?️
اسلام آباد (سچ خبریں) اٹارنی جنرل برائے پاکستان خالد جاوید خان نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) آئینی طور پر سپریم کورٹ کی رائے پر عمل کرنے کا پابند ہے اپنے ایک تحریری بیان میں اٹارنی جنرل نے کہا کہ ای سی پی آئینی طور پر سپریم کورٹ کی رائے پر عمل درآمد کا پابند ہے اور 3 مارچ 2021 کو ہونے والے سینیٹ انتخابات میں اس پر عمل کرےانہوں نے کہا کہ عدالت کے فیصلے کو نظر انداز کرنا عدالت کی توہین ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی رائے اس کا پابند کرتی ہے اور عدالت کے فیصلے کو نظرانداز کرنا یا اس کی خلاف ورزی توہین عدالت اور مس کنڈکٹ کے مترادف ہے۔
اپنے بیان میں اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ یہ الیکشن کمیشن پر ہے کہ بیلٹ پیپرز پر بار کوڈ یا سیریل نمبر کی طرح کا طریقہ کار اور ٹیکنالوجی کا استعمال کرے کیونکہ یہ قرار دیا گیا ہے کہ رازداری مطلق اور حتمی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات خفیہ بیلٹ کے ذریعے ہوں گے لیکن سیکریسی (رازداری) ختم ہوسکتی ہے اور ای سی پی الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 122 (5) کے تحت اس طرح کے قابل شناخت یا ٹریس ایبل بیلٹ پیپرز شائع کرنے کا پابند ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی رائے پر عمل کے لیے قانون میں کوئی تبدیلی کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ 122 (5) کا موجودہ قانون ہے جس پر الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کی آج کی رائے کی روشنی میں کام کرنا ہے۔
انہوں نے کہا اگر انتخاب کے بعدکوئی ایسا مواد یا ثبوت ہو جو کسی کرپٹ پریکٹس کو ظاہر کرے تو نہ صرف جماعت کا سربراہ بلکہ کوئی بھی شہری کسی بھی رکن صوبائی یا قومی اسمبلی کے خلاف دستیاب مواد یا ثبوت کے ساتھ ای سی پی میں شکایت درج کرواسکتا ہے اور اگر ایسا بادی النظر میں ہو تو الیکشن کمیشن یہ دیکھنے کہ آیا کرپٹ پریکٹس ہوئی، تحقیقات کرنے اور بیلٹ کا سراغ لگانے کا پابند ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر اسی سی پی ایسا نہیں کرتا تو شکایت گزار یہ دیکھنے کے لیے کہ کرپٹ پریکٹس ہوئی عدالت یا ٹریبیونل کے پاس جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر اپنی رائے دیتے ہوئے کہا تھا کہ سینیٹ انتخابات آئین کے آرٹیکل 226 کے مطابق خفیہ رائے دہی کے ذریعے ہوں گے۔
سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے 4 ایک کی اکثریت سے رائے دی تھی اور چیف جسٹس گلزار احمد نے رائے پڑھ کر سنائی تھی اور بتایا تھا کہ جسٹس یحییٰ آفریدی نے اس رائے سے اختلاف کیا۔
چیف جسٹس نے کہا تھا کہ سینیٹ انتخابات آئین کے تحت ہوتے ہیں اور الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ شفاف انتخابات کرائے اور کرپشن سے الیکشن کو محفوظ بنائے۔عدالتی رائے میں کہا گیا تھا کہ پارلیمنٹ آئین میں ترمیم کرسکتی ہے جبکہ تمام ادارے الیکشن کمیشن کے پابند ہیں۔
اکثریتی رائے میں عدالت عظمیٰ کا کہنا تھا کہ بیلٹ پیپر کا خفیہ ہونا حتمی نہیں ہے، الیکشن کمیشن 218 کے تحت حاصل اختیارات کے مطابق جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے شفاف انتخابات کا انعقاد یقینی بنا سکتا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ووٹ ہمیشہ خفیہ نہیں رہ سکتا، سپریم کورٹ 1967 میں نیاز احمد کیس میں فیصلہ دے چکی ہے۔
یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے 23 دسمبر 2020 کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی منظوری کے بعد سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کے لیے سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کیا تھا۔عدالت عظمیٰ میں دائر ریفرنس میں صدر مملکت نے وزیر اعظم کی تجویز پر سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کی رائے مانگی تھی۔
مشہور خبریں۔
بحیرہ احمر کو عسکری بنانے میں امریکہ اور انگلینڈ کے لیے خطرہ
?️ 5 فروری 2024سچ خبریں:یمن کی قومی سالویشن گورنمنٹ کے نائب وزیر خارجہ حسین العزی
فروری
پشاور ہائیکورٹ: فوج کی تحویل میں موجود 9 مئی کے ملزمان کی تفصیلات طلب
?️ 1 دسمبر 2023پشاور: (سچ خبریں) پشاور ہائیکورٹ نے خیبرپختونخوا حکومت کو ہدایت دی ہے
دسمبر
شام کے شہر ادلب پر امریکی حملے میں 13 شہری ہلاک
?️ 3 فروری 2022سچ خبریں: امریکی وزیر دفاع کے ترجمان جان کربی نے جمعرات کو
فروری
’مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت وطن واپس لوٹ کر عوام کا سامنا کرے‘
?️ 4 ستمبر 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) مسلم لیگ (ن) کی زیرِ قیادت مخلوط حکومت (پی
ستمبر
مسلسل تیسری بار سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں بجلی سستی ہونے کا امکان
?️ 3 اگست 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) کیپسٹی چارجزمیں کمی کےنتیجے میں کراچی سمیت ملک
اگست
فلسطینی استقامت مزید مضبوط ہو گئی ہے: حماس
?️ 28 دسمبر 2022سچ خبریں: حماس کے رہنما علی برکہ صہیونی دشمن غزہ
دسمبر
آل پاکستان انجمن تاجران نے اہم اعلان کر دیا
?️ 1 نومبر 2021لاہور(سچ خبریں) آل پاکستان انجمن تاجران نے ٹیکس پالیسیوں کیخلاف 30 نومبرکو
نومبر
صہیونیوں کی پکڑی گئی تصاویر کے اجراء پر تل ابیب کا ردعمل
?️ 29 جون 2022سچ خبریں: اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے فلسطینی استقامت کے ساتھ صہیونی
جون