?️
سندھ: (سچ خبریں) سندھ میں تباہ کن سیلاب سے متاثرہ لوگوں میں پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے پھیلنے کے منڈلاتے خدشات کے باعث ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے بیماری اور موت کی آنے والی ‘دوسری تباہی’ سے خبردار کردیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل کی جانب سے جاری کردہ انتباہ وزیر اعظم شہباز شریف کی قوم سے سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے ہنگامی بنیادوں پر بچوں کی خوراک اور کمبل عطیہ کرنے کی اپیل کے بعد سامنے آیا ہے۔
اپنے بیان میں ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے مخیر افراد پر زور دیا کہ وہ زندگیاں بچانے اور سیلاب زدگان کو مزید مصائب سے بچانے کے لیے کھلے دل سے امداد کرتے رہیں۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ سیلاب زدہ علاقوں میں پانی کی سپلائی معطل ہے جس کی وجہ سے لوگ غیر محفوظ پانی پینے پر مجبور ہیں جو ہیضہ اور دیگر بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ گندا پانی مچھروں کی افزائش گاہ کا بن جاتا ہے اور ملیریا، ڈینگی جیسی ویکٹر سے پیدا ہونے والی بیماریاں پھیلاتا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ صحت مراکز سیلاب میں ڈوب چکے ہیں، ان میں فراہم کی جانی والی خدمات کو نقصان پہنچا ہے اور لوگ گھروں سے نقل مکانی کر گئے ہیں جس کی وجہ سے ان کے لیے صحت کی معمول کی خدمات تک رسائی مشکل ہو گئی ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ ملک کے شعبہ صحت میں کام کرنے والے افراد نے اس قدرتی آفت کے دوران خدمات کی فراہمی کے لیے وہ سب کچھ کیا جو وہ کر سکتے تھے، سیلاب کے دوران تقریباً 2 ہزار مراکز صحت مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں یا انہیں جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او نے ڈائریا سے نمٹنے کے لیے پانی صاف کرنے والی کٹس اور اورل ری ہائیڈریشن سالٹس فراہم کیے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈبلیو ایچ او نے فوری طور پر ڈبلیو ایچ او کنٹنجینسی فنڈ سے ایک کروڑ ڈالر جاری کیے جس سے ملک میں ہنگامی ضروری ادویات اور دیگر سامان پہنچانے میں مدد ملی۔
انہوں نے اقوام متحدہ کی سیلاب زدگان کی فوری امداد کے لیے جاری فلیش اپیل پر ‘فوری ردعمل’ دینے پر عطیہ دہندگان کا بھی شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم بحران کے دوران ہونے والے نقصان کا جائزہ لینے کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں اور جلد ہی نظرثانی شدہ اپیل جاری کریں گے۔
دوسری جانب، محکمہ صحت سندھ نے کہا ہے کہ یکم جولائی سے اب تک صوبے بھر کے مختلف میڈیکل کیمپوں میں مجموعی طور پر 25 لاکھ مریضوں کا علاج کیا جا چکا ہے۔
سندھ ڈائریکٹوریٹ جنرل ہیلتھ سروسز کی رپورٹ مطابق جلدی بیماریوں کے 5لاکھ 94 ہزار241 مریضوں کا علاج کیا گیا، اس کے بعد ڈائریا (5 لاکھ 34 ہزار 800)، ملیریا (10 ہزار 702)، ڈینگی (ایک ہزار 401) اور دیگر امراض میں مبتلا (12 لاکھ 74 ہزار 501 مریضوں) کا علاج کیا گیا ہے۔
رپورٹ یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 90 ہزار 398 مریضوں کا علاج کیا گیا جن میں سے 17 ہزار 919 کو ڈائریا، 19 ہزار 746 کو جلد کی بیماری، 695 کو ملیریا اور 388 کو ڈینگی تھا۔
15 ستمبر کو صوبے میں تقریباً 92,797 شہریوں کا علاج کیا گیا۔
ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے، دادو کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر (ڈی ایچ او) ڈاکٹر محمد علی سمیجو نے کہا کہ ضلع کے سیلاب سے متاثرہ لوگوں میں خاص طور پر گیسٹرو اور ملیریا سمیت مختلف بیماریاں سامنے آ رہی ہیں۔
دادو کے ایک میڈیکل کیمپ کے افسر ڈاکٹر ارشاد میمن نے بتایا کہ 25 اگست سے 17 ستمبر تک کم از کم 18ہ زار 289 حاملہ خواتین کی اسکریننگ کی گئی۔
دادو سول ہسپتال کے ڈاکٹر کریم میرانی نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ بیماریوں میں بہت اضافہ اضافے کی وجہ سے ہسپتال مریضوں سے بھر گیا ہے، مریضوں کی تعداد بہت زیادہ ہونے کی وجہ سے ہم 4 سے 5 بچوں کو ایک ہی بستر پر رکھنا پڑ رہا ہے۔
ملک بھر میں ہونے والی مون سون کی غیر معمولی ریکارڈ بارشوں اور شمالی علاقوں میں گلیشیئر پگھلنے سے آنے والے سیلاب نے 14 جون سے اب تک سوا 3 کروڑ افراد کو متاثر کیا ہے جب کہ اس ہلاکت خیز سیلاب کے دوران ایک ہزار 540 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔
اس ملکی تاریخ کے بدترین تباہ کن سیلاب سے گھر، سڑکیں، پٹریاں، مویشی اور فصلیں بہہ گئیں جس کے نقصان کا تخمینہ 30 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔
حکومت اور سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے اس صورتحال کا ذمہ دار موسمیاتی تبدیلی کو ٹھہرایا ہے جو سیلاب کی وجہ بنا اور ملک کا تقریباً ایک تہائی حصہ زیر آب آگیا۔
حالیہ سیلاب کے دوران صوبہ سندھ خاص طور پر سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، صوبے میں موجود ملک کی میٹھے پانی کی سب سے بڑی جھیل منچھر میں پانی کی سطح میں بے انتہا اضافہ دیکھا گیا ہے جب کہ شمالی علاقوں اور بلوچستان سے آنے والا سیلابی پانی جنوب کی جانب سندھ کا رخ کرتا ہے اور اپنے پیچھے موت اور تباہی کی داستان چھوڑ جاتا ہے۔
سندھ میں سیلاب سے لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے، لوگ اپنے آپ کو پانی سے بچانے کے لیے بلند سطح پر موجود سڑکوں کے کنارے سونے پر مجبور ہیں۔


مشہور خبریں۔
وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم 1200 ارب روپے تک رکھے جانے کی تجویز
?️ 28 مئی 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم ساڑھے 27 فیصد
مئی
پیکا ایکٹ کے خلاف سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر
?️ 4 فروری 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ آف پاکستان میں پریوینشن آف الیکٹرانک
فروری
اسلام آباد: بی این پی مینگل کے اختر لانگو اور شفیع محمد کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
?️ 25 اکتوبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد نے بلوچستان نیشنل
اکتوبر
سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کی درخواستیں مسترد
?️ 5 مارچ 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل
مارچ
مسئلہ فلسطین کو تباہ کرنا امریکہ اور مغرب کی سازش ہے: فیصل مقداد
?️ 22 اپریل 2022سچ خبریں: شام کے وزیر خارجہ فیصل مقداد نے آج سہ پہر
اپریل
بھوک یمنیوں کے خلاف سعودی اتحاد کا ہتھیار ہے: صنعا
?️ 20 جون 2022سچ خبریں: یمن کی سپریم انقلابی کمیٹی کے چیئرمین محمد علی
جون
یمن میں امریکی بحری جہازوں کا دور ہوا ختم؛ واشنگٹن کا بدترین خواب
?️ 8 جولائی 2025سچ خبریں: الجزیرہ نیوز کے ایک مضمون میں بین الاقوامی تناؤ کے
جولائی
معذور افراد بھی اینڈرائڈ فون استعمال کرسکیں گے
?️ 26 ستمبر 2021نیویارک(سچ خبریں) دُنیا کا سب سے بڑا سرچ انجن بنانے والی کمپنی
ستمبر