?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) بھارت کی جانب سے پاکستانی مال بردار جہازوں پر بندرگاہوں کے استعمال کی پابندی کا اقدام مطلوبہ نتائج نہ دے سکا، شپنگ کمپنیوں نے متبادل راستے اور حکمت عملی اپنا کر تجارت کا تسلسل برقرار رکھا، جس سے بھارت کا دباؤ مؤثر ثابت نہ ہو سکا۔
ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق، پاکستان کی بین الاقوامی تجارت کو متاثر کرنے کے لیے بھارت کی جانب سے پاکستانی سامان لے جانے والے بحری جہازوں پر اپنی بندرگاہوں پر لنگر انداز ہونے کی پابندی کا اقدام کامیاب نہیں ہو سکا, شپنگ انڈسٹری کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ یہ بھارتی اقدام مطلوبہ اثرات مرتب کرنے میں ناکام رہا ہے۔
یاد رہے کہ بھارت نے 2 مئی کو ایسے بحری جہازوں پر پابندی عائد کی تھی جو پاکستان سے سامان لے کر آ رہے ہوں یا پاکستان کی جانب جا رہے ہوں، انہیں بھارتی بندرگاہوں میں داخلے یا بھارتی علاقوں سے گزرنے سے روک دیا گیا تھا۔
یہ قدم بھارت نے 7 مئی کو شروع کیے گئے فوجی آپریشن ’سندور‘ کے بعد اٹھایا تھا، جو پاکستان کے مؤثر جوابی اقدام کے باعث چار دن میں ہی ختم ہو گیا تھا۔
ابتدائی طور پر بھارت کا مقصد پاکستان کی تجارتی روانی کو نقصان پہنچانا تھا، تاہم نتائج اس کی توقعات کے مطابق نہیں نکلے۔
شپنگ کمپنیوں نے فوری طور پر حکمت عملی تبدیل کرتے ہوئے پاکستان سے آنے اور جانے والے سامان کو علیحدہ کر دیا، یوں بھارتی بندرگاہوں پر ان کا انحصار ختم ہو گیا۔
تاہم درآمد کنندگان کا کہنا ہے کہ بھارتی پابندی کے نتیجے میں شپنگ کا دورانیہ بڑھ گیا ہے اور کرایوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر جاوید بلوانی کا کہنا ہے کہ بڑے بحری جہاز اب پاکستان نہیں آ رہے، جس کے باعث ہماری درآمدات میں 30 سے 50 دن کی تاخیر ہو رہی ہے، اب درآمد کنندگان کو فیڈر ویسلز پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے، جس سے اخراجات میں اضافہ ہو گیا ہے۔
برآمد کنندگان نے یہ بھی بتایا کہ بھارتی جارحیت کے بعد شپنگ اور انشورنس کی لاگت میں اضافہ ہوا ہے، تاہم ان کے مطابق مجموعی برآمدات پر اس کا اثر محدود رہا ہے۔
ٹیکسٹائل مصنوعات کے برآمد کنندہ عامر عزیز نے کہا کہ بھارتی جارحیت کے بعد برآمدات پر کوئی خاص اثر نہیں پڑا، سوائے اس کے کہ انشورنس کے اخراجات بڑھ گئے ہیں، جب کہ شپنگ کے اخراجات تو پہلے ہی بڑھ چکے تھے۔
پاکستان کی برآمدات کا انحصار بڑی حد تک درآمد شدہ خام مال پر ہے اور حکومت کی جانب سے زرمبادلہ کے ذخائر بچانے کے لیے درآمدات پر سخت کنٹرول کے باعث سپلائی چین میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ کے ملکی معیشت پر وسیع اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
