لاہور: (سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی، اعجاز چوہدری، ڈاکٹر یاسمین سمیت دیگر ملزمان نے 9 مئی 2023 کے پرتشدد واقعات سے متعلق مقدمے میں عائد فرد جرم کو چیلنج کردیا۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف 9 مئی کو شیرپاؤ پل کے قریب گاڑیاں جلانے کے مقدمے پر سماعت ہوئی، انسداد دہشتگری عدالت لاہور کے جج ارشد جاوید نے کوٹ لکھپت جیل میں ٹرائل پر سماعت کی۔
ملزمان شاہ محمود قریشی، عمرسرفراز چیمہ اور یاسمین راشد سمیت دیگر نے فرد جرم کو چیلینج کردیا اور مؤ قف اپنایا کہ شیر پاؤ پل کے قریب گاڑیاں جلانےکے مقدمے میں غیر قانونی طور پر فرد جرم عائد کی گئی۔
عدالت نے شاہ محمود قریشی سمیت دیگر ملزمان کےخلاف 6 گواہوں کےبیانات بھی ریکارڈ کیے، پولیس اہلکار یوسف، کانسٹیبل رشید سمیت دیگر کے بیانات ریکارڈ کیے گئے۔
گواہوں کی جانب سے آگاہ کیا گیا کہ ان کے تھانے کی حدود میں جناح ہاؤس کے باہر توڑ پھوڑ سے تقریباً ایک لاکھ 75 ہزار کی سرکاری املاک کا نقصان ہوا۔
اے ٹی سی جج نے فرد جرم کےخلاف درخواستوں پر پراسیکیوشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا،کیس کی مزید سماعت 25 نومبر تک ملتوی کر دی گئی۔
پس منظر
یاد رہے کہ گزشتہ برس 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