?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) 21 اگست سے مرکزی طورخم ہائی وے بند ہونے سے ملکی خزانےکو تقریباً یومیہ بنیادوں پر 54 کروڑ روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق کوکی خیل قبیلے کی جانب سے جاری مظاہرے کے باعث طورخم شاہراہ بند ہے جس کے باعث افغانستان سے اشیا کی درآمد کے لیے سازگار سیزن بری طرح متاثر ہوا ہے۔
طورخم پر موجود ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ شاہراہ کی بندش سے افغانستان کے ساتھ تمام برآمدات بھی مکمل طور پر رک گئی ہیں جس سے مقامی تاجروں اور صنعت کاروں کو روزانہ کی بنیاد پر 25 لاکھ ڈالرز کا نقصان ہو رہا ہے، جبکہ کوکی خیل کے بے گھر خاندانوں کی واپسی اور سڑک کے کھلنےکا تاحال کوئی امکان موجود نہیں ہے۔
ذرائع کاکہنا ہے کہ یہ اعداد و شمار کسٹم حکام نے تقریباً تین ماہ قبل حاصل کیے تھے اور موجودہ ’پیک سیزن‘ کے دوران دو طرفہ تجارت کی مقدار میں اضافے کے ساتھ روزانہ کی بنیاد پر اس رقم میں اضافہ ہوسکتا تھا۔
طورخم کے درآمد کنندگان نے بتایا کہ اگست اور ستمبر سوپ اسٹون اور کوئلے کے ساتھ تازہ پھلوں اور سبزیوں کی درآمد کے لیے ’مثالی‘ اور منافع بخش مہینے تصور کیے جاتے ہیں، جس سے کسٹم حکام کو روزانہ کی بنیاد پر درآمدی ڈیوٹی کی مد میں بہت زیادہ رقم حاصل ہوتی ہے۔
خیال رہے کہ مقامی درآمد اور برآمد کنندگان طویل عرصے سے افغانستان کے ساتھ رکاوٹوں سے پاک ۔ افغان دوطرفہ تجارت کا مطالبہ کر رہے تھے جس میں سامان کی کلیئرنس کے وقت انہیں بہتر سہولیات کی فراہمی اور طورخم بارڈر پر مال بردارگاڑیوں کی تیزی سے سرحد پار نقل و حرکت کے لیے ٹریفک کی بھیڑ کو دور کرنے پر خصوصی توجہ شامل ہے۔
دریں اثنا مرکزی ہائی وے پر کھڑی مال بردار گاڑیوں کے ڈرائیوروں نے سڑک کی بندش کی وجہ سے انہیں درپیش مشکلات کے بارے میں شکایت کی ہے۔
افغان ڈرائیور سعید رسول نے ڈان کو بتایا کہ ان میں سے زیادہ تر ڈرائیوروں کے پاس پیسے ختم ہوگئے ہیں کیونکہ ان کے پاس موجود تمام رقم جو وہ اپنے ساتھ لائے تھے سڑک کی 12 روزہ بندش کے دوران کھانے پینے اور روزمرہ کی ضروری اشیا پر خرچ ہو چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ زیادہ تر ڈرائیوروں اور ان کے معاونین کو چوری یا تخریب کاری کے خوف سے اپنی مال بردار گاڑیوں کے قریب رہنا پڑتا ہے۔
مزید برآں مقامی نوجوان رضاکاروں کے گروپ جن میں زیادہ تر ’نوجوان قبائل کے کارکن‘ ہیں پھنسے ہوئے ڈرائیوروں کو مفت کھانا اور پینے کا پانی فراہم کر رہے ہیں۔
کوکی خیل کے مظاہرین نے اس دوران بھگیاڑی چیک پوسٹ کے ساتھ ایک کچی سڑک کا استعمال کرتے ہوئے پشاور اور لنڈی کوتل کے درمیان ’چھوٹی گاڑیوں‘ کو چلنے کی اجازت دی ہے جہاں انہوں نے اپنا احتجاجی کیمپ قائم کر رکھا ہے۔
چھوٹی گاڑیوں کے لیے نرمی نے مقامی لوگوں کی نقل و حرکت میں آسانی پیدا کردی ہے اور روزمرہ کے استعمال کی ضروری اشیا بشمول لنڈی کوتل اور آس پاس کے علاقوں تک لے جانے کی راہ ہموار کردی ہے۔
تاہم مظاہرین باقی ماندہ کوکی خیل ’ آئی ڈی پیز’ کی فوری واپسی اور ان کے سوات اور وزیرستان کے واپس بھیجے گئے خاندانوں کی طرز پر مناسب معاوضے کا مطالبہ پورے ہونے تک شاہراہ بند رکھنے پر بضد ہیں۔
مشہور خبریں۔
موبائل سروس کھولنے کا کہہ دیں اور دہشتگردی کا کوئی واقعہ ہوگیا تو کون ذمہ دار ہوگا، چیف الیکشن کمشنر
?️ 8 فروری 2024اسلام آباد: (سچ خبریں)چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے کہا ہے
فروری
کسی کو افغانستان کی سلامتی میں خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دیں گے: طالبان
?️ 16 مارچ 2022سچ خبریں:طالبان کے نائب ترجمان نے موسم بہار میں دوبارہ جنگ شروع
مارچ
عرب لیگ کے ہاتھوں امریکی علاقائی پالیسی کو سخت دھچکا!
?️ 8 مئی 2023سچ خبریں:میڈیا ذرائع نے عرب لیگ میں شام کی واپسی کا مطلب
مئی
نیتن یاہو کے خوابیوں کی ٹرین اسرائیل کے بجائے سعودی عرب سے تہران کے لیے روانہ: عبرانی میڈیا
?️ 2 مئی 2023سچ خبریں:معاریو عبرانی اخبار نے آج پیر کے روز اپنے شمارے میں
مئی
نجی شعبہ پاکستان میں قابل تجدید توانائی کے شعبے میں مواقع سے استفادہ کرے، شہباز شریف
?️ 11 فروری 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ شمسی
فروری
پیرس اولمپکس میں پاکستانی سوئمرز کی کارکردگی پر تنقید
?️ 29 جولائی 2024سچ خبریں: پیرس اولمپکس کے 200 میٹر فری اسٹائل ہیٹس میں پاکستانی
جولائی
پشاور: رکن قومی اسمبلی علی وزیر کی ’بغاوت‘ کے ایک اور مقدمے میں ضمانت منظور
?️ 15 نومبر 2022پشاور:(سچ خبریں) پشاور ہائی کورٹ کے بنوں بینچ نے بغاوت کے مقدمے
نومبر
فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار
?️ 23 اکتوبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں عام شہریوں
اکتوبر