لاہور: (سچ خبریں) پنجاب کے تعلیمی اداروں میں طالبات کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کی تحقیقات کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔
تعلیمی اداروں میں طالبات کو مبینہ ہراساں کرنے کے معاملے میں شہری اعظم بٹ نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ پنجاب یونیورسٹی میں بچی کی مبینہ خودکشی کا واقع سامنے آیا، مقامی سرکاری یونیورسٹی میں طالبات نے ہراساں کیے جانے کے خلاف احتجاج کیا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ نجی کالج میں بچی کے ساتھ زیادتی پر بھی احتجاج کیا گیا، پنجاب کے دیگر تعلیمی اداروں میں طالبات کی ہراسگی کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ حکومت پنجاب کی جانب سے ان واقعات پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا، طالبات کا تحفظ کرنا حکومت پنجاب کی ذمہ داری ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت تعلیمی اداروں میں طالبات کی ہراسگی کے واقعات کی تحقیقات کا حکم دے اور حکومت پنجاب کو زیر تعلیم طالبات کے تحفظ کو یقینی بنانے کا حکم دیا جائے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور میں نجی کالج کی طالبہ سے مبینہ زیادتی کے خلاف کالج کے کیمپس کے طلبہ کا احتجاج پرتشدد شکل اختیار کر گیا تھا، جلاؤ گھیراؤ اور تصادم کے نتیجے میں27 افراد زخمی ہو گئے تھے جبکہ محکمہ تعلیم نے نجی کالج کی رجسٹریشن معطل کردی تھی۔
لاہور کے نجی کالج کی طالبہ کے مبینہ ریپ کی خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی اور ان الزامات پر ایک سیکیورٹی گارڈ کو پولیس نے گرفتار کرلیا تھا۔
بعدازاں ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی آپریشنز) فیصل کامران نے کہا تھا کہ تاحال ریپ کے واقعے کی تصدیق نہیں ہوئی۔
حکومت پنجاب نے واقعے کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دی رکھی ہے، وزیراعلیٰ آفس سے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق اس کمیٹی کی سربراہی چیف سیکریٹری کریں گے، دیگر ممبران میں ایڈووکیٹ جنرل کے علاوہ، داخلہ، ہائر ایجوکیشن، اسپیشل ایجوکیشن اور ہیلتھ کیئر ڈیپارٹمنٹس کے سیکرٹریز بھی شامل ہیں۔
ادھر، پولیس کے بعد لڑکی کے اہلخانہ نے بھی ریپ کی تردید کردی، متاثرہ لڑکی کے مبینہ والد نے اے ایس پی شہربانو کے ہمراہ ویڈیو بیان میں کہا تھا کہ ہماری بچی گھر کی سیڑھیوں سے گرگئی تھی۔
اے ایس پی شہربانو کے ساتھ موجود دونوں افراد نے ویڈیو بیان میں اس قسم کے کسی بھی واقعے کی تردید کر دی تھی۔
ویڈیو بیان میں شہربانو نے دونوں افراد کو متعارف کرواتے ہوئے کہا تھا کہ میرے ساتھ متاثرہ بچی کے والد اور چچا کھڑے ہیں۔
اے ایس پی کے ساتھ کھڑے ایک شخص نے کہا تھا کہ لاہور کالج میں جو واقعہ ہوا ہے، اس کی سوشل میڈیا پر ویڈیوز وائرل ہورہی ہیں اس میں ہماری بچی کا نام لیا جارہا ہے لیکن اس میں ایسا کچھ نہیں ہے، ہماری بچی گھر کی سیڑھیوں سے گری جس سے ان کی کمر میں چوٹ آئی اور انہیں آئی سی یو لے جایا گیا۔