اسلام آباد:(سچ خبریں) سابق وفاقی وزیر فیصل واڈا نے دعویٰ کیا ہے کہ القادر ٹرسٹ کیس میں سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والا اصل کردار سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید ہیں۔
19 کروڑ پاؤنڈ کے کرپشن کیس میں اپنا بیان ریکارڈ کرانے کے لیے قومی احتساب بیورو (نیب) کے سامنے پیش ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید القادر ٹرسٹ کیس کے ’ماسٹر مائنڈ‘ تھے۔
انہوں نے کہا کہ اس کیس سے متعلق میڈیا میں شہزاد اکبر، عمران خان اور دیگر سمیت بہت سے نام لیے جا رہے ہیں لیکن ایک نام جسے ہر کوئی بھول گیا وہ اس سب کے ڈیزائنر اور اس کرپشن اسکینڈل سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والے جنرل (ر) فیض حمید ہیں اور آپ جانتے ہیں کہ وہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی ہیں۔
سابق پی ٹی آئی رہنما نے القادر ٹرسٹ کیس کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ ایک ’بہت معمولی کیس‘ ہے کیونکہ مزید تحقیقات سے اس سے بھی بڑے جرائم کا انکشاف ہوگا، ایک آدمی جس کی تنخواہ اپنے کیریئر کے آغاز سے پہلے 100 روپے ہو اور پھر وہ 10 ہزار روپے کمانے والا شخص بن جائے اور اس نے 10 کروڑ روپے کے اثاثے بنالیے تو میرے خیال میں زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں ہے۔
فیصل واڈا نے کہا کہ میں نے صرف جنرل (ر) فیض حمید کے ذاتی اثاثوں کی نشاندہی کی ہے اور ان کے دیگر افسوسناک جرائم کی وضاحت نہ کرکے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے، اگر کوئی ایجنسی جنرل (ر) فیض حمید کے آبائی شہر چکوال میں موجود اثاثوں کا جائزہ لے تو اس دعوے کی تصدیق ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر آپ واقعی پاکستان کی خاطر آگے بڑھنا چاہ رہے ہیں تو احتساب بڑے پیمانے پر ہو گا، ایسا نہیں ہوگا کہ سیاستدانوں، پولیس حکام، بیوروکریٹس، میڈیا پرسنز اور تاجروں کا احتساب ہوگا لیکن کچھ لوگ قانون سے بالاتر رہیں گے۔
میڈیا سے گفتگو کے دوران انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ جنرل (ر) فیض حمید نے شہزاد اکبر کو پاکستان سے فرار ہونے میں سہولت فراہم کی، فیصل واڈا نے’غلط فہمیاں’ پیدا کرنے پر صدر ڈاکٹر عارف علوی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے عمران خان کو ان کی پارٹی میں موجود ’سانپوں‘ کے بارے میں پہلے ہی خبردار کیا تھا، جو اب 9 مئی کے پرتشدد واقعات کی مذمت کے لیے جلد پریس کانفرنس کرنے والے ہیں۔