سپریم کورٹ نے ’نیب ترامیم‘ کی وجہ سے ختم ہونے والے کیسز کا ریکارڈ طلب کرلیا

🗓️

اسلام آباد: (سچ خبریں) کرپشن کیس میں ملزم کی ضمانت منسوخی کے حوالے سے قومی احتساب بیورو (نیب) کی درخواست پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ’نیب ترامیم‘ کی وجہ سے ختم ہونے والے کیسز کا ریکارڈ طلب کرلیا۔

گزشتہ سال جون میں مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت اتحادی حکومت نے قومی احتساب بیورو (نیب) آرڈیننس میں 27 اہم ترامیم متعارف کروائی تھیں جنہیں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھا جو تاحال زیر سماعت ہے۔

کرپشن کیس میں ملزم کی ضمانت منسوخی کے حوالے سے نیب کی درخواست پر سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے مؤقف اختیار کہ کوئٹہ کا کرپشن کیس نیب دائرہ اختیار سے نکل گیا، درخواست غیر مؤثر ہوگئی۔

دوران سماعت سپریم کورٹ نے استفسار کیا کہ نیب ترامیم کے بعد کون کون سے مقدمات متعلقہ فورم پر بھیجے گئے؟ ریکارڈ پیش کریں۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ نیب ترامیم کی وجہ سے کوئی بری نہیں ہو رہا بلکہ کیسز منتقل ہو رہے ہیں، نیب ترامیم سپریم کورٹ میں چیلنج ہیں، ابھی عدالت نے فیصلہ کرنا ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ نیب ان مقدمات کے ساتھ کیا کر رہا ہے جو ترامیم کی وجہ سے احتساب عدالتوں سے واپس آرہے؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ احتساب عدالتوں سے واپس آنے والے مقدمات کے لیے نظرثانی کمیٹی قائم کی ہے جو کیسز کو متعلقہ فورم پر بھیج رہی ہے۔

اس دوران سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کی وجہ سے ختم ہونے والے نیب کیسز کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان نے حکم دیا کہ گزشتہ 6 ماہ کا ریکارڈ دیں، کون کون سے نیب مقدمات دوسرے فورم پر بھیجے گئے۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال جون میں مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت اتحادی حکومت نے نیب آرڈیننس میں 27 اہم ترامیم متعارف کروائی تھیں، لیکن صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ان کی منظوری نہیں دی تھی، تاہم اس بل کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں منظور کیا گیا اور بعد میں اسے نوٹیفائی کیا گیا تھا۔

نیب (دوسری ترمیم) بل 2021 میں کہا گیا ہے کہ نیب کا ڈپٹی چیئرمین، جو وفاقی حکومت کی جانب سے مقرر کیا جائے گا، چیئرمین کی مدت ملازمت پوری ہونے کے بعد بیورو کا قائم مقام چیئرمین بن جائے گا، بل میں چیئرمین نیب اور بیورو کے پراسیکیوٹر جنرل کی 4 سال کی مدت بھی کم کر کے 3 سال کردی گئی ہے۔

قومی اسمبلی میں منظور کیے گئے نیب (دوسرا ترمیمی) بل 2022 کے مسودے کے مطابق نیب 50 کروڑ روپے سے کم کی کرپشن کے کیسز کی تحقیقات نہیں کرسکے گا۔

قانون کی منظوری کے بعد نیب وفاقی، صوبائی یا مقامی ٹیکس کے معاملات پر کارروائی نہیں کر سکے گا، مزید یہ کہ ملک میں کام کرنے والے ریگولیٹری اداروں کو بھی نیب کے دائرہ کار سے باہر نکال دیا گیا ہے۔

بل میں کہا گیا ہے کہ اس آرڈیننس کے تحت افراد یا لین دین سے متعلق زیر التوا تمام پوچھ گچھ، تحقیقات، ٹرائلز یا کارروائیاں متعلقہ قوانین کے تحت متعلقہ حکام، محکموں اور عدالتوں کو منتقل کی جائیں گی، بل نے احتساب عدالتوں کے ججوں کے لیے 3 سال کی مدت بھی مقرر کی ہے، یہ عدالتوں کو ایک سال کے اندر کیس کا فیصلہ کرنے کا پابند بھی بنائے گا۔

مجوزہ قانون کے تحت نیب کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ ملزم کی گرفتاری سے قبل اس کے خلاف شواہد کی دستیابی کو یقینی بنائے، بل میں شامل کی گئی ایک اہم ترمیم کے مطابق یہ ایکٹ قومی احتساب آرڈیننس 1999 کے شروع ہونے اور اس کے بعد سے نافذ سمجھا جائے گا۔

مشہور خبریں۔

لبنان کے بعد غزہ کی جنگ بھی ختم ہونی چاہیے: ہاریٹز

🗓️ 28 نومبر 2024سچ خبریں: عبرانی اخبار Ha’aretz نے اپنے صفحہ اول پر لکھا ہے

کرم گرینڈ جرگہ ختم نہیں ہوا، مشاورت کیلئے وقفہ کیا گیا، مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا

🗓️ 16 دسمبر 2024پشاور: (سچ خبریں) خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے واضح

فواد چوہدری اور شیر افضل مروت کی زبانی جنگ

🗓️ 3 جولائی 2024سچ خبریں: سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے شیر افضل مروت کی

یمنیوں کے ہاتھوں ابوظہبی کو سخت دھچکا

🗓️ 12 جنوری 2022سچ خبریں:متحدہ عرب امارات جنگ سے دستبرداری کا اعلان کرکے یمن میں

کوئٹہ: اپیکس کمیٹی کا اجلاس، نگران وزیراعظم، آرمی چیف کو سیکیورٹی معاملات پر بریفنگ

🗓️ 11 اکتوبر 2023کوئٹہ:(سچ خبریں) کوئٹہ میں صوبائی اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں نگران وزیراعظم

کورونا : مثبت کیسز کی شرح میں کمی آنے لگی

🗓️ 19 فروری 2022اسلام آباد(سچ خبریں) پاکستان میں کورونا کی پانچویں لہر مزید 26 افراد

کیا پی ٹی آئی پر پابندی کا اعلان سب پارٹیوں کے مشورے سے کیا گیا؟

🗓️ 17 جولائی 2024سچ خبریں: پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما شیری رحمان نے کہا ہے

طلبی کا نوٹس ملنے کی تصدیق کیلئے نیب ٹیم کا عمران خان کی رہائش گاہ کا دورہ

🗓️ 25 فروری 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) قومی احتساب بیورو (نیب) راولپنڈی کے حکام نے توشہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے