب ہے:عطوان
?️ 7 ستمبر 2021سچ خبریں:عرب دنیا کے معروف تجزیہ کار عبد الباری عطوان نے اپنے
ستمبر
پاکستانی شہریوں کی سلامتی کیلئے افغانستان میں آپریشن کیا، دفتر خارجہ کی تصدیق
?️ 26 دسمبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) دفتر خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان
دسمبر