?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے 90 روز میں عام انتخابات کیس کے تحریری فیصلے میں ریمارکس دیے ہیں کہ عام انتخابات کی تاریخ کا فیصلہ صدر اور الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو کرنا چاہیے تھا، اس معاملے کو غیر ضروری طور پر سپریم کورٹ لایا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ نے 90 روز میں عام انتخابات کے انعقاد سے متعلق کیس کا تحریری فیصلہ گزشتہ روز جاری کر دیا۔
چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے تحریری فیصلے میں ریمارکس دیے کہ ایک ایسا معاملہ جس سے صدر اور الیکشن کمیشن کو نمٹنا چاہیے تھا، اس کو غیر ضروری طور پر عدالت میں لایا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ اپنے آئینی دائرہ اختیار سے پوری طرح آگاہ ہے، عدالت نے صدر اور الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار میں مداخلت نہیں کی۔
یاد رہے کہ جمعرات (2 نومبر) کو سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو صدر کی مشاورت سے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کی ہدایت کی تھی۔
بعد ازاں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کے ایک وفد نے ایوان صدر میں صدر عارف علوی سے ملاقات کی اور عام انتخابات 8 فروری کو کرانے پر اتفاق کیا۔
عدالت نے اس حوالے سے بھی سوالات اٹھائے کہ ریاست کے معاملات کیسے چلائے جارہے ہیں، تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ 3 درخواستوں میں سے ایک میں صدر مملکت کو ’ایک مدعی‘ کے طور پر نامزد کیا گیا تھا اور اس کے ساتھ ’ایکس‘ پر کی گئی اُن کی ایک پوسٹ کا اسکرین شاٹ تھا جس میں انہوں نے اس معاملے پر الیکشن کمیشن سے رائے طلب کی تھی۔
اس پر تبصرہ کرتے ہوئے تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا ملک کو سوشل میڈیا پر کی گئی پیغام رسانی کی بنیاد پر چلایا جا سکتا ہے؟
عدالت نے اپنے حکم میں مزید ریمارکس دیے کہ آئین کا آرٹیکل 19 میڈیا کو آزادی دیتا ہے لیکن اس کو غلط معلومات پھیلانے کے لیے استعمال کیا گیا، کچھ لوگوں نے اس آزادی کو غلط معلومات اور جھوٹا بیانیہ پھیلانے کا لائسنس سمجھ لیا ہے، ایسا جمہوریت کو کمزور کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تحریری فیصلے میں ریمارکس دیے کہ پیمرا کا قانون ایسے مواد کی نشریات سے روکتا ہے جو لوگوں کو آئین کے حکم کے برخلاف جمہوری سیٹ اپ کی تنزلی پر اکسائے، جمہوریت پر اعتماد کی کمی سے عوام کی جمہوری عمل میں شمولیت کے ساتھ ساتھ ووٹر ٹرن آؤٹ بھی کم ہوجاتا ہے، سپریم کورٹ ان صحافیوں کو سراہتی ہے جو دیانتداری سے پیشہ وارانہ ذمہ داری پوری کرتے ہیں۔
تفصیلی حکمنامے کے اختتام پر سپریم کورٹ نے یورپی پارلیمنٹ کی جانب سے کی گئی ایک تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ غلط معلومات کے دور رس اثرات دنیا بھر میں انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں پر بھی مرتب ہوتے ہیں۔
تحریری حکمنامے میں مزید کہا گیا کہ یورپی پارلیمنٹ کی تحقیق کے مطابق غلط معلومات سے نہ صرف جمہوری اداروں پر عدم اعتماد پیدا ہوتا ہے بلکہ آزادانہ اور شفاف انتخابات پر بھی حرف آتا ہے اور ’ڈیجیٹل وائلنس‘ اور جبر میں اضافہ ہوتا ہے۔
مشہور خبریں۔
جنوبی لبنان میں مکانات نذرآتش؛نبطیہ اور التفاح علاقے پر اسرائیلی پروازیں
?️ 4 فروری 2025سچ خبریں: اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان میں اپنی نقل و حرکت
فروری
اسرائیل کا قطر پر حملہ ایران کے حق میں گیا
?️ 13 ستمبر 2025 اسرائیل کا قطر پر حملہ ایران کے حق میں گیا عالمی جریدے
ستمبر
کیا عمران خان جلد رہا ہو سکتے ہیں؟بیرسٹر علی ظفر کی زبانی
?️ 4 جولائی 2024سچ خبریں: تحریک انصاف کے سینیئر رہنما بیرسٹر علی ظفر نے کہا
جولائی
سعودی عرب میں آزادی اظہار رائے کے 4 قیدیوں کو سزائے موت کا حکم
?️ 7 فروری 2023سچ خبریں:سعودی اپوزیشن ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ سعودی حکام نے
فروری
محض ٹوئٹس سے فوج میں بغاوت نہیں ہو سکتی، اسلام آباد ہائی کورٹ
?️ 14 نومبر 2022اسلام آباد:(سچ خبریں) اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے ایک حکم میں
نومبر
صیہونی جنگی جرائم
?️ 17 اگست 2022سچ خبریں:مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملہ اور
اگست
میں 24 گھنٹوں میں یوکرین کی جنگ ختم کروا سکتا ہوں:ٹرمپ
?️ 28 جنوری 2023سچ خبریں:سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے
جنوری
پاکستان اور سعودی عرب نے مسئلہ کشمیر پر مذاکرات کا مطالبہ کیا
?️ 9 مئی 2021اسلام آباد(سچ خبریں) پاکستان اور سعودی عرب نے مسئلہ کشمیر مذاکرات اور
مئی