اسلام آباد:(سچ خبریں) حکومت نے پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے پروگرام (ایس اے پی) کے لیے 23 ارب 80 کروڑ روپے کی اضافی گرانٹس کی منظوری دے دی۔
وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے 29 ارب 30 کروڑ روپے کی کُل 9 ضمنی گرانٹس کی منظوری دی، ان میں سے ایس اے پی کے لیے 23 ارب 78 کروڑ روپے کے 5 گرانٹس کی بھی منظوری دی گئی۔
کمیٹی نے اس سے قبل ایسی اسکیموں کے لیے مختص رقم کو بڑھا کر 111 ارب روپے کر دیا تھا جو کہ ایس اے پی اسکیموں کے لیے مختص کیے گئے 70 ارب روپے کے بجٹ سے تقریباً 60 فیصد زیادہ ہے، تازہ اضافے کے ساتھ نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور پاکستان ریلوے سمیت ٹرانسپورٹ اور کمیونیکیشن سیکٹر کے لیے مختص کیے گئے 168 ارب روپے کے بعد رواں مالی سال کے دوران دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ فنڈز اراکین پارلیمنٹ کے لیے مختص کیے گئے تقریباً 135 ارب روپے ہیں۔
ایک عہدیدار نے بتایا کہ حالیہ منظوری صرف 9 ارب روپے کی تھی، جس سے رواں مالی سال کے لیے ایس اے پی کی کُل مختص رقم 120 ارب روپے ہوگئی، جبکہ 20 ارب روپے میں سے 14 ارب 80 کروڑ روپے پہلے ہی مختلف وزارتوں کی جانب سے کابینہ ڈویژن کے تحت ایس اے پی کے لیے مختص کیے جاچکے ہیں۔
تاہم انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ 120 ارب روپے کے ساتھ بھی ٹرانسپورٹ اور مواصلات کے بعد فنڈز کا دوسرا سب سے بڑا حصہ پارلیمنٹیرینز کے ایس اے پی کے لیے مختص کیا گیا، ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے چیلنجز کے بغیر بھی ایک بڑی مخلوط حکومت کو برقرار رکھنا کوئی آسان کام نہیں ہے۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں رواں مالی سال کے دوران وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کے لیے 17 ارب روپے کے 3 گرانٹس سمیت 5 ایسے ضمنی گرانٹس کا حوالہ دیا گیا۔
ان میں پنجاب میں ترقیاتی اسکیموں کے لیے وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کو ایک ارب روپے، ترقیاتی اسکیموں کے لیے وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کو مزید 14 ارب 80 کروڑ روپے جبکہ مزید 15 ترقیاتی اسکیموں کی مد میں وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کے لیے ایک ارب 20 کروڑ روپے شامل ہیں۔
ایس اے پی کے لیے کابینہ ڈویژن کے لیے 5 ارب روپے کی مزید گرانٹ کی منظوری دی گئی جبکہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کی ترقیاتی اسکیموں پر عملدرآمد کے لیے وزارت توانائی (پاور ڈویژن) کو مزید ایک ارب 77 کروڑ روپے کی گرانٹ دی گئی۔
24 مئی کو اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ایس اے پی کے لیے 20 ارب روپے کی منظوری بھی دی تھی، ان اضافی فنڈز کے لیے 5 وزارتوں کو اپنے فنڈز سرنڈر کرنے کی ہدایت کی گئی تھی، جن میں وزارت مواصلات سے 10 ارب روپے، وزارت ریلوے سے 5 ارب 66 کروڑ روپے، وزارت موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیات سے 3 ارب 43 کروڑ روپے اور پلاننگ ڈویژن کے 86 کروڑ 10 لاکھ روپے شامل ہیں۔
کابینہ ڈویژن نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بھیجی گئی سمری میں کہا کہ حکومت نے ملک بھر میں شہری اور دیہی ترقی کی رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جیز) کے لیے 23-2022 کے بجٹ میں 70 ارب روپے مختص کیے ہیں۔
اس اسکیم کے فنڈز میں گزشتہ سال اکتوبر میں 17 ارب روپے کا اضافہ کرکے 87 ارب روپے کردیا گیا تھا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) سے تعلق رکھنے والے تمام 174 اراکین قومی اسمبلی کو پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جیز) کی مد میں 50 کروڑ روپے کی چھوٹی اسکیمیں ملیں۔
اس کے مطابق وزارت منصوبہ بندی نے آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان اور صوبوں کے کچھ حصوں کے لیے بجٹ میں مختص کیے گئے فنڈز میں سے 17 ارب روپے سرنڈر کر دیے۔
پہلے ہی جاری کیے گئے 91 ارب روپے کے فنڈز میں سے 46 ارب 12 کروڑ روپے کا بڑا حصہ پنجاب، اس کے بعد 29 ارب 15 کروڑ روپے سندھ، خیبرپختونخوا کے لیے 7 ارب 73 کروڑ روپے اور 6 ارب 99 کروڑ روپے بلوچستان کے حصے میں آئے۔
ایس اے پی کے تحت ترقیاتی اسکیموں کو اراکین کی جانب سے تجویز کیا جاتا ہے اور وزیر منصوبہ بندی کی زیر سربراہی ایک اسٹیئرنگ کمیٹی کے ذریعے منظوری دی جاتی ہے، یہ انتظام چند سال قبل سپریم کورٹ کے فیصلے کو پس پشت ڈالنے کے لیے کیا گیا تھا، قبل ازیں پی ٹی آئی حکومت نے اقتدار میں آنے کے بعد ایس اے پی کے لیے سیاسی بنیادوں پر اسی طرح فنڈز کی تقسیم شروع کی تھی اور گزشتہ مالی سال کے بجٹ میں 64 ارب روپے مختص کیے تھے۔