سپریم کورٹ کے جج نے جسٹس مظاہر نقوی کےخلاف شکایات پر اپنی رائے چیف جسٹس کو بھیج دی

🗓️

اسلام آباد:(سچ خبریں) سپریم کورٹ کے جج جسٹس سردار طارق مسعود نے چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کو ساتھی جج جسٹس سید مظاہر علی نقوی کے خلاف دائر مختلف شکایات سے متعلق اپنی رائے بھیج دی۔

سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے مئی میں جسٹس سردار طارق مسعود کی جسٹس مظاہر نقوی سے متعلق درج شکایات پر رائے طلب کی تھی۔

باوثوق ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ دائر کردہ 10 شکایات پر رائے حاضر چیف جسٹس کو ارسال کردی گئی ہیں۔

اب یہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا اختیار ہے کہ وہ اس معاملے کو سپریم جوڈیشل کونسل کے سامنے رکھیں یا اس کیس کو فارغ کردیں۔

سپریم جوڈیشل کونسل، جس کی صدارت چیف جسٹس کرتے ہیں، ایک آئینی ادارہ ہے جو سپریم کورٹ کے ججز کے غلط رویوں سے متعلق شکایات کی چھان بین کرتا ہے، جسٹس طارق مسعود بھی اس 5 رکنی کونسل کا حصہ ہیں۔

جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں یہ شکایات درج ہے کہ انہوں نے ججز کے کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کی ہے۔

جسٹس طارق مسعود اس سے پہلے بھی جوڈیشل آرڈرز کی بنیاد پر سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال، ثاقب نثار، کے ساتھ ساتھ جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس عائشہ ملک کے خلاف اس قسم کی شکایات کو رد کرنےکا مشورہ دے چکے ہیں۔

جسٹس طارق مسعود کا کہنا تھا کہ وہ مکمل تحقیقات کے بعد وہ اس نتیجے پر پہنچے تھے کہ ایسی شکایات درج نہیں کی جاسکتیں کیونکہ وہ ان جوڈیشل آرڈرز پر مبنی ہیں جنہیں سپریم کورٹ نے برقرار رکھا ہے۔

جب سپریم جوڈیشل کونسل کو کوئی شکایت موصول ہوتی ہے تو وہ تحقیقات شروع کرنے پہلے اسے کونسل کے ایک رکن کو بھیجتی ہے تاکہ اس بات کا تعین ہو سکے کہ یہ شکایت قابل سماعت ہے یا نہیں۔

سپریم جوڈیشل کونسل کے پروسیجر آف انکوائری رولز 2005 کے سیکشن 7 کے مطابق ’جب بھی کسی جج کے رویے کے حوالے سے انکوائری کے متعلق کوئی معلومات کونسل کے کسی رکن کو موصول ہوتی ہے تو وہ کونسل کے چیئرمین کے سامنے پیش کی جاتی ہے جو کہ اسی طریقہ کار کو اپناتے ہوئے اسے کونسل کے دوسرے رکن کو اس پر نظر ثانی کرنے اور اس کے متعلق اپنی رائے پیش کرنے کے لیے بھیجتے ہیں۔

(ب) اگر کونسل کو اس بات پر تسلی ہوجاتی ہے کہ دائر کردہ درخواست بادی النظر میں انکوائری کے لیے سماعت کے قابل ہے تو پھر اس پر کارروائی شروع کی جاتی ہے۔’

طریقہ کار کے مطابق وہ رکن جس کو چیئرمین جائزے کے لیے معاملہ بھیجتے ہیں وہ اس بات کا تعین کرتے ہیں کہ آیا معلومات، مس کنڈکٹ کی مخصوص معلومات کو ظاہر کرتی ہے یا نہیں۔

جسٹس مظاہر نقوی کی بات کرتے ہوئے ذرائع نے بتایا کہ ان کے خلاف پہلے ہی 10 شکایات دائر کی گئی ہیں۔

ذرائع کے مطابق لاہور سے تعلق رکھنے والے وکیل اور سوشل میڈیا انفلو ئنسر میاں داؤد، مسلم لیگ (ن) وکلا فورم، پاکستان بار کونسل (پی بی سی)، سندھ بار کونسل (ایس بی سی) اور ایڈووکیٹ غلام مرتضیٰ کی دائر کردہ شکایات سب سے زیادہ نمایاں ہیں۔

