اسلام آباد(سچ خبریں) اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 9 اور 14 پاکستان کے شہریوں کی عزت نفس محفوظ رکھنے کا حق دیتا ہے لیکن بد قسمتی سے پاکستان کے میڈیا کی جانب سے اس حق کی مسلسل خلاف ورزی کی جارہی ہے. انہوں نے کہا کہ یہاں پر عام شہری کی عزت تو کیا وزیر اعظم کی عزت بھی محفوظ نہیں ہے لوگوں کی عزت نفس کو مجروح کرنے کے لیے باقاعدہ مہمات چلائی جاتی ہیں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کے آنے کے بعد نجم شیٹھی نے ایک پروگرام کیا جس میں انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی ہے، اس کے بعدکہا گیا کہ اسلام آباد کے چیف کمشنر کو اس کے لیے تبدیل کیا گیا تاکہ بنی گالہ کی مرمت کی جائے.
وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم پر یہ الزام بھی لگایا گیا کہ جہانگیر ترین عمران خان کا خرچ اٹھاتے ہیں جب ملک کے وزیر اعظم کے ذاتی مسئلوں کو ٹی وی پر لایا جاسکتا ہے تو ایک عام آدمی کے لیے کیا بات رہ جاتی ہے انہوں نے کہا کہ اس ہی وجہ سے ہم نے پاکستان میڈیا ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے قانون کی تجویز دی تھی جس کے مطابق آزاد اظہار رائے ساتھ ذمہ داری کا فرض بھی ضروری ہے.
فواد چوہدری نے کہا کہ ہم روزانہ دیکھتے ہیں کہ اداروں، افواج ، عدلیہ اور دیگر کے خلاف مہم شروع کی جاتی ہے یہ سب پاکستان کی ساخت کو کمزور کرنے کے لیے کیا جارہا ہے. وفاقی وزیر نے کہاکہ عمران خان کو کرکٹ میچز جیتے میں جو انعامات ملے انہوں نے کسی لالچ کے بغیر شوکت خانم ہسپتال کے لیے وقف کیے، وزیراعظم نے اپنے ذاتی خرچ کے لیے کبھی پاکستان کے خزانے پر بوجھ نہیں ڈالا انہوں نے کہا کہ وجہیہ الدین اور نجم سیٹھی جیسے افراد کا کیا جائے نجم سیٹھی پر تین سال سے کیس چل رہا ہے لیکن انہوں نے عدالت سے اسٹے لے لیا ہے، سوال یہ ہے کہ ہمارا عدالتی نظام کیا کر رہا ہے.
انہوں نے کہا کہ جب ملک کے وزیر اعظم پر اس قسم کے الزامات لگائے جاتے ہیں تو ملک کے لوگوں اعتماد اٹھ جاتا ہے، اس لیے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم وجہیہ الدین احمد پر کیس فائل کر رہے ہیں فواد چوہدری نے ہائیکورٹس کے چیف جسٹس سے مطالبہ کیا کہ وہ ضلعی اور صوبائی سطح خصوصی بینچز قائم کرے تاکہ اس قسم کے کیسز پر فیصلے کے جائیں. انہوں نے کہا پی ایم ڈی اے کو تجاویز پیش کی ہے کہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ میڈیا تنظمیں اس قانون کی تکمیل کریں اور لوگوں کی پگڑیاں اچھالنے کا عمل ختم کیا جاسکے انہوں نے کہا کہ ہم ان ٹیلی ویژن کو بھی نوٹس دے رہے جنہوں نے الزامات کو مہم کا حصہ بنایا اور اسے نشر کیا گیا.
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے میڈیا کے لیے قوانین تشکیل دیے تھے لیکن صحافیوں نے دھرنا دے دیا، اور اب پاکستان کے شہریوں کی عزت نفس ایک طرف اور چند لوگوں کا مفاد ایک طرف ہے، اسے متوازن کرنا ہے ہم چاہتے ہیں یہ ”فیک نیوز“ کا سلسلہ جو ہاتھ سے نکل گیا ہے اس پر سخت قوانین بنائے جائیں کسی شخص کا بیان نشر کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر فواد چوہدری نے کہا کہ دنیا میں کہیں ایسا نہیں ہوتا کہ الزامات پر مبنی بیان چلا دیا جائے سب سے پہلے ان الزامات کی تردید کی جاتی ہے، اس لیے یہ اہم ہے کہ اس پر قانون بنایا جائے.