اسلام آباد:(سچ خبریں) قومی اسمبلی میں اراکین کی جانب سے ایک بار پھر جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کا مطالبہ کیا گیا۔ اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت ایوانِ زیریں کا اجلاس ہوا جس کے آخری دن 10 نکاتی ایجنڈے پر عمل کیے بغیر قانون سازوں کو پوائنٹس آف آرڈر پر تقریر کرنے کی اجازت دی گئی۔
نئے صوبے کے قیام کا مطالبہ سب سے پہلے ملتان سے نو منتخب رکن قومی اسمبلی سید علی موسیٰ گیلانی کی جانب سے پیش کیا گیا جس کی پاکستان تحریک انصاف کے منحرف رہنما اور جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے قانون ساز جمال الدین نے بھی پر زور حمایت کی۔
جمال الدین نے خیبرپختونخوا میں بھی قبائلی علاقوں پر مشتمل نئے صوبہ کا مطالبہ بھی کیا، یہ علاقے سابق فاٹا کا حصہ تھے۔ قومی اسمبلی میں تمام اراکین نے معروف صحافی اور سینئر اینکر پرسن ارشد شریف کے کینیا میں بیہمانہ قتل ہونے کی مذمت کی اور واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل کے خلاف قومی اسمبلی میں مذمتی قرار داد متفقہ طور پر منظور کی گئی۔
اجلاس کے اوائل میں اسپیکر راجا پرویز اشرف نے 16 اکتوبر کو ضمنی انتخاب میں ملتان اور کراچی سے جیتنے والے پاکستان پیپلز پارٹی کے ایم این اے علی موسیٰ گیلانی اور عبدالحکیم سے حلف لیا۔ علی موسیٰ گیلانی اور عبدالحکیم نے اپنی تقاریر میں پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے ان کے خلاف پروپیگنڈا مہم کے باوجود حمایت کرنے پر اپنے حلقوں کا شکریہ ادا کیا۔
علی موسیٰ گیلانی کا کہناتھا کہ جنوبی پنجاب کی عوام میں احساس محرومی کو نئے صوبے کے قیام کے بعد ہی حل کیا جاسکتا ہے۔ ملتان سے نو منتخب رکن قومی اسمبلی نے پاکستان پیپلزپارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو کی موجودگی میں ’جئے بھٹو‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے کہا کہ ’جنوبی پنجاب کے شہری الگ اور خودمختار صوبے کا مطالبہ کررہے ہیں وہ اپنے وسائل پر اپنا حق چاہتے ہیں‘۔
علی موسیٰ گیلانی نے اپنی تقریر میں پاکستان تحریک انصاف پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نفرت کی سیاست کر کے ملک میں سیاسی تقسیم چاہتی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے منحرف رکن رانا قاسم نون نے ’سرائیکی صوبے کے قیام پر جھوٹا دعوے کرنے پر اپنی ہی جماعت پر تنقید کی انہوں نے علی موسیٰ گیلانی کے مقابلے شاہ محمود قریشی کی بیٹی کی شکست کی وجہ بھی انہی جھوٹے دعوؤں کو قرار دیا جو ملتان کے شہری گزشتہ 4 سال سے کیے جارہے تھے۔
پاکستان تحریک انصاف کے ایک اور منحرف رکن افضل خان دھاندھلا افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں بھی کئی سیاسی جماعتیں جنوبی پنجاب کے الگ صوبہ کا وعدہ کرتے تھے لیکن کسی نے بھی عملی طور پر کام نہیں کیا، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے جمال الدین کا بھی کہنا تھا کہ نئے صوبوں کا قیام ملک میں عوام کے مسائل کے حل کے لیے وقت کی ضرورت ہے۔
اسی دوران وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ 30 جون 222 تک پاکستان کا کُل قرضہ تقریباً 492 کھرب روپے تھا جس میں سے ملکی قرضہ 310کھرب ارب اور بیرونی قرض کھرب 60 ارب روپے تھا۔