اس کے باوجود، پاکستان شپ ایجنٹس ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل سید طاہر حسین نے اس تاثر کو رد کر دیا کہ بڑے بحری جہازوں نے پاکستانی بندرگاہوں پر آنا بند کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپ کراچی اور پورٹ قاسم پر بڑے بحری جہازوں کو آتے دیکھ سکتے ہیں, فیڈر ویسلز بھی پاکستان کی تجارتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہیں، کیونکہ یہ 6 ہزار سے 8 ہزار کنٹینرز لے جانے کی صلاحیت رکھتی ہیں، جو ہمارے موجودہ درآمدی و برآمدی حجم سے کہیں زیادہ ہے۔
پاکستان-بھارت تجارت
پاکستان اور بھارت کے درمیان باضابطہ تجارتی تعلقات 2019 سے معطل ہیں، 2018 میں دو طرفہ تجارت کا حجم 2 ارب 41 کروڑ ڈالر تھا جو 2024 میں گھٹ کر صرف 1 ارب 20 کروڑ ڈالر رہ گیا۔
2019 میں پاکستان کی بھارت کو برآمدات 54 کروڑ 75 لاکھ ڈالر تھیں، جو 2024 میں کم ہو کر صرف 4 لاکھ 80 ہزار ڈالر رہ گئیں۔
اس کے باوجود، غیر رسمی تجارت عروج پر ہے، الجزیرہ نے بھارت کی گلوبل ٹریڈ ریسرچ انیشی ایٹو (جی ٹی آر آئی) کے حوالے سے گزشتہ ماہ رپورٹ کیا تھا کہ بھارت کی پاکستان کو غیر رسمی برآمدات کا تخمینہ سالانہ 10 ارب ڈالر ہے۔
یہ غیر رسمی تجارت دبئی (یو اے ای)، کولمبو (سری لنکا) اور سنگاپور کی بندرگاہوں کے ذریعے کی جا رہی ہے۔
بھارت کی برآمدات میں ادویات، پیٹرولیم مصنوعات، پلاسٹک، ربڑ، نامیاتی کیمیکلز، رنگ، سبزیاں، مصالحے، کافی، چائے، ڈیری مصنوعات اور اناج شامل ہیں، جب کہ پاکستان کی بھارت کو اہم برآمدات میں تانبا، شیشہ، نامیاتی کیمیکلز، گندھک، پھل، میوے اور کچھ تیل دار بیج شامل ہیں۔
مشہور خبریں۔
خوراک تیار کرنے والی کمپنیاں سیلاب متاثرہ بچوں کیلئے عطیہ کریں: وزیراعظم
?️ 22 ستمبر 2022اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اس
ستمبر
ٹیکس افسران کو کاروباری احاطے میں تعینات کرنے کا فیصلہ، سروسز سیکٹر کی نگرانی کا اختیار
?️ 6 مئی 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) محدود ٹیکس بیس کو وسیع کرنے کے لیے
مئی
متحدہ عرب امارات یمن میں دہشت گرد گروہوں کا بڑا اسپانسر
?️ 27 دسمبر 2021سچ خبریں: یمنی تھنک ٹینک ہانا عدن نے اپنے سیاسی حریفوں کو
دسمبر
بھارتی فوج کو مقبوضہ جموں وکشمیرمیں نسل کشی کرنے کی تربیت دی گئی ہے: رپورٹ
?️ 15 جنوری 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) ایک دہشت گرد فورس کے طور پر بدنام
جنوری
کیا سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان نیا معاہدہ ہونے والا ہے؟نیوزویک کی رپورٹ
?️ 26 نومبر 2024سچ خبریں:نیوزویک نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ سعودی حکومت آئندہ
نومبر
صیہونیوں کو خطے کی سلامتی سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے:ایران
?️ 16 جنوری 2023سچ خبریں:اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم صیہونیوں
جنوری
عرب لیگ عرب ممالک کے حالات کا آئینہ:بشار الاسد
?️ 26 جولائی 2022سچ خبریں:الجزائر کے وزیر خارجہ کی میزبانی کرنے والے شامی صدر نے
جولائی
یوکرائنی بحران کے سیاسی حل کے لیے سعودی عرب کی حمایت
?️ 21 ستمبر 2022سچ خبریں: سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے
ستمبر