اسلام آباد: (سچ خبریں)نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کے سینئر وائس پریذیڈنٹ اور صحافی عماد یوسف کو مبینہ طور پر کراچی میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کر لیا گیا ہے جس کی صحافی برادری اور سیاستدانوں نے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
ایک سینئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے پر ڈان نیوز کو بتایا کہ اے آر وائی کے کچھ افراد کے خلاف میمن گوٹھ میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے اور اسی سلسلے میں چینل کے سینئر عہدیدار کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے کنٹرولر نیوز سراج احمد نے ڈان نیوز کو عماد کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دو پولیس موبائل اور ایک ویگو میں سوار کچھ افراد رات دو سے ڈھائی بجے عماد کی کراچی کے علاقے ڈی ایچ اے میں رہائش گاہ پر پہنچے، یہ افراد دیوار پھلانگ کر گھر میں داخل ہوئے اور صحافی کو حراست میں لے لیا۔
اے وائی نیوز کے مطابق اے آر وائی کے ہیڈ آف نیوز عماد یوسف کو کراچی کے علاقے ڈیفنس سے گرفتار کر لیا گیا، چھاپہ مار ٹیم آدھی رات کو مرکزی دروازے کے اوپر سے کودی اور گھر میں تور پھوڑ کرنے کے ساتھ ساتھ چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کیا گیا۔
سینئر صحافیوں اور صحافتی برادری نے عماد یوسف کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے سینئر صحافی اور تجزیہ کار کاشف عباسی نے بھی عماد یوسف کی گرفتاری کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ عماد کو کراچی میں ان کی رہائش گاہ سے اٹھا لیا گیا ہے۔
انہوں نے اس عمل ہراساں کرنے سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو آدھی رات کو ان کے گھر سے اٹھا لینا انتہائی نامناسب حرکت ہے۔
سینئر صحافی عمران ریاض خان نے کہا کہ پاکستانی میڈیا کو بدترین حالات کا سامنا ہے، معروف چینل اے آر وائی پر پابندی لگا دی گئی ہے اور صحافیوں کو مستقل ہراساں اور گرفتار کیا جا رہا ہے، کراچی میں سینئر صحافی عماد یوسف کو آدھی رات کو ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کر لیا گیا۔
اے آر وائی سے منسلک ایک اور سینئر صحافی ارشد شریف نے بھی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہیڈ آف نیوز عماد یوسف کی گرفتاری بدترین ریاستی فاشزم، انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور آزادی صحافت کو دبانے کے مترادف ہے۔
ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا نیوز ڈائریکٹر ایسوسی ایشن(ایمنڈا) نے اے آر وائی نیوز کے ہیڈ آف نیوز کی گرفتاری پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ایمنڈا نے عماد یوسف کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے اس اقدام کو چینلز، صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے خلاف انتہائی خطرناک رجحان قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چینلز پر نشر ہونے والے پروگرامز میں مہمانوں، تجزیہ کاروں اور سیاستدانوں کی رائے، تبصروں اور بیانات پر میڈیا سے وابستہ افراد کی گرفتاری کو کسی صورت جائز قرار نہیں دیا جا سکتا اور اے آر وائی کی جانب سے متعلقہ تبصرے سے لاتعلقی، لاعلمی اور مذمت کی وضاحت کے بعد عماد یوسف کی گرفتاری سمجھ سے بالاتر ہے۔
ایمنڈا نے وزیراعظم، وزیر اطلاعات اور وزیر داخلہ سے مطالبہ کیا کہ وہ حالیہ واقعات کا فی الفور نوٹس لیں اور ان کے سدباب کے لیے اقدامات کریں۔
تحریک انصاف کی سینئر رہنما شیریں مزاری نے اپنی ٹوئٹ میں گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اے آر وائی نیوز کے عماد یوسف کو رات گئے گرفتار کر لیا گیا، پہلے ہی ارشد شریف جیسے صحافیوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ انتہائی شرمناک ہے کہ میڈیا کی آزادی کے لیے آوازیں اٹھانے والے آج صرف اس لیے خاموش ہیں کیونکہ وہ اے آر وائی کو ناپسند کرتے ہیں۔
تحریک انصاف کے ایک اور مرکزی رہنما اسد عمر نے بھی اس عمل کی مذمت کی اور کہا کہ اے آر وائی کی بندش اور سینئر نائب صدر عماد یوسف کی گرفتاری فاشزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے سیاستدانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا، پھر میڈیا پر طاقت کا استعمال کیا جا رہا ہے، کیا اگلی باری عدلیہ کی ہے؟۔