اسلام آباد(سچ خبریں) اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہا ہے کہ ہے کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی جانب سے دی گئیں جانی اور مالی قربانیوں کی بدولت دہشتگردی کا خاتمہ ممکن ہواپاکستان خطہ میں امن و استحکام کے لیے اپنا تعاون جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردی سب سے زیادہ مثاثر ہونے کے ناطے پاکستان اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے پرعزم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی جانب سے دی گء جانی اور مالی قربانیوں کی بدولت دہشتگردی کا خاتمہ ممکن ہوا۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ان خیالات کا اظہار ترکی کے شہر اناتالیہ میں "دہشت گردی کے خلاف جنگ اور علاقائی رابطے کو مضبوط بنانی” کے بارے میں پارلیمنٹس کے اسپیکر کی چوتھی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اسپیکر اسد قیصر نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مغرب میں بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا کی وجہ سے امت مسلمہ کو سیکیورٹی کے بے پناہ خطرات لاحق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے مشترکہ حکمت عملی وضع کی جانی چاہیے اور اسلام بطور امن کے مذہب کے اس کا اصل چہرے کو روشن کرنے کے علاوہ اسلام وفوبیہ سے نمٹنے کے لئے باہمی روابط کو فروغ دینا چاہئے۔ اسپیکر نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان وسیع تر علاقائی رابطہ کے لئے اقدامات جاری رکھے گا اور دہشتگردی کے خاتمے اور علاقائی رابطوں کو مضبوط بنانے کے لئے پارلیمنٹ کے اسپیکرز کی کانفرنس کو علاقائی ضروریات کے لئے موثر بنائے گا۔
رابطے کو علاقائی امن و خوشحالی کا سنگ بنیاد قرار دیتے ہوئے اسپیکر نے فلیگ شپ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت پاکستان کی طرف سے جاری پیشرفت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لئے گیم چینجر ہے اور یہ خطے میں امن کے حصول کی پاکستان کی انتھک کوششوں کی وجہ سے ہی ممکن ہوا ہے۔
اسپیکر نے یہ بھی کہا کہ قیام امن کے لئے ترکی کی کوششیں قابل تعریف ہیں اور خطے میں امن اور استحکام کے لئے اس طرح کی کانفرنسوں کا انعقاد لازمی ہے۔ اسپیکر نے مقبوضہ جموں و کشمیر پر بھارتی ناجائز قبصہ کا ذکر کرتے ہوئے بھارتی افواج کے مظلوم اور نہتے کشمیری عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کو اجاگر کیا۔
انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں موجودہ انسانی حقوق اور انسانیت سوز صورتحال کا نوٹس لے اور کشمیری عوام کے خودارادیت کے حق کے حصول کے لیے بھارت پر عالمی دباو ڈالے۔