سندھ بار کونسل نے اپنی شکایت میں 2014 کے ایک فیصلے کا حوالہ دیا ہے جس میں عدالت عظمیٰ کے بینچ نے جسٹس مظاہر نقوی کے کچھ کنڈکٹ پر مشاہدات رکھے تھے جب وہ لاہور ہائی کورٹ کے جج تھے۔

اس بینچ میں جسٹس آصف سعید کھوسہ، جسٹس امیر ہانی مسلم اور جسٹس اعجاز احمد چوہدری شامل تھے۔

سپریم کورٹ کے جج مقرر ہونے سے پہلے جواب دہندہ جسٹس مظاہر نقوی کا سب سے ہائی پروفائل فیصلہ وہ تھا جو انہوں نے جنرل پرویز مشرف بمقابلہ فیڈریشن آف پاکستان کے کیس میں تحریر کیا تھا۔

شکایت میں الزام لگایا گیا ہے کہ جسٹس مظاہر نقوی نے غیر قانون طور پر اسلام آباد کے اس خصوصی ٹربیونل کے فیصلے پر اپنی اختیار کو مسلط کیا جس نے جنرل مشرف کو غداری کے جرم میں سزائے موت سنائی تھی۔

شکایت کنندہ کے مطابق انہوں نے سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ان کی سزا کو معطل کیا۔

شکایت میں الزام لگایا گیا کہ اس فیصلے سے یہ واضح ہے کہ انہوں نے کوڈ آف کنڈکٹ کے شقوں 2، 3، 9، 10 اور 11کی خلاف ورزی کی ہے۔

جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف اس بات کی بھی شکایت کی گئی ہے کہ ان کی مخصوص وکلا کے ساتھ ساتھ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کے ہمرا کی جانے والی کئی آڈیو ریکارڈنگز سوشل میڈیا پر لیک ہوئیں جو متعدد اخبارات میں بھی شائع ہوئیں۔

شکایت میں جسٹس مظاہر نقوی پر یہ الزام بھی عائد کیا گیا کہ انہوں نے اپنی جائیداد بیچ کر یا کئی بار اپنے 2021 کے ٹیکس ریٹرنز پر نظر ثانی کروا کر اپنی آمدن کو قانونی بنانے کی کوشش کی۔

جسٹس مظاہر نقوی نے سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو خط کے ذریعے اپنے ان خدشات کا اظہار کیا تھا انہیں اس معاملے میں انصاف نہیں ملے گا یا انہیں امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑے گا۔

انہوں نے یہ شبہ بھی ظاہر کیا تھا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کے رکن کی جانب سے شکایت پر رائے دینے میں تاخیر جان بوجھ کر کی گئی ہے۔

مشہور خبریں۔

قومی سلامتی پالیسی کا مقصد ملک کو آگے لے جانا ہے: معید یوسف

🗓️ 16 فروری 2022اسلام آباد(سچ خبریں) مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف  نے قومی

کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں وکشمیر شاخ کا بھارتی مظالم کا شکار کشمیری خواتین کو خراج تحسین

🗓️ 8 مارچ 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں کشمیر شاخ

غزہ کے قتل عام میں امریکی ہتھیاروں کا کردار اور وائٹ ہاؤس

🗓️ 11 مئی 2024سچ خبریں: ان حالات میں جبکہ غزہ میں صیہونی قابضین کے ہاتھوں

کلنٹن نے ٹرمپ کا موازنہ ہٹلر سے کیا

🗓️ 10 نومبر 2023سچ خبریں:باراک اوباما کے دورِ صدارت میں سابق امریکی وزیر خارجہ ہلیری

بدسلوکی کرنے والوں سے نہیں انسانوں سے ہمدردی ہے، اُشنا شاہ کا تنقیدکرنے والوں کو جواب

🗓️ 10 اپریل 2023کراچی: (سچ خبریں) اداکارہ اُشنا شاہ نے اپنے اوپر تنقید کرنے والوں

تائیوان کے سلسلے میں چین اور امریکہ کی جنگ، واشنگٹن کے لئے خطرہ

🗓️ 23 مئی 2023سچ خبریں:2000 میں، امریکی حکومت کا قرضہ 3.5 ٹریلین ڈالر تھا جو

حماس کے ساتھ معاہدے کے بارے میں تل ابیب میں اندرونی تنازعات

🗓️ 27 مئی 2024سچ خبریں: صیہونی حکومت غزہ کے خلاف جنگ کو روکنے کی ضد جاری

آئی ایم ایف کی جانب سے ’اہداف کی تبدیلی‘ پر حکام ناخوش

🗓️ 1 مارچ 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) حکومت، عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے انتہائی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے