لاہور: (سچ خبریں) حکومت پنجاب نے العزیزیہ ریفرنس میں مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی سزا معطل کر دی جب کہ سزا معطلی کے فیصلے کی پنجاب کے نگراں وزیر اطلاعات اور سابق وزیر اعظم کے وکیل نے تصدیق کی ہے۔
پنجاب کے نگران وزیر اطلاعات عامر میر اور نواز شریف کے وکیل امجد پرویز دونوں نے ڈان ڈاٹ ٹی وی سے بات کرتے ہوئے اس پیشرفت کی تصدیق کی۔
عامر میر نے کہا کہ نگران حکومت نے کوڈ آف کرمنل پروسیجر کے سیکشن 401 کے تحت حاصل اپنے آئینی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ایسا کیا ہے۔
ضابطہ فوجداری کا سیکشن 401 سزاؤں کی معطلی، معافی اور تبدیلی سے متعلق ہے، اس میں کہا گیا ہے جب کسی شخص کو کسی جرم کی سزا سنائی گئی ہو تو صوبائی حکومت کسی بھی وقت بغیر کسی شرط کے یا ایسی شرائط پر جنہیں سزا پانے والا شخص تسلیم کرے، اس کی سزا پر عمل درآمد معطل کر سکتی ہے، پوری یا سزا کے کچھ حصے کو کینسل کر سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی قیادت میں بننے والی صوبائی حکومت نے اکتوبر 2019 میں مزید وضاحت کیے بغیر ایسا ہی اقدام کیا تھا۔
اس کے علاوہ ڈان نیوز پر بات کرتے ہوئے بیرسٹر اسد رحیم نے اس پیشرفت کو ’حیران کن‘ قرار دیا اور کہا ایسا لگتا ہے جیسے ’اب نئی نظیریں قائم ہو رہی ہیں‘۔
ان نے ان خیالات کا اظہار کیا کہ ان مثالوں کے مطابق اب دوسرے مجرم بھی حکومت سے اسی طرح کے ریلیف کی درخواست کر سکتے ہیں جو ہم گزشتہ کچھ مہینوں سے دیکھ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ 19 اکتوبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز میں نواز شریف کی حفاظتی ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں گرفتار کرنے سے روک دیا تھا۔
بعد ازاں 21 اکتوبر کو نواز شریف نے وطن واپسی پر اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ایون فیلڈ اپارٹمنٹس اور العزیزیہ ریفرنسز میں اپنی سزاؤں کے خلاف زیر التوا اپیلوں کی بحالی کے لیے درخواستوں پر دستخط کردیے تھے۔
یاد رہے کہ نواز شریف کو 2018 میں العزیزیہ ملز ریفرنس میں سزا سنائی گئی تھی، العزیزیہ ملز ریفرنس میں انہیں لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں 7 برس کے لیے قید کردیا گیا تھا تاہم کچھ ہی عرصے بعد انہیں طبی بنیادوں پر لندن جانے کی اجازت دے دی گئی تھی۔
نواز شریف جیل میں صحت کی خرابی کے بعد نومبر 2019 میں علاج کی غرض سے لندن روانہ ہوگئے تھے لیکن وہ تاحال پاکستان واپس نہیں آئے جبکہ ان کے خلاف پاکستان میں متعدد مقدمات زیر التوا ہیں۔
نواز شریف کی لندن روانگی سے قبل شہباز شریف نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئےاس بات کی یقین دہانی کروائی تھی کہ وہ 4 ہفتوں یا ان کے ڈاکٹر کی جانب سےان کی صحت یابی کی تصدیق کے بعد وہ پاکستان واپس آجائیں گے۔