اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ آف پاکستان میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو عہدے سے ہٹانے کے لیے درخواست دائر کردی گئی۔امتیاز چوہدری نامی شہری نے صدر مملکت کے خلاف عدالت عظمیٰ میں درخواست دائر کی۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ صدر مملکت آئین کے مطابق اپنے فرائض سرانجام نہیں دے رہے۔
درخواست میں سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ ڈاکٹر عارف علوی کو صدر مملکت کے عہدے کے لیے ان فٹ قرار دیا جائے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل رواں سال اپریل میں بھی ایک شہری نے صدر مملکت کی اہلیت کو عدالت عظمیٰ میں چیلنج کیا تھا جسے سپریم کورٹ کے جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے مختصر سماعت کے بعد خارج کردیا تھا۔
درخواست میں ڈاکٹر عارف علوی کو آرٹیکل 62 (ون) (ایف) کے تحت نااہل قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔
درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ عارف علوی کے کاغذات پر میرے 6 اعتراضات تھے، صدارتی الیکشن کے وقت عارف علوی انڈر ٹرائل ملزم تھے۔
درخواست گزار نے مزید کہا کہ عارف علوی صدارت کے لیے اہلیت نہیں رکھتے تھے، اہلیت نہ رکھنے والے کو صدر بنانے کی وجہ سے ملک اس وقت بحران کا شکار ہے، سیاسی جماعتیں ایک دوسرے سے دست و گریباں ہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ سیاسی جماعتیں کیا کر رہی ہیں یہ آپ کا مقدمہ نہیں ہے، آپ کے کاغذات نامزدگی پر تائید کنندہ کے دستخط نہیں تھے، آئینی تقاضا ہے تائید کنندہ، تجویز کنندہ رکن مجلس شورہ ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس اپریل میں سابق وزیراعظم عمران خان کی تجویز پر قومی اسمبلی تحلیل کرنے، آرمی چیف کی تعیناتی پر مشاورت کی پیشکش کرنے اور حال ہی میں پنجاب اور خیبرپختونخوا کے انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے سمیت متعدد معاملات پر صدر عارف علوی تنقید کی زد میں رہ چکے ہیں، سیاسی مخالفین کی جانب سے ان پر کئی بار بطور صدر اختیارات سے تجاوز کرنے کا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے۔
گزشتہ برس مئی میں قومی اسمبلی میں گورنر پنجاب کو عہدے سے ہٹانے کے معاملے پر صدر مملکت کی جانب سے ’غیر آئینی مؤقف اپنانے‘ پر ان کے خلاف اکثریت ووٹوں سے قرارداد منظور کرتے ہوئے ان سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ اپنی ذمہ داریاں غیر جانبدار انداز میں سر انجام دیں۔