اسلام آباد: (سچ خبریں) ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے کہا ہے کہ واشنگٹن میں سابق سفیر کی جانب سے موصول ہونے والا سائفر دفتر خارجہ میں اصل اور محفوظ حالت میں موجود ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ سے خطاب کے دوران سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ جب سے موجودہ مخلوط حکومت نے اقتدار سنبھالا ہے اس کے بعد سے دیگر ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’میرے خیال میں یہ بہت واضح ہے کہ یہ ایک مثبت پیش رفت ہے، کئی ممالک کے ساتھ دوطرفہ تعلقات اور تعاون میں بہتری اور مزید مضبوطی ہو رہی ہے، گزشتہ چند ماہ کے دوران ہونے والے روابط، دورے اور ملاقاتیں اس کا ثبوت ہیں‘۔
واشنگٹن میں سابق سفیر کی جانب سے موصول ہونے والے سائفر کی اصل مسودے سے متعلق سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ وہ دفتر خارجہ میں اصل اور محفوظ حالت میں موجود ہے۔
دفتر خارجہ نے سیلاب زدہ علاقوں کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے دنیا کی مسلسل اور مؤثر مدد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ رواں سال کے آخر میں پاکستان عالمی برادری سے ڈونرز کانفرنس میں اپنے ‘جامع تعمیر نو کے ماڈل’ کے لیے فنڈز فراہم کرنے کے لیے کہے گا۔
اس حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بحالی اور تعمیر نو کا مرحلہ ایک بہت بڑا کام ہے اور اس کے لیے عالمی برادری کی مسلسل اور مؤثر حمایت اور یکجہتی کی ضرورت ہوگی۔
انہوں نے خصوصاً فرانس کی میزبانی میں ہونے والی ڈونرز کانفرنس کا ذکر کیا جس کے حوالے سے توقع کی جارہی ہے کہ وہ عالمی مالیاتی اور ترقیاتی شراکت داروں کو اکٹھا کرے گی جہاں ان سے بحالی اور تعمیر نو کے اقدامات میں اپنا حصہ ڈالنے کے لیے کہا جائے گا۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اس کانفرنس کی میزبانی کی پیشکش کی تھی جس کی تاریخ اور مقام ابھی طے ہونا باقی ہے، پاکستان اس بات کا خواہاں ہے کہ یہ کانفرنس فرانس اور اقوام متحدہ کے اشتراک سے منعقد کی جائے کیونکہ اس کے انعقاد کی تجویز سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتیرس نے سیلاب زدگان کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اپنے دورہ پاکستان کے دوران دی تھی۔
ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے کہا کہ ’اس کانفرنس میں ایک جامع منصوبہ بندی کی جائے گی، ہم توقع کرتے ہیں کہ یہ رواں برس کے آخر میں ممکنہ طور پر نومبر کے اختتام پر منعقد ہو گی، کانفرنس کے وقت اور مقام کے حوالے سے حتمی فیصلہ ابھی طے ہونا باقی ہے‘۔
ترجمان دفتر خارجہ نے امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کے دورہ آزاد جموں و کشمیر کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس سے انہیں خطے کے بارے میں براہ راست معلومات حاصل ہوں گی اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے موازنے میں بھی مدد ملے گی۔
خیال رہے کہ ڈونلڈ بلوم نے 2 اکتوبر سے 4 اکتوبر تک آزاد جموں و کشمیر کا 2 روزہ دورہ کیا تھا، بھارت نے اس دورے پر اعتراض کیا اور خاص طور پر ڈونلڈ بلوم کی جانب سے اس خطے کو ’آزاد جموں و کشمیر‘ کا نام دینے پر ناراضگی ظاہر کی۔
علاوہ ازیں بھارت نے ڈونلڈ بلوم کے دورہ آزاد جموں و کشمیر پر امریکا سے احتجاج بھی کیا، خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کےمطابق بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے ایک نیوز بریفنگ میں کہا کہ ’پاکستان میں امریکی سفیر کا دورہ جموں و کشمیر اور ملاقاتوں پر ہمارے اعتراضات سے امریکی فریق کو آگاہ کر دیا گیا ہے‘۔